ناظم جوکھیو قتل کیس: فریقین نے عدالت میں صلح نامہ جمع کروا دیا

اپ ڈیٹ 25 ستمبر 2022
ناظم جوکھیو کو نومبر 2021 میں ملیر جام اویس کے فارم ہاؤس میں قتل کیا گیا تھا—فائل فوٹو: ڈان نیوز
ناظم جوکھیو کو نومبر 2021 میں ملیر جام اویس کے فارم ہاؤس میں قتل کیا گیا تھا—فائل فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رکن اسمبلی اور ان کے 7 ملازمین ناظم جوکھیو قتل کیس میں تبدیلی آئی ہے جہاں ان کے قانونی ورثا نے مبینہ طور پر عدالت سے باہر معاملات طے پانے کا صلح نامہ جمع کروایا، جس کے تحت اللہ کے نام پر مبینہ قاتلوں کو معاف کر دیا گیا۔

مقتول کے قانونی ورثا کی جانب سے عدالت میں جمع کروائی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ناظم جوکھیو کے قانونی ورثا کی ملزمان کے ساتھ صلح ہوگئی ہے لہٰذا فریقین کی جانب سے درخواست جمع کروائی ہے کہ عدالت ملزمان کو بری کردے۔

اس حوالے سے کہا گیا ہے کہ قانونی ورثا نے ملزمان کو معاف کر دیا ہے اور اللہ کے نام پر دیت بھی معاف کردی ہے، درخواست میں بتایا گیا کہ ناظم جوکھیو کی والدہ اور ان کی بیوہ نے دستخط کردیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ناظم جوکھیو کیس: مقتول کی والدہ کی ملزمان کے ساتھ عدالت سے باہر تصفیے کی تردید

اس سے قبل 10 ستمبر کو ناظم جوکھیو قتل کیس نے اس وقت ڈرامائی موڑ اختیار کیا تھا جب ان کی والدہ نے سیشن عدالت سے رجوع کیا اور اپنے بیٹے کے قتل پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ایک زیر حراست رکن اسمبلی جام اویس بجار اور دیگر کے ساتھ عدالت سے باہر کوئی تصفیہ ہونے کی تردید کی تھی۔

مقتول ناظم جوکھیو کی 52 سالہ والدہ نے اپنے وکیل مظہر علی جونیجو کے ذریعے دائر درخواست میں کہا تھا کہ بصد احترام استدعا کی جاتی ہے کہ میں نے ملزمان کے ساتھ سمجھوتہ نہیں کیا، جیسا کہ پہلے ملزمان کے دباؤ یا اثر و رسوخ کی وجہ سے سمجھوتہ کیا گیا تھا، جو میں نے واپس لے لیا ہے چنانچہ اسے کالعدم قرار دیا جاسکتا ہے۔

ہفتے کو یہ معاملہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج (ملیر) فراز احمد چانڈیو کے سامنے آیا جنہیں زیرحراست رکن صوبائی اسمبلی جام اویس اور ان کے 9 ملازمین پر مبینہ طور پر اغوا اور تشدد کے بعد ناظم جوکھیو کو قتل کرنے پر باضابطہ طور پر فرد جرم عائد کرنا تھی۔

دیگر4 ملزمان محمد سلیم، دودا خان، محمد سومرو، محمد معراج اور احمد خان ضمانت پر تھے اور وہ عدالت میں پیش ہوئے۔

ضلع ملیر کی جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے رکن صوبائی اسمبلی جام اویس کو پیش کرنے کے بجائے ایک بار پھر ان کا بیان جمع کروایا اور بتایا کہ رکن صوبائی اسمبلی کو عدالت کے سامنے پیش نہیں کیا جاسکتا کیونکہ انہیں بُلند فشار خون (ہائی بلڈ پریشر) کا مسئلہ ہے۔

مزید پڑھیں: ناظم جوکھیو قتل: عدالت کا پی پی پی رکن اسمبلی سمیت 10ملزمان پر مقدمہ چلانے کا حکم

دوسری جانب، ایڈوکیٹ وزیر حسین کھوسو اور اسد اللہ میمن نے ملزمان اور مقتول کے قانونی ورثا کی جانب سے کریمنل پروسیجر کوڈ (سی آر سی پی) کی دفعات 345 (2)، 345 (4) اور 345 (6) کے تحت درخواست جمع کروائی۔

وکیل نے کہا کہ وہ فریقین کی جانب سے عرض کرتے ہیں کہ عدالت ملزمان کو ’بری‘ کر سکتی ہے کیونکہ مقتول ناظم جوکھیو کے قانونی ورثا کی ملزمان کے ساتھ صلح ہو گئی۔

لہٰذا قانونی ورثا نے ملزمان کو معاف کر دیا ہے اور دیت بھی اللہ کے نام پر چھوڑ دی ہے، بتایا گیا کہ سمجھوتے کی درخواست پر مقتول کی والدہ اور ان کی بیوہ نے دستخط کر دیے ہیں۔

جج نے پروسیکیوٹر کو نوٹس جاری کیا کہ وہ اگلی تاریخ پر فریقین کے درمیان ہونے والے سمجھوتے کی قانونی حیثیت کے بارے میں دلائل دیں۔

جج نے نادرا، مختیار کار اور متعلقہ تھانے کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) سے مقتول کے قانونی ورثا سے معتلق رپورٹس طلب کر لیں۔

یہ بھی پڑھیں: ناظم جوکھیو کا قتل دہشت گردی نہیں، انسداد دہشتگردی عدالت

انہوں نے عوام کو فریقین کے درمیان مبینہ سمجھوتے کی معلومات کے لیے 2 اخباروں میں اشتہار چھاپنے کا بھی حکم دیا۔

جج نے رکن سندھ اسمبلی جام اویس پر فرد جرم دوسری بار ان کی غیرحاضری کی وجہ سے مؤخر کردیا۔

جج نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے ملیر جیل کے سربراہ کو 15 اکتوبر کو زیر حراست رکن صوبائی اسمبلی اور دیگر کو پیش کرنے کی ہدایت کے ساتھ نوٹس جاری کیا۔

جج نے تمام ملزمان اور ان کے وکیل کو ہدایت کی کہ وہ اگلی تاریخ پر پیشی یقینی بنائیں اور جج سمجھوتے کی درخواست کی سماعت بھی اگلی تاریخ پر کریں گے۔

مزید پڑھیں: ناظم جوکھیو قتل کیس: عدالتی دائرہ اختیار سے متعلق محفوظ فیصلہ سنانے کی تاریخ پھر تبدیل

ایڈووکیٹ مظہر علی جونیجو خود کو مقتول ناظم جوکھیو کا دوست اور قتل کیس میں عینی شاہد ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، انہوں نے سی آر پی سی کی دفعہ 190 اور 265 (ڈی) کے تحت درخواست دائر کرتے ہوئے عدالت سے استدعا کی کہ زیر حراست رکن صوبائی اسمبلی کے بڑے بھائی رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم کو بھی شامل تفتیش کیا جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں