اقتصادی سروے 21-2020: پاکستان میں خواندگی کی شرح 60 فیصد پر برقرار

اپ ڈیٹ 11 جون 2021
تعلیم کے اخراجات میں 19-2018 میں آہستہ آہستہ اضافہ ہو رہا تھا تاہم 20-2019 میں اس میں 29.6 فیصد کمی واقع ہوئی۔ - فائل فوٹو:رائٹرز
تعلیم کے اخراجات میں 19-2018 میں آہستہ آہستہ اضافہ ہو رہا تھا تاہم 20-2019 میں اس میں 29.6 فیصد کمی واقع ہوئی۔ - فائل فوٹو:رائٹرز

اسلام آباد: اقتصادی سروے 21-2020 میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک میں خواندگی کی شرح 60 فیصد پر مستحکم ہے اور سال 20-2019 کے مقابلے میں تعلیم سے متعلقہ اخراجات میں 29.6 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس میں لکھا گیا ہے کہ 'پاکستان سماجی و زندگی کے معیار کی پیمائش (پی ایس ایل ایس ایم) ضلعی سطح کے سروے 20-2019 کے مطابق آبادی کی شرح خواندگی (10 سال یا اس سے زیادہ عمر میں) 15-2014 سے 60 پر برقرار ہے'۔

مالی سال 2020 میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے مجموعی تعلیمی اخراجات جی ڈی پی کا 1.5 فیصد رہا جبکہ مالی سال 20-2019 میں یہ 2.3 فیصد تھا۔

تعلیم کے اخراجات میں 19-2018 میں آہستہ آہستہ اضافہ ہو رہا تھا تاہم 20-2019 میں اس میں 29.6 فیصد کمی واقع ہوئی جو 868 ارب روپے سے کم ہوکر 611 ارب روپے ہوگئی۔

مزید پڑھیں: خواندگی کا عالمی دن اور پاکستان

سروے میں یہ بھی کہا گیا کہ شہری علاقوں میں خواندگی کی شرح دیہی علاقوں کے 52 فیصد سے زیادہ 74 فیصد ہے۔

پنجاب میں شرح خواندگی سب سے زیادہ 64 فیصد ہے جس کے بعد سندھ میں 58 فیصد، خیبر پختونخوا (ضم شدہ علاقوں کو چھوڑ کر) میں 55 فیصد، خیبر پختونخوا (ضم شدہ علاقوں سمیت) میں 53 فیصد اور بلوچستان میں 46 فیصد ہے۔

تاہم سروے میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ اہم اشاریے جیسے داخلے، اداروں اور اساتذہ کی تعداد کی بنیاد پر تعلیم کی مجموعی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔

19-2018 میں داخلے کی مجموعی تعداد 5 کروڑ 25 لاکھ ریکارڈ کی گئی جبکہ 18-2017 میں یہ تعداد 5 کروڑ 10 لاکھ تھی جو 2.9 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتی ہے جبکہ اندازہ لگایا گیا کہ 20-2019 میں یہ بڑھ کر 5 کروڑ 50 لاکھ ہوجائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ 19-2018 کے دوران اداروں کی تعداد 2 لاکھ 73 ہزار 400 ریکارڈ کی گئی جبکہ 18-2017 کے دوران یہ تعداد 2 لاکھ 62 ہزار تھی۔

تاہم اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ 20-2019 میں اداروں کی تعداد بڑھ کر 2 لاکھ 79 ہزار 400 ہوجائے۔

اسی طرح 19-2018 میں 17 لاکھ 70 ہزار اساتذہ تھے جو گزشتہ سال 17 لاکھ 70 ہزار تھے۔

اساتذہ کی تعداد 20-2019 میں بڑھ کر 18 لاکھ ہونے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔

سروے میں کہا گیا کہ 20-2019 کے دوران قومی سطح پر داخلوں کی مجموعی شرح (این ای آر) میں 64 فیصد اضافہ ہوا ہے، جو 15-2014 میں 67 فیصد تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں شرح خواندگی بڑھنے کے بجائے زوال پذیر

صوبوں کے درمیان موازنے سے یہ پتا چلتا ہے کہ پنجاب اور بلوچستان میں این ای آر بالترتیب 70 فیصد اور 56 فیصد برقرار رہا جبکہ سندھ اور کے پی میں این ای آر میں کمی دیکھی گئی۔

ترقیاتی منصوبے

سروے میں کہا گیا کہ وزارت تعلیم کے 22 جاری اور 6 نئے ترقیاتی منصوبوں کے لیے پی ایس ڈی پی 21-2020 میں 4 ارب 50 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ متعدد وزرا کے تعاون سے جاری 6 اور نئے تعلیم سے متعلقہ ترقیاتی منصوبوں کے لیے ایک ارب 2 کروڑ روپے کی رقم بھی مختص کی گئی ہے۔

مالی سال 21-2020 کے صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرامز (اے ڈی پی) کے بارے میں سروے میں بتایا گیا کہ پنجاب نے جاری 110 اور 29 نئے منصوبوں کے لیے 34 ارب 60 کروڑ ارب روپے مختص کیے جن میں 27 ارب 60 کروڑ روپے اسکول کی تعلیم کے لیے مختص کیے گئے ہیں، 3 ارب 90 کروڑ روپے اعلیٰ تعلیم کے لیے، خصوصی تعلیم کے لیے 60 کروڑ روپے اور خواندگی اور غیر رسمی تعلیم کے لیے 2 ارب 50 کروڑ روپے ہیں۔

سندھ حکومت نے تعلیم کے شعبے کے جاری 399 اور 11 نئے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 23 ارب 40 کروڑ روپے مختص کیے۔

مزید پڑھیں: پاکستان عالمی خواندگی میں 180 ویں نمبر پر

ان میں سے 15 ارب 50 کروڑ روپے اسکول کی تعلیم اور خواندگی کے لیے مختص کیے گئے ہیں، کالج کی تعلیم کے لیے 3 ارب 70 کروڑ روپے، معذور افراد کے لیے ایک 13 کروڑ اور 3 ارب 40 کروڑ روپے یونیورسٹیز اور بورڈز کے لیے ہیں۔

خیبر پختونخوا کی حکومت نے 21-2020 میں 188 جاری اور 61 نئے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 30 ارب 11 کروڑ روپے مختص کیے اور یہ رقم گزشتہ سال کی مختص کی گئی رقم سے 94 فیصد زیادہ ہے۔

بلوچستان حکومت نے 108 جاری اور 176 نئے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 9 ارب 10 کروڑ ارب روپے مختص کیے۔

ایچ ای سی کی منصوبہ بندی اور ترقی کے بارے میں اس میں کہا گیا کہ حکومت نے سرکاری شعبے کی یونیورسٹیز کے 144 ترقیاتی منصوبوں (113 جاری اور 31 نئے منظور شدہ منصوبوں) کے نفاذ کے لیے ایچ ای سی کو 29 ارب 50 کروڑ روپے مختص کیے۔

ایچ ای سی کو ترقیاتی منصوبوں کے اخراجات پورے کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں