پیاز کی درآمد صارفین کو قیمتوں میں ریلیف دینے میں ناکام

01 اکتوبر 2022
شدید بارشوں اور سیلاب نے سندھ اور بلوچستان میں پیاز کی فصلیں تباہ کر دی ہیں—فوٹو : آن لائن
شدید بارشوں اور سیلاب نے سندھ اور بلوچستان میں پیاز کی فصلیں تباہ کر دی ہیں—فوٹو : آن لائن

ملک میں درآمد شدہ پیاز کی آمد سندھ اور بلوچستان میں 180 روپے فی کلو پیاز خریدنے پر مجبور صارفین کے لیے قیمتوں میں کوئی ریلیف لانے میں ناکام رہی ہے جو سیلاب سے قبل 80 روپے فی کلو پیاز خرید رہے تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے بھارت کے علاوہ دنیا بھر سے ڈیوٹی فری درآمد کی اجازت دے دی ہے جس کے بعد مصر، ترکی اور چین سے دبئی کے راستے پیاز پاکستان پہنچ رہی ہے۔

مون سون کی شدید بارشوں اور سیلاب نے سندھ اور بلوچستان میں پیاز کی فصلیں تباہ کر دی ہیں جو عام طور پر اکتوبر میں آتی ہیں، اس کے نتیجے میں طلب اور رسد کا بڑا فرق پیدا ہو گیا ہے جس نے قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے۔

آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز، امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد نے کہا کہ آسمان کو چھوتی قیمتوں پر قابو پانے کے لیے ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں مختلف ممالک سے تقریباً 80 ہزار ٹن پیاز درآمد کی جا چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران اور افغانستان سے درآمدات کے بعد سبزیوں کی قیمتوں میں کمی

انہوں نے مزید کہا کہ پیاز کی قیمتوں میں ہوش رُبا اضافہ بدستور برقرار رہ سکتا ہے کیونکہ کئی زرعی علاقوں میں سیلاب کے سبب جمع ہونے والے پانی کی تاحال نکاسی نہیں ہوئی ہے، تاہم کچھ کاشتکاروں نے بوائی شروع کر دی ہے لیکن اسے منڈیوں تک پہنچنے میں 2 سے 3 ماہ لگیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پیاز کی درآمد میں کمی آئی ہے کیونکہ افغانستان اور ایران کی فصلیں بھی ختم ہو رہی ہیں، اس کے علاوہ زمینی راستوں سے درآمد کے مقابلے سمندری راستوں سے آمد میں وقت بھی زیادہ لگ رہا ہے۔

انہوں نے یاد دہانی کروائی کہ جب افغانستان اور ایران سے درآمدات ہو رہی تھیں تو پیاز کی قیمتوں میں کمی آئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ پیاز کی ماہانہ کھپت ڈیڑھ لاکھ ٹن ہے اس لیے درآمدات اس بڑی طلب کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ثابت ہو رہی ہیں۔

مزید پڑھیں: کراچی میں ٹماٹر کی قیمت 480 روپے فی کلو تک پہنچ گئی

اگست کے آخری ہفتے میں ٹماٹر اور پیاز کی ریٹیل قیمتیں بالترتیب 480 روپے اور 200 روپے فی کلو تک پہنچ گئی تھیں۔

اگست کے تیسرے ہفتے میں ٹماٹر اور پیاز معیار کے لحاظ سے بالترتیب 110 سے 150 روپے فی کلو اور 60 سے 90 روپے فی کلو دستیاب تھے۔

انہوں نے کہا کہ ٹماٹر کی ماہانہ کھپت کا تخمینہ 50 ہزار ٹن ہے، بلوچستان میں ٹماٹر کی فصل ختم ہونے کو ہے، درآمد کنندگان محدود شیلف لائف کی وجہ سے بڑی مقدار میں ٹماٹر درآمد کرنے سے ہچکچاتے ہیں۔

انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ریٹیل سطح پر ریٹ کو کنٹرول کرے جہاں قیمتوں کی جانچ کا کوئی مؤثر نظام نہ ہونے کی وجہ سے دکاندار زیادہ سے زیادہ منافع کا مارجن رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب کی تباہ کاریوں کے باعث پھلوں، سبزیوں کی قیمتوں میں ہوش رُبا اضافہ

فلاحی انجمن ہول سیل سبزی منڈی کے صدر حاجی شاہجہان نے کہا کہ ایرانی اور افغانی پیاز کے معیار کے مسائل کی وجہ سے مصر اور ترکی جیسے ممالک سے پیاز کی درآمد شروع کی گئی ہے، ان کی کراچی آمد میں سست روی کی وجہ یہ بھی ہے کہ یہ کھیپیں خیبرپختونخوا بھیجی جا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خوردہ فروش اس صورتحال کا فائدہ اٹھا رہے ہیں جنہوں نے بہت زیادہ منافع کمایا، ٹماٹر کی تھوک قیمت 160 سے 180 روپے فی کلو ہے جبکہ پیاز کی قیمت 120 سے 130 روپے فی کلو کے درمیان ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں