اسلام آباد: عمران خان معذرت کرنے کیلئے خاتون جج زیبا چوہدری کی عدالت پہنچ گئے

اپ ڈیٹ 30 ستمبر 2022
عمران خان خاتون جج زیبا چوہدری کی عدالت پہنچے تاہم ان کی جج سے ملاقات نہیں ہوسکی — فوٹو: ڈان نیوز
عمران خان خاتون جج زیبا چوہدری کی عدالت پہنچے تاہم ان کی جج سے ملاقات نہیں ہوسکی — فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اپنے بیان پر معافی مانگنے کے لیے خاتون ایڈیشنل جج زیبا چوہدری کی عدالت پہنچے تاہم ان کی جج سے ملاقات نہیں ہوسکی۔

واضح رہے کہ 20 اگست کو ایک ریلی کے دوران خاتون جج کو دھمکی دینے پر گزشتہ ماہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی تھی۔

22 ستمبر کی سماعت میں عمران خان نے جج زیبا چوہدری سے متعلق دیے گئے بیان پر خاتون جج کے پاس جاکر معافی مانگنے پر رضامندی ظاہر کی تھی، جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کے خلاف فرد جرم کی کارروائی مؤخر کردی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: توہین عدالت کیس: عمران خان خاتون جج سے معافی مانگنے کو تیار، فرد جرم کی کارروائی مؤخر

عدالت عالیہ میں توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران عمران خان نے کہا تھا کہ میں خاتون جج کے پاس جاکر معافی مانگنے کے لیے تیار ہوں۔

اس دوران عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ عمران خان معافی سے متعلق ایک ہفتے کے اندر بیان حلفی جمع کرا دیں، خاتون جج کے پاس جانا یا نہ جانا ان کا ذاتی فیصلہ ہوگا۔

اسی سلسلے میں سابق وزیر اعظم آج اپنے وکیل کے ہمراہ زیبا چوہدری کی عدالت میں پہنچے تاہم خاتون جج سے ان کی ملاقات نہیں ہوسکی۔

اس دوران چیئرمین پی ٹی آئی نے خاتون جج کے دفتر کے عملے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں زیبا چوہدری سے معذرت کرنے آیا تھا۔

مزید پڑھیں: توہین عدالت کیس، عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کیلئے سماعت کل ہوگی

عمران خان نے عدالتی ریڈر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے خاتون جج زیبا چوہدری صاحبہ کو بتانا ہے کہ عمران خان آئے تھے اور معذرت کرنا چاہتے تھے، اگر ان کے الفاظ سے ان کی دل آزاری ہوئی ہو۔

انہوں نے خاتون جج کے عملے کو یاد دہائی کرائی کہ وہ ان کا پیغام زیبا چوہدری تک ضرور پہنچا دیں۔

دفعہ 144 کیس میں ضمانت میں توسیع

قبل ازیں سابق وزیر اعظم دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے کیس میں اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پیش ہوئے جہاں ان کی ضمانت میں توسیع کردی گئی۔

عمران خان کے خلاف گزشتہ ماہ 20 اگست کو دارالحکومت میں ریلی نکال کر دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے الزام میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے پی ٹی آئی سربراہ کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

مزید پڑھیں: دفعہ 144 کیس: عمران خان اور دیگر کی ضمانت میں 27 ستمبر تک توسیع

سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ انہیں حال ہی میں پتا چلا کہ عمران کے خلاف یہ جرم ان کی ایما پر ہونے کا الزام ہے، کیا اس حوالے سے کوئی بیان ریکارڈ کرایا گیا؟

سیشن جج نے استفسار کیا کہ کیا کیس کے تفتیشی افسر نے اس پر بیان لکھا جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ اس کا بیان نہیں لکھا، جس تفتیشی نے مجھے نوٹی فکیشن دیا، اس کا بیان لکھا ہے۔

اس پر بابر اعوان نے کہا کہ اسلام آباد کی حدود میں ہی عمران خان کے خلاف یہ 21 ویں ایف آئی آر ہے، اگر تفتیشی افسر اب اپنا بیان ریکارڈ کر لے تب بھی یہ قابل قبول نہیں۔

فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے پی ٹی آئی چیئرمین کی 5 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض عبوری ضمانت کی توثیق کردی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں