سیلاب متاثرین کیلئے امدادی اپیل پر ایک تہائی سے کم فنڈ جمع ہونے پر یونیسیف مایوس

اپ ڈیٹ 21 ستمبر 2022
بارشوں اور سیلاب نے پہلے ہی 550 سے زائد بچے جاں بحق ہوچکے ہیں—فوٹو: اے ایف پی
بارشوں اور سیلاب نے پہلے ہی 550 سے زائد بچے جاں بحق ہوچکے ہیں—فوٹو: اے ایف پی

اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان کے سیلاب زدہ بچوں کے لیے اس کی 3 کروڑ 90 لاکھ ڈالر فنڈنگ کی اپیل پر جمع ہونے والی رقم اب بھی ایک تہائی سے کم ہے جبکہ بچوں کی ضروریات میں اضافہ ہوتا رہے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یونیسیف کا کہنا تھا کہ دنیا کو اکٹھا ہونے اور پاکستان میں بچوں کی مدد کرنے کی ضرورت ہے، ہم مل کر پاکستان میں ہر اس بچے کو زندگی بچانے والی صحت، غذائیت اور تعلیم کی خدمات فراہم کر کے جان بچا سکتے ہیں جسے اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔

بلوچستان میں یونیسیف پاکستان کی چیف فیلڈ آفیسر گیریڈا بیروکیلا نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ آئندہ ہفتے تباہ کن سیلاب کے باعث پاکستان میں 34 لاکھ سے زائد بچوں کو ان کے گھروں سے محروم ہوئے ایک ماہ کا عرصہ ہوجائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب سے پیدا ہونے والی بیماریاں 'قابو سے باہر' ہو سکتی ہیں، حکام

ان کا مزید کہنا تھا کہ بارشوں اور سیلاب نے پہلے ہی 550 سے زائد بچے جاں بحق ہوچکے ہیں، ہمیں خدشہ ہے کہ امداد میں واضح اضافہ نہیں ہوا تو مزید بچے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ 3 ہفتے گزرنے کے بعد بھی سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے بڑے حصے اب بھی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں، کئی سڑکیں اور پل یا تو بہہ گئے ہیں یا تباہ ہو چکے ہیں۔

آفت زدہ 81 اضلاع میں ہزاروں خاندان اب بھی کٹے ہوئے ہیں اور انہیں مدد کی اشد ضرورت ہے، ان خاندانوں کے پاس خوراک، صاف پانی یا ادویات نہیں ہیں۔

یونیسیف عہدیدار نے کہا کہ خوراک کی کمی کا مطلب ہے کہ بہت سی مائیں خون کی کمی اور غذائیت کی کمی کا شکار ہیں اور ان کے بچوں کے وزن بھی بہت کم ہیں۔

مزید پڑھیں: کندھ کوٹ، دادو میں گیسٹرو اور ملیریا سے 12 سیلاب متاثرین جاں بحق

چیف فیلڈ افسر نے کہا کہ یونیسیف پہلے دن سے ہی سیلاب کے ردعمل میں حکومت کے ساتھ تعاون کررہا ہے، سیلاب کے فوراً بعد ہم نے 10 لاکھ ڈالر کی پیشگی سپلائی روانہ کی جس کے بعد اضافی 30 لاکھ ڈالر کی سپلائی ڈیلیور کی گئی اور سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں بھیجی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے 71 موبائل ہیلتھ کیمپس اور بچوں کو صدمے سے نمٹنے میں مدد کے لیے عارضی تعلیمی مراکز قائم کیے ہیں'۔

یو این ایچ آر سی نے صورتحال کو سنگین قرار دے دیا

دریں اثنا اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) نے کہا کہ ایسے میں کہ جب ملک کے سیلاب زدہ علاقوں میں صورتحال ابتر ہے، حکام اور انسانی ہمدردی کے ادارے متاثرہ آبادی تک پہنچنے کے لیے اب بھی کوششیں کررہے ہیں۔

بیان میں یو این ایچ سی آر نے کہا کہ تازہ ترین اندازوں کے مطابق سیلاب سے تقریباً 76 لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں جن میں تقریباً 6 لاکھ ریلیف کیمپوں میں مقیم ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب زدہ علاقوں میں خواتین اور بچوں کیلئے عدم تحفظ کے دہرے خدشات

حکام نے خبردار کیا ہے کہ سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں سیلاب کے پانی کو کم ہونے میں 6 ماہ تک کا وقت لگ سکتا ہے اور پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے خطرات اور لاکھوں لوگوں خصوصاً خواتین اور بچوں کی حفاظت کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔

ایک متعلقہ پیش رفت میں ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے کہا کہ سیلاب سے پاکستان میں لاکھوں لوگوں کے لیے غذائی عدم تحفظ اور غذائی قلت میں اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں