کراچی پولیس کی دکانداروں، کاروباری اداروں کو سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے کی ہدایت

اپ ڈیٹ 18 ستمبر 2022
مسلح ڈکیتی کے بڑھتے ہوئے واقعات میں بہت سے لوگ شدید زخمی بھی ہوئے — فائل فوٹو: اے ایف پی
مسلح ڈکیتی کے بڑھتے ہوئے واقعات میں بہت سے لوگ شدید زخمی بھی ہوئے — فائل فوٹو: اے ایف پی

شہر میں اسٹریٹ کرائمز میں حالیہ اضافے دوران گزشتہ دو ہفتوں کے دوران ایک درجن سے زائد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، ایسے میں سٹی پولیس نے دکانداروں اور کاروباری اداروں کے مالکان سے کہا ہے کہ وہ سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے خود نگرانی والے کیمرے نصب کریں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مسلح ڈکیتی کے بڑھتے ہوئے واقعات میں بہت سے لوگ شدید زخمی بھی ہوئے کیونکہ ڈکیتیوں کے دوران معمولی مزاحمت پر مجرمان نے ان پر فائرنگ کردی۔

اس پر شہریوں کی جانب سے خاص طور پر کاروباری برادری کی جانب سے شہر میں سیکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے بارے میں ایک منفی ردعمل سامنے آیا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں اسٹریٹ کرائمز میں تیزی، ڈکیتی مزاحمت پر 3 افراد جاں بحق

حال ہی میں گلستان جوہر اور شہر کے دیگر حصوں میں پولیس نے دکانداروں سے کہا ہے کہ وہ اپنی دکانوں کے اندر اور باہر کلوز سرکٹ ٹیلی ویژن (سی سی ٹی وی) کیمرے لگائیں تاکہ مجرموں کی نقل و حرکت ریکارڈ کی جاسکے۔

پولیس نے تحریری نوٹس کے ذریعے دکانداروں کو متنبہ بھی کیا ہے کہ ہدایات پر عمل نہ کرنے کی صورت میں ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے۔

اس اقدام پر دکانداروں اور تاجروں کی طرف سے منفی ردعمل سامنے آیا، جنہوں نے سوشل میڈیا پر اپنا غصہ نکالا۔

آئی جی پی کا پولیس کے اقدام کا دفاع

دوسری جانب پولیس حکام کا خیال ہے کہ ان کا دکانداروں اور دیگر لوگوں سے اپنے کاروبار کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے کہنا جائز ہے۔

سندھ پولیس کے انسپکٹر جنرل غلام نبی میمن نے کہا کہ 'یہ کسی بھی خطرے کے شکار کاروبار کی ذمہ داری ہے کہ وہ قانون کے مطابق اپنی حفاظت کو یقینی بنائے۔'

مزید پڑھیں: کراچی: اورنگی ٹاؤن میں مشتعل شہریوں کے تشدد سے 2 ڈاکو ہلاک

انہوں نے بتایا کہ 'پولیس نے ایسی املاک کے مالکان سے سندھ سیکیورٹی آف ویلنریبل اسٹیبلشمنٹ ایکٹ 2015 کے تحت سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب سمیت اپنی سیکیورٹی کو اپ گریڈ کرنے کے لیے کہا ہے'۔

پولیس کا خیال ہے کہ ان اقدامات سے جرائم پر قابو پانے اور مجرمان کو گرفتار کرنے میں مدد ملے گی کیونکہ حال ہی میں شہر میں ہزاروں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔

آئی جی غلام نبی میمن نے کہا کہ 'گزشتہ تین برسوں میں ہم نے کراچی شہر میں کامیابی کے ساتھ 45 ہزار اسٹریٹ کیمرے نصب کیے'۔

'سیف سٹی پروجیکٹ' کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں اور اس سلسلے میں سندھ حکومت کی جانب سے کیا مدد فراہم کی گئی ہے، آئی جی نے کہا کہ سیف سٹی پروجیکٹ کے لیے حکومت نیشنل ریڈیو اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن (این آر ٹی سی) کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہے تاکہ دو مراحل میں 12 ہزار کیمرے نصب کیے جائیں جبکہ سندھ حکومت نے اس مقصد کے لیے فنڈز بھی مختص کیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: ڈکیتی میں مزاحمت پر 2 افراد قتل

قانون کے تحت ڈی ایس پی کے عہدے کا کوئی بھی پولیس افسر پولیس حکام کی جانب سے ایسے حکم کی خلاف ورزی کی صورت میں خطرے کی شکار دکانوں اور دیگر اداروں کے خلاف کارروائی کا حقدار ہے۔

دریں اثنا آئی جی پی نے پولیس کو ہدایت کی کہ وہ ان شہریوں کو سہولت اور انعام دیں جو زخمی کو ہسپتال لے جاتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ایسا شخص اگر اپنا بیان ریکارڈ نہیں کروانا چاہتا تو اسے گواہ بننے پر مجبور نہیں کیا جانا چاہیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں