سابق فوجی افسران کو ٹیکس فری بلٹ پروف گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت کی تردید

اپ ڈیٹ 24 ستمبر 2022
ایف بی آر نے اپنے بیان میں واضح طور پر کسی بھی ایسے ایس آر او کے اجرا سے انکار کیا ہے—فائل فوٹو: ایف بی آر ٹوئٹر
ایف بی آر نے اپنے بیان میں واضح طور پر کسی بھی ایسے ایس آر او کے اجرا سے انکار کیا ہے—فائل فوٹو: ایف بی آر ٹوئٹر

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سابق فوجی افسران کو بلٹ پروف گاڑیوں کی درآمد پر ڈیوٹی اور ٹیکس سے استثنٰی کے حوالے سے خبروں کی تردید کردی ہے۔

ایف بی آر نے اپنے بیان میں واضح طور پر کسی بھی ایسے ایس آر او کے اجرا سے انکار کیا ہے جو ڈیوٹی اور ٹیکس فری بلٹ پروف گاڑیوں کی درآمد کی اجازت دیتا ہے۔

ایف بی آر نے واضح کیا کہ اس حوالے سے میڈیا میں جو خبریں گردش کررہی ہیں وہ درست حقائق پر مبنی نہیں ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ وفاقی کابینہ نے 2019 میں اس طرح کی سہولت کی اجازت دینے کے فیصلے کی منظوری دی تھی لیکن تاحال اس حوالے سے کوئی باضابطہ نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سابق فوجی افسران کو ٹیکس فری بلٹ پروف گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت

قبل ازیں یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ وفاقی کابینہ نے مسلح افواج کے تھری اور فور اسٹار افسران کو ریٹائرمنٹ پر 6 ہزار سی سی تک کی ڈیوٹی فری بلٹ پروف گاڑیاں درآمد کرنے کی پالیسی کی منظوری دے دی ہے تاہم اس کی حتمی منظوری وزیر اعظم کی تائید سے مشروط ہوگی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے ایک سرکاری عہدیدار نے بتایا تھا کہ یہ سہولت تینوں سروسز چیفس اور جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے چیئرمین کو بھی ان کی ریٹائرمنٹ کے فوراً بعد دستیاب ہو جائے گی تاہم اس کا باضابطہ نوٹیفکیشن ابھی جاری ہونا باقی ہے۔

وفاقی کابینہ کے اصولی فیصلے کے مطابق فور اسٹار مسلح افواج کے افسران 6 ہزار سی سی تک کی 2 بلٹ پروف گاڑیاں بغیر ڈیوٹی درآمد کر سکیں گے، تھری اسٹار افسران ریٹائرمنٹ کے بعد ایک بلٹ پروف گاڑی بغیر ڈیوٹی درآمد کر سکیں گے۔

مزید پڑھیں: 26 سابق فوجی افسران کو بطور دفاعی تجزیہ کار میڈیا پر آنے کی اجازت

مذکورہ افسران ان گاڑیوں کو 5 برس تک اور ایف بی آر کی منظوری کے بغیر مارکیٹ میں فروخت نہیں کر سکیں گے لیکن اگر وہ اس مدت سے پہلے گاڑی بیچنا چاہیں تو انہیں کسٹمز ڈیوٹی اور تمام ٹیکسز ادا کرنے ہوں گے، علاوہ ازیں ان گاڑیوں کی درآمد وزارت دفاع کی تجویز سے مشروط ہوگی۔

ذرائع نے کہا کہ ’یہ دیکھنا ابھی باقی ہے کہ یہ سہولت کن شرائط سے مشروط ہوگی یا یہ صرف ریٹائرڈ آفرز پر لاگو ہوگی، ہم ابھی تفصیلات نہیں بتا سکتے، نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد چیزیں واضح ہو جائیں گی‘۔

ذرائع نے بتایا کہ ’حکومتی فیصلے پر سوشل میڈیا پر بڑھتی ہوئی تنقید کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے یہ نوٹیفکیشن فی الحال مؤخر کر دیا، اب یہ نوٹیفکیشن وزیر اعظم سیکرٹریٹ اور وزیر خزانہ سے منظوری کے بعد جاری کیا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں