کینسر کو روکنے والی گولیوں کے ٹرائل کے حوصلہ افزا نتائج

12 ستمبر 2022
گولیاں کھانے سے کینسر کے بڑھنے کے امکانات 34 فیصد تک ہوگئے، کمپنی—فوٹو: رائٹرز
گولیاں کھانے سے کینسر کے بڑھنے کے امکانات 34 فیصد تک ہوگئے، کمپنی—فوٹو: رائٹرز

موذی مرض کینسر کو کیموتھراپی کے مقابلے بڑھنے سے روکنے کے لیے بنائی گئی گولیوں کے ٹرائل کے ابتدائی نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ گولیاں کیموتھراپی کے مقابلے بہتر کام کر سکتی ہیں۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق امریکی دوا ساز کمپنی امجین نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی جانب سے تیار کردہ گولیوں لوماکراس (Lumakras) کے ابتدائی نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ گولیوں کی خوراکیں لینے سے کینسر بڑھنے کے امکانات 34 فیصد تک ہوجاتے ہیں۔

کمپنی نے دعویٰ کیا کہ لوماکراس (Lumakras) کی خوراکیں لینے سے پھیپھڑوں کے ایڈوانس کینسر میں مبتلا مریضوں کا مرض 34 فیصد تک ہوجاتا ہے۔

کمپنی نے یہ بھی وضاحت کی کہ ابتدائی نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ کیموتھراپی اور گولیاں لینے کے علاج میں بظاہر کوئی زیادہ اور واضح فرق نہیں ہے اور دونوں کے نتائج تقریبا ایک جیسے ہی ہیں، تاہم بعض چیزوں میں گولیاں زیادہ بہتر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کینسر کا انقلابی طریقہ علاج دریافت

کمپنی کے مطابق ٹرائل کے دوران یہ بھی نوٹ کیا گیا کہ کینسر میں مبتلا تقریبا 33 فیصد مریض لوماکراس (Lumakras) گولیوں کے ذریعے علاج کروانے کے بعد ڈائریا اور جگر میں تیزابیت جیسے مسائل کا شکار ہوئے، تاہم کیموتھراپی کے دوران یہ شرح 40 فیصد تک ہوتی ہے۔

کمپنی نے گولیاں کا ٹرائل محدود 345 مریضوں پر کیا اور اس کے ابتدائی ٹرائل کے نتائج کو جلد ہی ایک کانفرنس میں پیش کیا جائے گا۔

دوا ساز کمپنی امجین کو امریکی فوڈ ریگولیٹری اتھارٹی نے مذکورہ گولیوں کے استعمال کی اجازت گزشتہ برس تھی اور انہیں تیز رفتار علاج کے لیے گولیوں کے استعمال کی اجازت دی گئی تھی۔

تاہم مذکورہ گولیوں کا عام مریضوں پر تاحال استعمال نہیں کیا جا رہا، انہیں عام مریضوں میں استعمال کرنے سے قبل اس کے ٹرائل کیے جا رہے ہیں۔

مذکورہ گولیوں کو کمپنی نے KRAS نامی ایڈٹ شدہ جین کی مدد سے تیار کیا ہے اور یہ پھیپھڑوں کے سیلز میں موجود انتہائی چھوٹے کینسر سیلز کو بھی نشانہ بنانے کے اہل ہیں۔

کمپنی نے مذکورہ گولیوں کو عام مریضوں میں استعمال کرنےسے قبل اس کے مختلف ٹرائلز منعقد کیے ہیں اور کمپنی کے مطابق تحقیق کے لیے مزید ٹرائلز کیے جائیں گے، کیوں کہ تاحال حتمی اور واضح نتائج نہیں ملے۔

کمپنی نے نئے نتائج کو اگرچہ حوصلہ افزا قرار دیا ہے، تاہم ساتھ ہی ایسے ٹرائلز پر مزید تحقیق ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔

زیادہ تر ماہرین مذکورہ گولیوں کو کیموتھراپی کے مقابلے بہتر قرار دے رہے ہیں، کیوں کہ گولیاں استعمال کرنے سے مریضوں کو ہسپتال داخل کرانے جیسے عمل میں نمایاں کمی واقع ہوگی۔

ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ مذکورہ گولیوں کے حتمی ٹرائل کب تک ہوں گے اور انہیں عام مریضوں میں کب تک استعمال کیا جا سکے گا، تاہم اس میں مزید دو سال کا وقت لگ سکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں