منچھر جھیل میں پانی کا دباؤ کم کرنے کیلئے 'ریلیف کٹ' لگا دیا گیا

اپ ڈیٹ 04 ستمبر 2022
حکام نے گزشتہ شام سے جھیل کے بند کی نازک حالت کے پیش نظر کٹ لگانے کا فیصلہ کیا — فوٹو: قربان علی خشک
حکام نے گزشتہ شام سے جھیل کے بند کی نازک حالت کے پیش نظر کٹ لگانے کا فیصلہ کیا — فوٹو: قربان علی خشک
آر ڈی-14 پر جھیل سے چھوڑا جانے والا پانی بالآخر دریائے سندھ تک پہنچے گا — فوٹو: ڈان نیوز
آر ڈی-14 پر جھیل سے چھوڑا جانے والا پانی بالآخر دریائے سندھ تک پہنچے گا — فوٹو: ڈان نیوز

سندھ کی منچھر جھیل میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بڑھنے کے ایک روز بعد پانی کا دباؤ کم کرنے کے لیے کٹ لگا دیا گیا ہے۔

محکمہ آبپاشی کے خصوصی سیکریٹری جمال منگن نے کہا کہ یہ کٹ آر ڈی-14 یوسف باغ کے مقام پر لگایا گیا جنہوں نے اس اقدام کو ‘ریلیف کٹ’ قرار دیا، کٹ کے سائز کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ انہوں نے ابھی تک اس جگہ کا دورہ نہیں کیا ہے۔

منچھر جھیل پر موجود انجینیئر مہیش کمار نے بھی اس پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ایسا اس لیے کیا گیا کیونکہ جھیل میں پانی کی سطح آبادی والے علاقوں کی جانب بڑھنا شروع ہوگئی تھی۔

آر ڈی-14 پر جھیل سے چھوڑا جانے والا پانی بالآخر دریائے سندھ تک پہنچے گا جہاں پہلے ہی اونچے درجے کا سیلاب ہے، جس کی بلند سطح سکھر بیراج سے گزر چکی ہے، محکمہ آبپاشی کو اب امید ہے کہ دریا میں جھیل کا پانی اترنا شروع ہوجائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: منچھر جھیل میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہوگئی

حکام نے گزشتہ شام سے جھیل کے بند کی نازک حالت کے پیش نظر کٹ لگانے کا فیصلہ کیا تھا۔

دریں اثنا حیدر نامی ایک ماہی گیر نے کہا کہ آر ڈی-14 کا کٹ سائز میں چھوٹا ہے، بہاؤ کم ہونے کے بعد پانی دریا میں داخل ہوجائے گا، یہ کٹ آرزی گوٹھ کے قریب لگایا گیا ہے اور یہ سیہون کے قریب تک جائے گا۔

واضح رہے کہ منچھر جھیل میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بڑھنے کے باعث گزشتہ روز جھیل کے قریب واقع کم از کم 5 یونین کونسلوں کے مکینوں کو فوری طور پر جامشورو انتظامیہ کی جانب سے انتظام کردہ محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کا کہا گیا تھا۔

مزید 26 افراد جاں بحق

دریں اثنا سیلاب کے سبب مزید 26 افراد لقمہ اجل بن گئے، جس کے بعد ملک میں 14 جون سے اب تک ہونے والی ہلاکتوں کی کُل تعداد ایک ہزار 290 ہوگئی۔

نیشنل فلڈ رسپانس کوآرڈینیشن سینٹر (این ایف آر سی سی) کی جانب سے فراہم کردہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 11 زخمی بھی ہوئے۔

این ایف آر سی سی کے مطابق مجموعی طور پر 80 اضلاع کو آفت زدہ قرار دیا گیا ہے جن میں بلوچستان کے 31، سندھ کے 23، خیبر پختونخوا کے 17، گلگت بلتستان کے 6 اور پنجاب کے 3 اضلاع شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کے اداروں نے امدادی سرگرمیاں تیز کردیں، مزید فنڈز طلب

علاوہ ازیں این ایف آر سی سی نے مزید بتایا کہ زید کھر کے مقام پر قراقرم ہائی وے کو بحالی کے بعد معمولی ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔

بیان میں بتایا گیا کہ ‘بھاری ٹریفک میں کچھ وقت لگے گا، تاہم ابھی تک یہ بابوسر روٹ سمیت گلگت بلتستان میں ایندھن اور ضروری اشیا کی ترسیل کے لیے استعمال کی جارہی ہے’۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ‘فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کی ٹیمیں قراقرم ہائی وے پر بھاری ٹریفک مکمل طور پر بحال کرنے کے لیے 24 گھنٹے کام کر رہی ہیں’۔

مزید بارشیں متوقع

قبل ازیں محکمہ موسمیات نے گزشتہ روز پیش گوئی کی ہے کہ ملک کے بالائی علاقوں میں آئندہ 3 سے 4 روز تک گرج چمک کے ساتھ بارش ہوسکتی ہے تاہم سندھ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں ان دنوں موسم گرم اور مرطوب رہنے کا امکان ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق بحیرہ عرب سے مون سون کی کمزور ہوائیں ملک کے بالائی اور وسطی علاقوں میں داخل ہو رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب، مزید 57 افراد جاں بحق

اس موسم کے زیر اثر آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان، اسلام آباد/راولپنڈی، مری، اٹک، چکوال، جہلم، سیالکوٹ، نارووال، لاہور، گوجرانوالہ، گجرات، شیخوپورہ، میانوالی، خوشاب، سرگودھا، حافظ آباد، منڈی بہاؤالدین، جھنگ اور فیصل آباد میں منگل تک آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔

محکمہ موسمیات کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ آج اور کل دیر، سوات، کوہستان، مانسہرہ، ایبٹ آباد، ہری پور، مالاکنڈ، باجوڑ، پشاور، مردان، چارسدہ، صوابی، نوشہرہ، کرم، کوہاٹ اور وزیرستان میں آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا بھی امکان ہے۔

سیہون کو بچانے کیلیے کنٹرولڈ کٹ دیا گیا ہے، وزیر اعلیٰ سندھ

بعدازاں، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے منچھر جھیل کا دورہ کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ آر ڈی14- کے پاس ‘کنٹرولڈ کٹ’ دیا گیا ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ منچھر جھیل کو دیے گئے کنٹرول کٹ کے بعد 2010 کے سیلاب کی طرح انڈس لنک سے منسلک سیہون کی پانچ یونین کونسلز بشمول جعفرآباد، چنا، بوبک، واہر اور اراضی متاثر ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ خطرے سے دوچار سیہون شہر کو بچانے کے لیے پانی کا رخ موڑ دیا گیا ہے جس کے بعد منچھر جھیل میں پانی کا دباؤ کم ہوگا۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ یہاں تک کہ اس سے قبل باجارہ میں میرے گاؤں میں سیلاب کا پانی داخل ہونے کی وجہ سے میرا اپنا گھر زیر آب آ گیا جہاں میرے والد مرحوم عبداللہ شاہ پیدا ہوئے تھے اور اب اس ‘کنٹرولڈ کٹ’ کے بعد سیلاب آنے سے میرا دوسرا گاؤں بھی زیر آب آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ سیہون کو بچا لیا گیا ہے جبکہ بھان سعیدآباد کو بچانے کے لیے ایم این وی نالے کو آر بی او ڈی2- سے جوڑنے والے انڈس لنک پر کام جاری ہے، مزید کہا کہ ایم این وی کو محفوظ کرلیا گیا ہے جبکہ اس علاقے میں موجود پانچ یونین کونسلز کے لوگوں پر سندھ بھر سے آنے والے سیلابی پانی کا بوجھ پڑے گا مگر ہم ان متاثرہ لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مسلسل دو راتوں سے سیلابی پانی کا دباؤ جاری ہے جبکہ منچھر جھیل میں پانی کی سطح 123 آر ایل پر ہی رہی۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ مچھر جھیل میں پانی کی سطح بڑھنے سے کوئی خطرہ نہیں تھا مگر تیز ہواؤں کی وجہ سے لہروں کی رفتار سے جھیل کے کناروں پر دباؤ بڑھ رہا تھا۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ ایسی صورتحال میں نہ چاہتے ہوئے بھی کنٹرولڈ کٹ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے کیونکہ جھیل کے کناروں پر سیلاب کو روکنے کا عمل ناممکن ہو چکا تھا۔

انہوں نے کہا کہ متاثرہ افراد کو خیموں میں منتقل کرنے اور سہولیات دینے کے لیے وہ منصوبے کا جائزہ لیں گے اور اس لیے وہ اس کو حتمی شکل دینے کے لیے وہاں (سیہون) آئے ہیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ منچھر جھیل ایشیا کی سب سے بڑی میٹھے پانی کی جھیل ہے اور کوئی بھی نہ تو پانی کو روک سکتا ہے نہ ہی فطرت سے جنگ کر سکتا ہے۔

بڑی آبادی کو بچانے کیلئے مشکل فیصلہ کیا، وزیر اعلیٰ کا گھر بھی زیر آب آئے گا، شرجیل میمن

دوسری جانب، وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے صوبے بھر میں ہونے والی اموات اور متاثرہ افراد کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ سندھ میں شدید مون سون بارشوں سے اب تک 563 افراد جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ 6 لاکھ 72 ہزار سیلاب متاثرین خیموں میں مقیم ہیں۔

حیدرآباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شرجیل انعام میمن نے کہا کہ صوبے بھر میں اس وقت تک ایک لاکھ مویشی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کو ایک لاکھ 15 ہزار راشن بیگ تیار کرنے کو کہا گیا ہے مگر کام میں تاخیر کی وجہ سے یہ عمل متاثر ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے لیے ریلیف کیمپوں میں ڈسپنسریز قائم کی گئی ہیں جہاں بہت سی حاملہ خواتین بھی موجود ہیں۔

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کا اپنا گھر بھی زیرآب آئے گا مگر انہوں نے پانی کا رخ گاؤں کی طرف موڑنے پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایک بڑی آبادی کو بچانے کے لیے یہ مشکل فیصلہ کیا گیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں