فیکٹ چیک: فائرنگ کی گمراہ کن ویڈیو کراچی نہیں ایکواڈور کی نکلی

اپ ڈیٹ 22 ستمبر 2022
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیو کا اسکرین شاٹ —فوٹو: اے ایف پی
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیو کا اسکرین شاٹ —فوٹو: اے ایف پی

سوشل میڈیا میں ہزاروں بار دیکھی جانی والی ویڈیو کراچی کے علاقے گلستانِ جوہر میں ایک خاندان پر حملے سے منسلک کردی گئی ہے، جس کو حقیقت کے برعکس غلط رنگ دے کر شیئر کیا گیا جبکہ حقیقیت یہ ہے کہ ویڈیو جنوبی امریکی ملک ایکواڈور میں رواں برس مئی کو ہونے والے واقعے کی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی فیکٹ چیکنگ رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے ٹوئٹر پر ایک صارف نے 10 ستمبر کو ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ 'گلستان جوہر میں ریڈ ایپل اور بلوچ آئس کریم پر کھانا کھانے والی فیملی پر اندھا دھند فائرنگ، فیملی کا سربراہ جاں بحق ہوگیا، کراچی کے عوام کا کوئی والی وارث نہیں ہے'۔

مزید پڑھیں: کراچی: ڈکیتی کے شبہے میں شہری کے قتل میں ملوث 6 پولیس اہلکار گرفتار

ٹوئٹر پر تقریباً 7 ہزار صارفین کی طرف سے دیکھی گئی 20 سیکنڈ کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دو مسلح افراد کالی ٹوپیاں پہنے ہوئے ہیں اور ایک کار کے قریب پہنچ کر اندھا دھند فائرنگ شروع کرتے ہیں، حملہ آوروں کے فرار ہونے سے پہلے، فائرنگ کے دوران گاڑی کے اندر موجود ایک عورت اور بچہ چیختے ہوئے ایک دوسرے سے لپٹ گئے ہیں۔

واضح رہے کہ ریڈ ایپل جوہر اور بلوچ آئسکریم کراچی کے علاقے گلستانِ جوہر میں واقع ہیں۔

ٹوئٹر اور فیس بک پر شیئر کی گئی اس ویڈیو کو 22 سو سے زائد صارفین نے دیکھا۔

ٹوئٹر پر ایسی جعلی ویڈیو اس وقت شیئر کی گئی جب آئی جی سندھ پولیس غلام نبی میمن نے کراچی میں اسٹریٹ کرائم کے بڑھتے ہوئے واقعات پر ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا، تاہم، سوشل میڈیا پر جھوٹے مواد کے ساتھ ویڈیو شیئر کی گئی۔

'ایکواڈور میں ہونے والا قتل'

ریورس امیج سرچ اور کلیدی الفاظ کی تلاش میں یہ ویڈیو 13 مئی 2022 کو میٹرو ایکواڈور اخبار کی ایک ٹوئٹ میں ملی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: ایوب گوٹھ میں شہری نے مزاحمت کے دوران ڈکیت کو ہلاک کردیا

28 سیکنڈ کی کلپ میں حملے کو واضح اینگل کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔

ہسپانوی زبان میں لکھی گئی ٹوئٹ میں بتایا گیا تھا کہ ’ایک کاروبار کے مالک کو اس وقت قتل کیا گیا، جب وہ اپنے خاندان کے ہمراہ سانتا ایلینا میں کھڑی کار میں موجود تھا‘۔

نیچیے دی گئی ویڈیو کلپس کے اسکرین شاٹ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح اس ویڈیو کو غلط رنگ دے کر پیش کیا گیا، بائیں طرف والا اسکرین شاٹ گمراہ کن سوشل میڈیا پوسٹ کا ہے جبکہ دائیں طرف والا اسکرین شاٹ میٹرو ایکواڈور اخبار کی ٹوئٹ کا ہے جو ویڈیو کی حقیقت ہے۔

ایکواڈور سے شائع ہونے والے ایک اور اخبار ای آئی یونیورسو نے ایک رپورٹ میں فوٹیج کا اسکرین شاٹ شائع کیا، جس میں کہا گیا کہ حملہ 12 مئی 2022 کو صوبہ سانتا ایلینا کے ایک قصبے لا لیبرٹاد کے 25 ڈی سیپٹیمبرے محلے میں ہوا تھا۔

ہسپانوی زبان میں شائع رپورٹ میں بتایا گیا کہ لا لیبرٹاڈ قصبے میں 25 ڈی سیپٹیمبرے محلے کے رہائشیوں کو قتل کردیا گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ایک شخص اپنی بیوی اور بیٹی کے ساتھ ریسٹورنٹ کے باہر سرمئی گاڑی میں موجود تھا کہ مشتبہ افراد نے ان پر فائرنگ کردی۔

ای آئی یونیورسو نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ متاثرہ شخص زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔

ایکواڈور میں پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر کے ایک عہدیدار نے اے ایف پی کو بتایا کہ ویڈیو میں دیکھا جانے والا حملہ لا لیبرٹاد کے 25 ڈی سیپٹیمبرے مارکیٹ میں ہوا تھا۔

بعدازاں کراچی پولیس نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں اس کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ شہر میں جعلی ویڈیوز بنائی جا رہی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں