یوکرین کا روس پر ایرانی ساختہ ڈرون سے حملہ کرنے کا الزام

اپ ڈیٹ 21 اکتوبر 2022
یوکرین کی جنوبی کمان کی ترجمان  کا کہنا تھا کہ یہ ایرانی ساختہ ڈرون تھے—فوٹو: اے ایف پی
یوکرین کی جنوبی کمان کی ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ ایرانی ساختہ ڈرون تھے—فوٹو: اے ایف پی

یوکرین نے کہا ہے کہ روس کی جانب سے جنوبی شہر اوڈیسا میں ایرانی ساختہ ڈرون سے حملے کیے گئے جہاں اس سے دو روز قبل کیے گئے حملوں میں کم از کم 2 شہری ہلاک ہوگئے تھے۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق یوکرینی فوج کی جنوبی آپریشنل کمانڈ کا کہنا ہے کہ اوڈیسا پر دشمن کے ’کامی کازے‘ ڈرونز سے حملہ کیا گیا تھا‘۔

یہ بھی پڑھیں: روس کے ساتھ الحاق کرنے والے یوکرینی علاقوں کو مکمل تحفظ دیں گے، روسی وزیر خارجہ

بعد ازاں یوکرین کی جنوبی کمان کی ترجمان نتالیہ گومینیوک کا کہنا تھا کہ ’یہ ایرانی ساختہ ڈرون تھے‘۔

یوکرینی فوج کے مطابق ’یوکرین کے جنوب میں 4 ایرانی ساختہ ڈرون مار گرائے ہیں۔‘

یوکرین کی جانب کہا گیا کہ روس کو ڈرون کی فراہمی پر کیف میں ایرانی سفارت خانے کے سفارتی عملے کی تعداد میں نمایاں کمی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وزارت خارجہ کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ یہ اقدام سفیر کو ملک بدر کرنے کے مترادف ہے کیونکہ ایران کا کوئی سفیر یوکرین میں موجود نہیں ہے اس لیے انہیں ملک بدر نہیں کیا جاسکتا۔

مزید پڑھیں: یوکرین کے لڑائی بند کرنے تک جنگ ختم نہیں ہوگی، روسی صدر

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ترجمان نے کہا کہ روسی فوجیوں کی جانب سے ایرانی ساختہ ہتھیاروں کا استعمال دراصل ہماری ریاست کی خود مختاری اورعلاقائی سالمیت کے خلاف ہونے کے ساتھ ساتھ یوکرینی شہریوں کی زندگی اور صحت کے لیے خطرہ ہے۔

گاڑیوں کی قطاریں

واضح رہے کہ روس کی جانب سے یوکرین میں جزوی جنگ بندی کے اعلان کے بعد لاکھوں شہریوں نے ملک سے فرار ہونے کی کوشش کی جس کے بعد منگولیا اور روس کے سرحدی علاقوں میں گاڑیوں کی طویل قطاریں دیکھی گئیں۔

انتتبولگ قصبے کی چوکی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اب تک 3 ہزار سے زائد روسی، منگولیا میں فرار ہوچکے ہیں، فرار ہونے والوں میں زیادہ تر تعداد مردوں کی ہے۔

چوکی کے سربراہ میجر جی بیامباسورین نے کہا کہ 21 ستمبر سے منگولیا میں داخل ہونے والے روسی شہریوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روس کی یوکرین کےخلاف شدید جنگ کی تیاریاں، کئی شہریوں کے ملک چھوڑنے کی اطلاعات

یاد رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے دوسری جنگِ عظیم کے بعد پہلی مرتبہ ریٹائرڈ فوجیوں کی فوج میں واپسی کا حکم دیا تھا تاکہ روسی فوج کی تعداد میں اضافہ ہوسکے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ 7 ماہ سے جاری یوکرین میں جنگی حالات بدل گئے ہیں۔

آزاد مانیٹرنگ گروپ کے مطابق اس سے قبل روس میں جزوی جنگ بندی کے خلاف مظاہروں میں 700 سے زائد افراد کو حراست میں لیے گئے تھے۔

واضح رہے کہ جزوی جنگ بندی کی وجہ سے کئی روسی شہری استببول روانہ ہوگئے ہیں جبکہ شہریوں کی بڑی تعداد نے روس میں اپنے پیاروں کی حفاظت کے لیے بھی تشویش کا اظہار کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں