خیبرپختونخوا میں شرح خواندگی میں کمی کا انکشاف

اپ ڈیٹ 24 ستمبر 2022
اس سروے میں قبائلی اضلاع  شامل نہیں ہیں—فائل فوٹو : ڈان
اس سروے میں قبائلی اضلاع شامل نہیں ہیں—فائل فوٹو : ڈان

تعلیم پر اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود خیبرپختونخوا میں شرح خواندگی 19-2018 میں 57 فیصد کے مقابلے میں 20-2019 میں کم ہو کر 55 فیصد رہ گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ انکشاف متحدہ مجلس عمل کے رکن اسمبلی عنایت اللہ خان کے سوال کے جواب میں محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم خیبرپختونخوا کی جانب سے صوبائی اسمبلی کے سیکریٹریٹ میں جمع کرائے گئے بیان میں کیا گیا۔

بیان کے مطابق صوبے کی مجموعی شرح خواندگی 09-2008 میں 50 فیصد تھی اور 19-2018 میں 57 فیصد تک پہنچ گئی لیکن 20-2019 میں کم ہو کر 55 فیصد رہ گئی اور قبائلی اضلاع اس سروے میں شامل نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اقتصادی سروے 21-2020: پاکستان میں خواندگی کی شرح 60 فیصد پر برقرار

ایک رکن اسمبلی کی جانب سے کورم کی نشاندہی کے بعد اجلاس کی کارروائی ڈپٹی اسپیکر محمود جان نے 10 اکتوبر تک ملتوی کر دی اور سوال پر ایوان میں بحث نہیں ہوسکی۔

ڈپٹی اسپیکر نے اسمبلی کی کارروائی سے اراکین کی غیر حاضری پر ناراضگی کا اظہار کیا، تلاوت قرآن پاک کے فوراً بعد کورم کی کمی نشاندہی کر دی گئی جب سیکریٹری اسمبلی نے گنتی کی اور ایوان میں صرف 29 ارکان ہی موجود پائے۔

ڈپٹی اسپیکر نے تبصرہ کیا کہ ’یہ بہت مایوس کن ہے کہ ارکان اسمبلی کارروائی میں دلچسپی نہیں دکھا رہے۔

مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا کے 180 کم کارکردگی کے حامل اسکولوں کو نجی شعبے کے حوالے کرنے کا فیصلہ

ایوان کی کارروائی میں سوالات کے علاوہ صوبے میں عسکریت پسندی کی بحالی پر توجہ دلاؤ نوٹس اور تحریک التوا پر بحث، بینک آف خیبر (ترمیمی) بل 2022 اور خیبر پختونخوا یونیورسٹیز (دوسری ترمیم) بل 2002 بھی ایجنڈے میں شامل تھے۔

ایم ایم اے کے رکن اسمبلی کے سوال کے جواب میں کہا گیا کہ چاروں صوبوں میں سماجی اشاریوں کا سروے کرنے والے ادارے ’پاکستان سوشل لیوِنگ میژرمنٹ‘ نے سال 16-2015، 17-2016، 18-2017 اور 21-2020 میں شرح خواندگی کے بارے میں کوئی رپورٹ شائع نہیں کر سکا۔

اس میں مزید کہا گیا کہ خیبرپختونخوا میں 5 سے 16 سال کی عمر کے اسکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد صوبے میں کُل نابالغ آبادی کا 30 فیصد ہے جن میں 40 فیصد لڑکیاں شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں