مستقبل میں آڈیو لیکس روکنے کیلئے وزیراعظم ہاؤس کی سیکیورٹی کے سخت اقدامات

اپ ڈیٹ 29 ستمبر 2022
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وزیر اعظم ہاﺅس کی سیکیورٹی سے متعلق بعض پہلوؤں کی نشان دہی کی گئی  فائل فوٹو: اے پی پی
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وزیر اعظم ہاﺅس کی سیکیورٹی سے متعلق بعض پہلوؤں کی نشان دہی کی گئی فائل فوٹو: اے پی پی

وزیراعظم کی سرکاری رہائش گاہ میں ہونے والی بات چیت کی کئی آڈیو کلپس لیک ہونے کے بعد مستقبل میں کسی بھی ممکنہ لیک کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان حفاظتی اقدامات میں ’نچلے عملے پر بھرپور نظر رکھنا‘ شامل ہے جبکہ ان کی نقل و حرکت بھی کم کردی گئی ہے۔

اس کے علاوہ کسی کو بھی وزیراعظم ہاؤس کے اندر موبائل فون لے جانے کی اجازت نہیں ہے اور مستقبل میں اس طرح کے لیکس کو روکنے کے لیے سائبر سیکیورٹی کے ڈائریکٹر جنرل کو تعینات کیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آڈیو لیکس پر جے آئی ٹی تشکیل، قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب

خیال رہے کہ ہفتہ کے روز ایک ریکارڈنگ منظر عام پر آئی تھی جس میں سنا گیا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف ایک نامعلوم عہدیدار کے ساتھ ایک توانائی منصوبے کے لیے بھارتی مشینری کی درآمد میں سہولت فراہم کرنے کے امکان پر بات کر رہے تھے جو کہ ان کی بھتیجی مریم نواز کے داماد کی خواہش تھی۔

اتوار کو وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل اور قومی اسمبلی سے پی ٹی آئی کے قانون سازوں کے استعفوں سے متعلق مزید ریکارڈنگز منظر عام پر آئیں، جنہیں پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں نے سوشل میڈیا پر شیئر کیا تھا۔

لیک ہونے والی ریکارڈنگز میں ہوئی گفتگو، فون کی ریکارڈنگ کے بجائے بظاہر وزیر اعظم کے دفتر میں ہونے والی غیر رسمی بات چیت معلوم ہوتی ہے۔

بعدازاں پیر کو کچھ مزید آڈیو کلپس لیک ہوئے تھے جن میں مبینہ طور پر مسلم لیگ (ن) کے اعلیٰ رہنما ضمنی انتخابات کے بارے میں حکمت عملی تشکیل دے رہے تھے جو حال ہی میں سیلاب کی وجہ سے ملتوی ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: قومی سلامتی کمیٹی اجلاس: آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری

آڈیو کلپس کی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے تردید یا اس سے اختلاف نہیں کیا بلکہ اصرار کیا کہ اس سے صرف یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ’کچھ بھی غیر قانونی نہیں ہوا‘۔

تاہم یہ سلسلہ یہاں رکا نہیں اور سابق وزیراعظم عمران خان کے دورِ اقتدار کے آخری ایام کے دوران اپنے پرنسپل سیکریٹری سے مبینہ امریکی سائفر کے بارے میں گفتگو بھی منظرِ عام پر آگئی۔

کلپ میں سابق وزیر اعظم کو اعظم خان سے یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ وہ اپنی حکومت کو بے دخل کرنے کے لیے اس سے کھیلیں گے اور اسے غیر ملکی سازش میں بدل دیں۔ تاہم انہوں نے مزید کہا کہ امریکا کا نام لینے کی ضرورت نہیں ہے، ہمیں صرف اسے کھیلنا ہے کہ یہ [عدم اعتماد کے ووٹ کی] تاریخ پہلے کیا گیا تھا۔

اعظم خان نے سابق وزیر اعظم کو یہ بھی یقین دلایا تھا کہ وہ مرضی کے مطابق اجلاس کے منٹس بناسکتے ہیں،ہم کہیں گے کہ خط میں استعمال ہونے والی زبان دھمکی ہے اور میٹنگ کے منٹس میرے ہاتھ میں ہیں اور ہم اپنی مرضی کے مطابق انہیں ڈرافٹ کرسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حکومتی اراکین کی مزید ’آڈیو کلپس‘ لیک، دفتر وزیراعظم کی سیکیورٹی پر پی ٹی آئی کے سوالات

دوسری جانب وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کے اجلاس میں آڈیو لیکس کے معاملے پر تحقیقات کے لیے اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دی گئی، جس کے سربراہ وزیر داخلہ رانا ثنااللہ ہوں گے۔

اجلاس میں وزیر اعظم ہاﺅس کی سیکیورٹی سے متعلق بعض پہلوؤں کی نشان دہی کی گئی اور ان کے تدارک کے لیے ’فول پروف سیکیورٹی‘ انتظامات کے بارے میں تجاویز دی گئی تھیں۔

کمیٹی کے اجلاس میں مشاورت کے بعد سائبر سیکیورٹی سے متعلق’ لیگل فریم ورک’ کی تیاری کا فیصلہ کیا گیا اور اس ضمن میں وزارت قانون و انصاف کو’ لیگل فریم ورک’ کی تیاری کی ہدایت کی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں