پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا ارکان قومی اسمبلی کے غیر ملکی دوروں کے فرانزک آڈٹ کا حکم

اپ ڈیٹ 29 ستمبر 2022
چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے کہا کہ آئی ایم ایف کے قرضوں پر چلنے والے ملک کے افسران بھاری اعزازیہ نہیں لے سکتے— فائل فوٹو: ٹوئٹر
چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے کہا کہ آئی ایم ایف کے قرضوں پر چلنے والے ملک کے افسران بھاری اعزازیہ نہیں لے سکتے— فائل فوٹو: ٹوئٹر

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) کو ہدایت دی ہے کہ وہ گزشتہ ایک برس کے دوران ارکان قومی اسمبلی اور اس کے دیگر افسران/ اہلکاروں کی تعیناتیوں، ترقیوں اور غیر ملکی دوروں کے حوالے سے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کا فرانزک آڈٹ کریں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نور عالم خان نے آڈیٹر جنرل کو قومی اسمبلی اور سینیٹ سیکریٹریٹ، فنانس ڈویژن اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ملازمین کو ادا کیے جانے والے اعزازیے کا آڈٹ کرنے کی بھی ہدایت کی۔

یہ ہدایات اس وقت سامنے آئیں جب یہ بات پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے علم میں آئی کہ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے عہدیداروں کو 5 اعزازیے دیے جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا دوہری شہریت کے حامل افسران کو اہم عہدوں سے ہٹانے کا مطالبہ

چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے کہا کہ افسران ایسے وقت میں بھاری اعزازیہ نہیں لے سکتے جب ملک عالمی مالیاتی فنڈ سے حاصل کردہ قرضوں پر چل رہا ہے۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس قومی اسمبلی اور سینیٹ سیکریٹریٹ کے سال 19-2018 کے کھاتوں کا جائزہ لینے اور دونوں کے ملازمین کی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے بارے میں بریفنگ لینے کے لیے منعقد ہوا۔

محکمہ آڈٹ نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو تمام وزارتوں، ڈویژنوں اور محکموں کے ملازمین کو ادا کیے جانے والے اعزازیے کا آڈٹ کرانے کی یقین دہانی کرائی۔

مزید پڑھیں: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی طیبہ گل کے معاملہ پر فیصلہ کرے گی، نور عالم خان

چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے کہا کہ مستقبل میں دونوں سیکریٹریٹ کے ملازمین کو ایک ایک اعزازیہ دیا جائے گا۔

دریں اثنا پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سینیٹ اور قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے سیکریٹریز کو ’سینیٹ سیکریٹریٹ ایمپلائز کوآپریٹو سوسائٹی‘ کے لیے ’سینیٹ سیکریٹریٹ‘ کے نام کے استعمال سے متعلق جاری کیا گیا این او سی منسوخ کرنے کی ہدایت کی۔

نور عالم خان نے کہا کہ ’ایمپلائیز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیز‘ سے قومی اسمبلی اور سینیٹ کا کوئی تعلق نہیں، قومی اسمبلی اور سینیٹ کا نام استعمال کرنا عام لوگوں کے لیے گمراہ کن ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں کی تفصیلات طلب کرلیں

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو ہدایت کی کہ دونوں سوسائٹیز کی انتظامیہ کی جانب سے قومی اسمبلی اور سینیٹ کا نام استعمال کرنے سے روکا جائے۔

چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو رجسٹرڈ ارکان کے حقوق اور سوسائٹیز کے معاملات میں شفافیت کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے چیئرمین سینیٹ کے دفتر کی راہداری کے سامنے نصب شیشے کی دیواریں ہٹانے سے متعلق سینیٹ سیکرٹریٹ کی جانب سے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو لکھے گئے خط پر اظہار برہمی کیا۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے ارکان نے مشاہدہ کیا کہ سینیٹ سیکریٹریٹ نے ایسی ہدایات جاری کرکے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اختیار کو چیلنج کیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں