اقوام متحدہ کے اداروں نے امدادی سرگرمیاں تیز کردیں، مزید فنڈز طلب

اپ ڈیٹ 03 ستمبر 2022
یونیسیف پہلے ہی 20 لاکھ ڈالر مالیت کا ہنگامی سامان فراہم کر چکی ہے  —تصویر: رائٹرز
یونیسیف پہلے ہی 20 لاکھ ڈالر مالیت کا ہنگامی سامان فراہم کر چکی ہے —تصویر: رائٹرز

اقوام متحدہ کے اداروں نے پاکستان میں تباہ کن سیلاب پر اپنے ردعمل کو تیز کرتے ہوئے 30 لاکھ سے زائد بچوں تک پہنچنے کے لیے نئے سرے سے مزید فنڈز کا مطالبہ کیا ہے جنہیں امداد کی اشد ضرورت ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کےمطابق یونیسیف پاکستان کے نمائندے عبداللہ فادل نے کہا کہ ملک میں تقریباً 34 لاکھ بچوں کو زندگی بچانے کی انتہائی ضروری امداد فراہم کرنے کے لیے 37 لاکھ ڈالر درکار ہیں۔

عبداللہ فادل نے کہا کہ ہمیں فوری طور پر ان فنڈز اور وسائل کی ضرورت ہے تاکہ ہم زندگی بچانے والے طبی آلات، ضروری ادویات، ویکسین، پینے کا صاف پانی، حفظان صحت کی کٹس، مچھر دانیوں کی فراہمی جاری رکھیں۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ایک ارب روپے مالیت سے زائد ادویات کی فوری ضرورت

انہوں نے جینیوا میں بین الاقوامی میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ تنظیم پہلے ہی 20 لاکھ ڈالر مالیت کا ہنگامی سامان فراہم کر چکی ہے۔

یونیسیف کے نمائندے نے اسہال، ہیضہ، ڈینگی، ملیریا جیسی پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے شدید خطرے سے بھی خبردار کیا جو پہلے ہی متاثرہ علاقوں میں پھیل رہی ہیں۔

اس کے علاوہ اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور (یو این او سی ایچ اے) نے اپنے تازہ ترین تخمینوں میں کہا کہ عالمی انسانی برادری کا مقصد آئندہ 6 ماہ کے دوران تقریباً 52 لاکھ افراد کی مدد کرنا ہے۔

اپنے 2022 پاکستان فلڈ رسپانس پلان کے تحت یو این او سی ایچ تقریباً 3 کروڑ 30 لاکھ افراد کی امداد کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کی کوششوں کی تکمیل کرے گا۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں تباہ کن سیلاب سے 30 لاکھ سے زائد بچے خطرات کا شکار

دریں اثنا ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے کہا ہے کہ وہ خوراک سے متعلق ریلیف، غذائی قلت سے بچاؤ اور روزی روٹی کی امداد کی صورت میں حکومت کی مدد کر رہا ہے۔

یو این ایچ سی آر سے 7 ہزار خیموں کی فراہمی

یو این ایچ سی آر نے جمعہ کے روز 7 ہزار خیمے اور دیگر ہنگامی امدادی اشیا خیبرپختونخوا کی صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے حوالے کیں۔

یو این ایچ سی آر کے ترجمان میتھیو سالٹ مارش نے کہا ہے کہ ایجنسی سیلاب زدہ علاقوں میں مقامی کمیونٹیز اور پناہ گزینوں کی مدد کے لیے وسائل اور عملے کو مزید متحرک کر رہی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں