سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے بالغ بچوں کے خلاف نیویارک کی ریاست کے اٹارنی جنرل نے دھوکا دہی کا مقدمہ دائر کر دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق عدالتی ریکارڈ سے پتا چلتا ہے کہ اٹارنی جنرل نے 3 برس سے زائد عرصے تک سابق امریکی صدر کے کاروباری طریقوں کی سول تحقیقات کرنے کے بعد مقدمہ درج کیا۔

ہٹن میں نیویارک کی ریاستی عدالت میں دائر کیے گئے مقدمے میں ڈونلڈ ٹرمپ کی آرگنائزیشن پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے 2011 سے 2021 کے درمیان سالانہ گوشواروں کی تیاری میں متعدد بار دھوکا دہی اور غلط بیانی کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی رہائش گاہ سے 11 ہزار سے زائد سرکاری دستاویزات برآمد

امریکا کے سابق صدر کے بیٹے ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر اور ان کی بیٹی ایوانکا ٹرمپ کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

اٹارنی جنرل لیٹیا جیمز کی تحقیقات میں اس بات پر توجہ مرکوز کی گئی کہ کیا ٹرمپ آرگنائزیشن نے قرضوں اور ٹیکس میں فوائد حاصل کرنے کے لیے اپنی جائیداد کی قیمت غلط ظاہر کی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ لیٹیا جیمز کی جانب سے اعلان ساڑھے گیارہ بجے کیے جانے کی توقع ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تحقیقات میں ‘نمایاں شواہد’ سے پتا چلا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی کمپنی نے متعدد اثاثہ جات کی ویلیو ظاہر کرنے میں دھوکا دہی سے کام لیا۔

دوسری جانب ری پبلکن سے تعلق رکھنے والے سابق صدر نے جیمز کی تفتیش سیاسی قرار دے کر کسی بھی غلط کام کا تاثر مسترد کر دیا، ان کا کہنا تھا کہ جمیز ڈیموکریٹ ہیں، ٹرمپ آرگنائزیشن نے جیمز کے الزامات بے بنیاد قرار دیے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کی ٹیم نے تحقیقات کے دوران ’خفیہ کاغذات منتقل کیے ہیں‘

رپورٹ کے مطابق یہ مقدمہ ایک متنازع تحقیقات کے بعد سامنے آیا، جس میں لیٹیا جیمز نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، ان کی کمپنی اور خاندان کے چند افراد پر الزام عائد کیا کہ وہ سماعت سے بچنے کے لیے تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے 10 اگست کو اٹارنی جنرل کے دفتر میں طویل اور بند کمرے میں سوالات کے جوابات دینے سے انکار کردیا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ جونئیر اور ایوانکا ٹرمپ عدالتی فیصلوں کی ضرورت کے بعد ہی بیانات کے لیے بیٹھنے پر راضی ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں