آرمی چیف کی ملازمت میں توسیع کی بات نہیں کی، توسیع فوری انتخابات کے ساتھ مشروط ہے، عمران خان

اپ ڈیٹ 13 ستمبر 2022
عمران خان کا کہنا تھا کہ الیکشن کو مارچ تک لے جانے کے بالکل حق میں نہیں ہوں — فائل فوٹو / اے پی
عمران خان کا کہنا تھا کہ الیکشن کو مارچ تک لے جانے کے بالکل حق میں نہیں ہوں — فائل فوٹو / اے پی

سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے آرمی چیف کی مدت ملازت میں توسیع سے متعلق بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی کوئی بات نہیں کی تھی، توسیع کی بات فوری انتخابات کے ساتھ مشروط ہے۔

بنی گالا میں صحافیوں سے ملاقات کے دوران عمران خان نے کہا کہ حکومت فوری انتخابات کا اعلان کرے اور نئی حکومت کے انتخاب تک آرمی چیف کا تقرر مؤخر کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کو مارچ تک لے جانے کے بالکل حق میں نہیں ہوں۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز دنیا نیوز کے پروگرام 'دنیا کامران خان کے ساتھ' میں گفتگو کرتے ہوئے نومبر میں آرمی چیف کے تقرر کے متنازع بیان سے متعلق سوال پر سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ یہ صاف اور شفاف انتخابات کروائیں، اگر جیت جائیں تو پھر اپنی مرضی سے نئے آرمی چیف کا تقرر کریں، جس کی گنجائش بن سکتی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ دنیا میں وہ قوم اوپر جاتی ہے جس میں میرٹ ہوتا ہے، میں نے کہا تھا کہ آرمی چیف کی بہت اہم پوزیشن ہے، بار بار کہوں گا کہ آرمی چیف کی تقرری میرٹ پر ہونی چاہیے لیکن ساتھ یہ بھی کہا تھا کہ آصف زرداری اور نواز شریف میرٹ کے لیے کوالیفائیڈ نہیں ہیں، ان کی ترجیح اپنے پیسے بچانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابات کروائیں، اگر جیت گئے تو پھر اپنی مرضی سے آرمی چیف کا تقرر کریں، عمران خان

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی 85 سیٹیں جبکہ ہماری 155 ہیں، کیسے باہر سے بیٹھ کر ایک مفرور آدمی آرمی چیف سیلیکٹ کرے، صاف اور شفاف انتخابات کروائیں، اگر جیت جائیں، پھر اپنی مرضی سے آرمی چیف کا تقرر کریں، وکیلوں نے مجھے بتایا ہے کہ اس کی پرویژن (گنجائش) نکل سکتی ہے، یہ بڑا مسئلہ نہیں ہے۔

'آرمی چیف کی تعیناتی کے متعلق بیان پر سمجھ نہیں آیا آئی ایس پی آر نے کیوں بیان جاری کیا؟'

4 ستمبر کو فیصل آباد میں ہونے والے جلسے میں آرمی چیف کے تقرر سے متعلق متنازع بیان پر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کا حوالہ دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے اتنا کہا تھا کہ آرمی چیف کی تعیناتی میرٹ پر ہو، مجھے سمجھ نہیں آیا کہ اس پر آئی ایس پی آر نے کیوں بیان جاری کیا؟

ان کا کہنا تھا کہ میں نے تو میرٹ کی بات کی تھی، آج بھی کہتا ہوں میرٹ کے بغیر کوئی ادارہ نہیں چل سکتا، فوج اس لیے مضبوط ہے کہ میرٹ کا نظام بہتر ہے۔

خیال رہے کہ 5 ستمبر کو ترجمان پاک فوج نے سابق وزیر اعظم کے متنازع بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پاک فوج کی سینئر قیادت کے بارے میں ہتک آمیز اور انتہائی غیر ضروری بیان پر پاکستان آرمی میں شدید غم و غصہ ہے۔

مزید پڑھیں: عمران خان کے فوجی قیادت سے متعلق ہتک آمیز بیان پر فوج میں شدید غم و غصہ ہے، آئی ایس پی آر

بیان میں کہا گیا تھا کہ ایک ایسے وقت میں پاک فوج کی سینئر قیادت کو متنازع بنانے کی کوشش انتہائی افسوسناک ہے جب پاک فوج، قوم کی سیکیورٹی اور حفاظت کے لیے ہر روز جانیں قربان کر رہی ہے۔

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے مزید کہا کہ چند لوگوں نے اپنے مفادات کی خاطر ملکی سلامتی کو داؤ پر لگایا ہوا ہے، ہوسکتا ہے کہ میں ان لوگوں کے نام بھی بتا دوں، میں نے پاکستان کے لیے بات کی ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ جو ادارہ ملکی مفاد کے ساتھ ہے میں اس کے ساتھ کھڑا ہوں۔

‘آخری کال دینے کا معاملہ ستمبر سے آگے نہیں جائے گا’

ملک میں فوری طور پر عام انتخابات کروانے کے مطالبے کا حوالے دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ قوم کو آخری کال دینے کا معاملہ ستمبر سے آگے نہیں جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم بتائیں عمران خان کو گرفتار کیوں نہیں کیا جارہا، جاوید لطیف

ان کا کہنا تھا کہ یہ مجھے اس طرف دھکیل رہے ہیں کہ میں کال دوں گا، ان کو سمجھ نہیں آرہا کہ میرے اِن سوئنگ یارکر کو کیسے کھیلیں۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مسلسل 5 ماہ جلسے کرکے قوم کا ٹمپریچر چیک کرلیا ہے، بوائلنگ پوائنٹ سے بس ذرا ہی نیچے ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج سب سے کہہ رہا ہوں کہ مجھے دیوار کے ساتھ لگا کر اسی طرف دھکیل رہے ہیں، جہاں میرے پاس کال دینے کے علاوہ کوئی چوائس نہیں ہوگی۔

’گرفتاری کا کوئی خوف نہیں ہے‘

گرفتاری کی رپورٹس کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے گرفتاری کا کوئی خوف نہیں ہے، میں نے جیل میں پڑھنے کے لیے کتابیں بھی بیگ میں رکھ لی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ جو کوئی پاکستان کے مفاد کے خلاف جائے گا، میں اس کے خلاف کھڑا ہوں گا۔

مزید پڑھیں: توہین عدالت کیس میں جو بھی فیصلہ ہو قبول کروں گا، عمران خان

ان کا کہنا تھا کہ یہ لنگڑی لولی حکومت اسٹیبلشمنٹ کے بغیر تو کچھ بھی نہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں نہیں چاہتا اسٹیبلشمنٹ کی آڑ لے کر کوئی ملک کو نقصان پہنچائے۔

'عدلیہ کو ججوں کی تقرر کے لیے میرٹ پر مبنی میکانزم بنانا چاہیے'

ججوں کے میرٹ پر تقرر کے حوالے سے بھی اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بہت ضروری ہے کہ ججوں کی تقرری بھی میرٹ پر ہو، عدلیہ کو ججوں کی تقرر کے لیے میرٹ پر مبنی میکانزم بنانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) میں میرٹ کا کوئی نظام نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز کا چوہدری نثار سے کیا مقابلہ ہے؟ چوہدری نثار کا سارا سیاسی تجربہ ایک طرف رہ گیا اور پارٹی مریم کے حوالے کردی۔

‘پنجاب حکومت گرانے کا سوچنے والے ملک کے ساتھ مخلص نہیں’

پنجاب میں سیاسی تبدیلی لانے کے لیے وفاقی حکومت کی کوششوں سے متعلق رپورٹس پر ردعمل دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جو لوگ پنجاب حکومت گرانے کا سوچ رہے وہ ملک کے ساتھ مخلص نہیں۔

واضح رہے کہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے پنجاب میں سیاسی تبدیلی لانے کے لیے وفاقی حکومت کی کوششوں سے متعلق رپورٹس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ پنجاب میں حکومت کی تبدیلی سے موجودہ حالات میں سیاسی استحکام آئے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں حکومتی تبدیلی سے ملک میں سیاسی استحکام آئے گا، وزیر دفاع

ڈان نیوز کے پروگرام ‘لائیو وِد عادل شاہ زیب’ میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا تھا کہ ‘بالکل، ہمارے پاس پنجاب میں حکومت تبدیل کرنے کا آپشن موجود ہے اور ہم اس وقت اس پر عمل کریں گے جب ممکن سمجھیں گے۔’

تبصرے (0) بند ہیں