ریور راوی منصوبے کیلئے کھیتوں کی زمین پر 'غیر قانونی قبضے' کے خلاف کسانوں کا احتجاج

21 ستمبر 2022
پلے کارڈز اٹھائے مظاہرین لاہور میں روڈا کے دفتر کے باہر جمع ہوئے—تصویر: ڈان
پلے کارڈز اٹھائے مظاہرین لاہور میں روڈا کے دفتر کے باہر جمع ہوئے—تصویر: ڈان

متعدد زمینداروں اور کسانوں نے منگل کو راوی ریور فرنٹ اربن ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کو عملی جامہ پہنانے والے سرکاری ادارے راوی اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی (روڈا) کی جانب سے مبینہ طور پر ان کی کھیتوں کی زمینوں پر 'زبردستی قبضے' کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پلے کارڈز اٹھائے مظاہرین لاہور میں روڈا کے دفتر کے باہر جمع ہوئے جہاں انہوں نے اراضی کے حصول کے عمل کو 'غیر قانونی' اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف قرار دیا جبکہ روڈا نے اس دعوے کی تردید کی۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ نے حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ کسانوں سے زبردستی زمین حاصل نہ کرے اور اس منصوبے کے لیے اتھارٹی کی جانب سے پہلے ہی حاصل کی گئی زمین پر منصوبے کو عملی جامہ پہنایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے ریور راوی منصوبہ غیر قانونی قرار دے دیا

کسان ایکشن کمیٹی کے کنوینر میاں مصطفیٰ رشید نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’'لیکن اس کے برعکس شیخوپورہ ریونیو انتظامیہ متعلقہ حکام کے ساتھ مل کر کسانوں کی ملکیتی زمینوں پر جھوٹے انتقال کے ذریعے زبردستی قبضہ کر رہی ہے'۔

مسلم لیگ (ن) کے سابق وزیر بلال یٰسین اور دیگر کے ہمراہ احتجاج کرنے والے مظاہرین نے کہا کہ پنجاب حکومت ان کی زرعی زمین پر قبضے کی ذمہ دار ہے اور حکومت کو خبردار کیا کہ ان کے آباؤ اجداد کی زمینوں سے ان کی بے دخلی کی صورت میں 'شدید ردعمل' کا سامنا کرنا پڑے گا۔

روڈا کی کسانوں کو یقین دہانی

بعد ازاں روڈا کے عہدیداروں نے مظاہرین کے خدشات کو دور کرنے کی کوشش کی اور کسانوں کے ساتھ ایک میٹنگ میں یقین دلایا کہ راوی شہر میں زمینداروں کے حقوق کی خلاف ورزی نہیں کی جائے گی اور 'کسانوں کو ایک مقررہ پیکج کے ساتھ ان کی زمین کی بروقت ادائیگی کی جا رہی ہے'۔

مزید پڑھیں: ریور راوی منصوبہ: لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل، کام جزوی طور پر جاری رکھنے کی اجازت

اس موقع پر بات کرتے ہوئے روڈا کے سی ای او عمران امین نے دعویٰ کیا کہ کم از کم 70 فیصد زمینداروں کو ان کی زمینوں کی ادائیگی صوبائی بورڈ آف ریونیو کے ذریعے کر دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اتھارٹی بقیہ کسانوں کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے تیار ہے کیونکہ اس منصوبے میں روزگار کے مواقع کے علاوہ لوگوں کی 'بہبود' کو یقینی بنایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس منصوبے سے 40 ارب ڈالر کی آمدنی ہوگی اور ساڑھے 3 ہزار ہیکٹر پر محیط ایک صنعتی زون بھی تعمیر کیا جائے گا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ عالمی معیار کے ریور ٹریننگ ورکس اور بیراجوں کی تعمیر سے سیلاب کے نقصانات کو کم کیا جا سکتا ہے جبکہ تین جھیلوں کی تعمیر سے لاہور میں زیر زمین پانی کی سطح بھی بلند ہو گی۔

انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اس کے علاوہ رکھ جھوک جنگل کو قومی پارک کے طور پر تسلیم کرنے سے سیاحت اور آبی حیات کو فروغ ملے گا'۔

یہ بھی پڑھیں: راوی اربن اتھارٹی صنعتی زون کے منصوبے پر سرمایہ کاری کی منظوری

یہاں یہ بات مدِ نظر رہے کہ کچھ کسانوں، جنہیں ابھی تک معاوضہ نہیں ملا، نے زمین کے حصول کے عمل کو صوبائی حکومت کی جانب سے ایک غیر قانونی اقدام قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔

تاہم حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ اس منصوبے کے لیے زمین متعلقہ قوانین، قواعد و ضوابط کے مطابق حاصل کی جا رہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں