خیبر پختونخوا: ضلع خیبر کے جرگے نے خطے میں فوجی آپریشن کی مخالفت کردی

اپ ڈیٹ 15 ستمبر 2022
جرگے نےمقامی لوگوں کے لاپتا ہونے کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا — فائل فوٹو
جرگے نےمقامی لوگوں کے لاپتا ہونے کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا — فائل فوٹو

صوبہ خیبر پختونخوا کے پشاور ڈویژن کے ضلع خیبر کے قبائلی عمائدین اور سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے علاقے میں فوجی آپریشن کی مخالفت کرتے ہوئے سیکیورٹی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ خطے میں امن کی بحالی کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔

ڈان کی رپورٹ کے مطابق امن کی بحالی اور لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق 2 نکاتی ایجنڈے پر بات چیت کے لیے جرگہ بلایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا شمالی وزیرستان کی صورتحال پر گرینڈ جرگہ بلانے کا اعلان

جرگہ اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ قبائلی شہری خطے کی سیکیورٹی کی ذمہ داری اٹھانے سے انکار کر رہے ہیں، اسی لیے شرکا نے متفقہ طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو امن و امان برقرار رکھنے کی ان کی ذمہ داری یاد دلائی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ باڑہ اور تیراہ کے قبائلی شہری فوجی اور سرچ آپریشن کے حق میں نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 90 ہزار سے زائد خاندانوں کو عسکریت پسندوں کے حملے کے خوف سے اپنا گھر چھوڑنا پڑا اور دہائیوں تک جاری رہنے والی نقل مکانی کے عمل کے دوران انہیں بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔

مزید پڑھیں: قبائلی جرگہ اور طالبان کے درمیان حکومتی ڈیڈلائن پر بات چیت

جرگے کے شرکا نے اس بات پر زور دیا کہ واپس آنے والے خاندان دیرپا امن اور تباہ شدہ انفرااسٹرکچر کی بحالی کے لیے پرامید ہیں۔

جرگے نے گزشتہ چند سالوں کے دوران لاپتا ہونے والے متعدد مقامی لوگوں کے حوالے سے تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

دریں اثنا جمرود کی سب تحصیل ملاگوری کے رہائشیوں نے اپنے علاقے کے سرکاری اسکولوں کے طلبہ کو نصابی کتب فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ اب تک صرف 40 فیصد طلبہ کو نصابی کتب موصول ہوئی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں