خاتون جج کو دھمکی: عمران خان کےخلاف تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی تحلیل

27 ستمبر 2022
23 اگست کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کے سیکشن 9 کے تحت جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی — فائل فوٹو: ڈان نیوز
23 اگست کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کے سیکشن 9 کے تحت جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی — فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے رواں ماہ کے اوائل میں سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف دہشت گردی کے الزام کو ہٹانے کے بعد سیشن جج کو دھمکیاں دینے پر سابق وزیراعظم کے خلاف دہشت گردی کے الزام کی تحقیقات کے لیے قائم کی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو تحلیل کردیا گیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اسلام آباد پولیس کے افسران نے ڈان کو بتایا کہ عمران خان کے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہونے کے بعد جے آئی ٹی نے کیس میں اپنا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے چالان جمع کروایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: دہشت گردی کا مقدمہ: عمران خان اسلام آباد پولیس کی جے آئی ٹی کے سامنے پیش

واضح رہے کہ جے آئی ٹی ٹیم نے عمران خان کے خلاف چارج شیٹ میں انسداد دہشت گردی ایکٹ 7 کے سیکشن 186، 188، 504 اور 506 کو شامل کیا تھا، تاہم 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے بعد عمران خان کے خلاف دہشت گردی کا الزام خارج کردیا گیا تھا۔

پولیس اور پراسیکیوشن ڈپارٹمنٹ کے سابق افسر اظہر شاہ کے مطابق ہائی کورٹ کے حکم کے بعد جے آئی ٹی کو ختم کردیا گیا تھا اور اب یہ کیس تعزیرات پاکستان کی دفعہ 186، 188، 504 اور 506 کے تحت سیشن کورٹ میں چلایا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت چالان کو ضلعی اور سیشن عدالت میں بھیجے گی۔

مزید پڑھیں: دہشت گردی کا مقدمہ: عمران خان کو جے آئی ٹی میں پیشی کیلئے ایک اور نوٹس

محکمہ پراسیکیوشن کے سابق سربراہ اور افسران نے مزید کہا کہ ’یہ عدالت کی صوابدید ہے کہ وہ جے آئی ٹی کے پیش کردہ چالان کو قبول کرے یا تفتیشی افسر سے سیکشن 186، 188، 504 اور 506 کے تحت نیا چالان پیش کرنے کو کہے۔‘

انہوں نے کہا کہ تاہم تفتیشی افسر کو سیشن عدالت میں رپورٹ پیش کرنے کی ضرورت ہوگی، جس میں بتایا جائے گا کہ چارج شیٹ میں دہشت گردی کا الزام ہٹا دیا گیا ہے اور اس نتیجے میں چالان کو سماعت کے لیے سیشن عدالت بھیجا گیا ہے۔

حکام کے مطابق پولیس کو عدالت میں یہ بھی بتانا ہوگا کہ چالان تحلیل ہونے والی جے آئی ٹی کی جانب سے بنایا گیا اور جمع کروایا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ سیشن جج کی صوابدید ہوگی کہ یہ وہ نیا چالان طلب کرے یا تحلیل ہونے والی جے آئی ٹی کی جانب سے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پہلے سے جمع کروائے گئے چالان کو قبول کرے۔

یہ بھی پڑھیں: توہین عدالت کیس کی تفتیش کا حصہ بننے کے بجائے عمران خان کی جانب سے ایک اور ٹیلی تھون کا انعقاد

خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف 20 اگست کو اسلام آباد میں ریلی کے دوران ایڈیشنل جج زیبا چوہدری اور اسلام آباد پولیس اہلکاروں کے خلاف متنازع بیان دینے پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے سیکشن 7 کے تحت دہشت کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

23 اگست کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کے سیکشن 9 کے تحت جے آئی ٹی تشکیل دی گئی، جس کی سربراہی ایس پی انویسٹی گیشن کر رہے تھے جبکہ اس میں ایس ڈی پی او مارگلہ، ایس ایچ او مارگلہ اور انٹیلی جنس بیورو کا ایک، ایک نمائندہ شامل تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں