بچہ دانی کے کینسر کے نئے طریقہ علاج کا آغاز

14 جون 2022
ماہرین کو نئے طریقہ کار کے حاصل خیز نتائج کی توقع ہے—فوٹو: دی رائل یونائیٹڈ ہسپتال
ماہرین کو نئے طریقہ کار کے حاصل خیز نتائج کی توقع ہے—فوٹو: دی رائل یونائیٹڈ ہسپتال

برطانوی ماہرین نے بچہ یا بیضہ دانی کے کینسر کا علاج کرنے کے لیے نئے طریقہ کار پر ٹرائل کا آغاز کردیا اور ماہرین کو امید ہے کہ اس کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہوں گے۔

ابھی تک دنیا بھر میں بچہ دانی کے کینسر کے لیے کیموتھراپی یا سرجری کے روایتی طریقوں کے تحت علاج کیا جاتا رہا ہے اور اس کے بعض اوقات خاطر خواہ نتائج نہیں نکلتے۔

تاہم اب برطانوی ماہرین نے ایک نیا طریقہ آزمانے کا آغاز کردیا، جس کے تحت مریض کو پلازما جیٹ الٹرا نامی مشین کے ذریعے بچہ دانی سے کینسر کے ٹشوز کو ختم کرنے کی آزمائش شروع کردی۔

برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کے مطابق ماہرین نے پلازما جیٹ الٹرا مشین میں ایک خاص طرح کی گیس (ionize argon gas) کا استعمال کرکے کینسر کا علاج نئے طریقے سے کرنے کا آغاز کردیا۔

رپورٹ میں ماہرین کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ مذکورہ مشین بچہ دانی میں کینسر کے ٹشوز کو ختم کرکے صحت مند ٹشوز کو متاثر نہیں کرے گی اور اس سے مریض کا وقت بھی بچے گا۔

یہ بھی پڑھیں: دوا کے ٹرائل کے دوران کینسر کے مکمل طور پر خاتمے کا انکشاف

ماہرین کو امید ہے کہ اس سے مریض کو بار بار سرجری کروانے یا کیموتھراپی کروانے سے بھی نجات حاصل ہوگی۔

ماہرین کے مطابق بچہ دانی کے کینسر میں مبتلا بعض خواتین کے آنتوں میں بھی کینسر پیدا ہوجاتا ہے، جس وجہ سے ان کے آنتوں کے کچھ حصوں کو نکالنا پڑتا ہے، جس وجہ سے ایسے مریضوں کے بار بار آپریشن ہوتے ہیں مگر نئی تکنیک سے ان کے آپریشنز بھی کم کیے جا سکیں گے۔

ماہرین نے نئے طریقہ علاج کا آغاز انگلینڈ کے علاقے باتھ میں موجود دی رائل یونائٹڈ ہسپتال میں کردیا اور کچھ مریضوں پر طریقہ علاج آزمانے کے بعد اس کے نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں