قیادت نے استعفیٰ مسترد کردیا، ایڈمنسٹریٹر کراچی کی حیثیت سے کام کرتا رہوں گا، مرتضیٰ وہاب

01 اکتوبر 2022
ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ6 لاکھ صآرفین نے 10 دن میں 5 کروڑ ٹیکس دیاـفوٹو: ڈان نیوز
ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ6 لاکھ صآرفین نے 10 دن میں 5 کروڑ ٹیکس دیاـفوٹو: ڈان نیوز

ایڈمنسٹریٹر کراچی اور ترجمان حکومت سندھ اور مشیر قانون مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ ایڈمنسٹریٹر کے عہدے سے ذاتی حیثیت میں استعفی دیا تھا تاہم پارٹی قیادت نے مسترد کردیا اور شہر کی بہتری کے لیے کام کرتا رہوں گا۔

کراچی کے فریئر پارک میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ پارٹی قیادت نے کام جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے، جب تک ایڈمنسٹریٹر ہوں شہر کی ترقی و بہتری کے لیے کام کرتا رہوں گا۔

مزید پڑھیں: کے ایم سی ٹیکس وصولی: مرتضیٰ وہاب نے ایڈمنسٹریٹر کراچی کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا

انہوں نے کہا کہ میری مخالفت بے شک کریں مگر شہر کی ترقی کی مخالفت نہ کی جائے، میونسپل ٹیکس کی مخالفت میں عدالت سے رجوع کرنے والے شخص نے 7 سال سے یہ ٹیکس ادا نہیں کیا۔

مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ میری پریس کانفرنس کا بنیادی مقصد میونسپل ٹیکس وصولی پر جو منفی پروپیگنڈا کیا گیا، اس کے حقائق بتانا ہے۔

شہر میں ترقیاتی کاموں سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محسن بھوپالی انڈر پاس کی سڑک اور لیاقت آباد انڈر پاس کی مرمت کی گئی ہے، ضلع غربی میں شاہراہ اورنگی کے ایم سی بنارہی ہے، یونس آباد فلائی اوور کی مرمت کی جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں کراچی کی سڑکوں کو کمرشلائز کرکے کے ایم سی کی آمدنی بڑھائی گئی، سڑکوں کی کمرشلائزیشن سے ہونے والے نقصان کا خمیازہ آج بھگت رہے ہیں۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ میونسپل ٹیکس گزشتہ برسوں سے لیا جاتارہا ہے جو لوگ مس گائیڈ کر رہے ہیں، وسیم اختر دور میں میونسپل ٹیکس کا ہدف ایک سال میں ایک ارب روپے تھا۔

انہوں نے کہا کہ 2017-18 میں میونسپل ٹیکس کی مد میں 19کروڑ روپے ملے، 2020-21 میں میونسپل ٹیکس میں 22کروڑ جمع ہوئے، وسیم اخترکے 4 سال میں 4ارب روپے جمع ہونےچاہیےتھے لیکن صرف ایک ارب روپے جمع ہوسکے۔

یہ بھی پڑھیں: کے-الیکٹرک کو بلوں میں میونسپل ٹیکس کی وصولی سے روک دیا گیا

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اس نظام کو بہتر کرنے اور انسانی غلطیوں کے امکان کو کم تر کرنےکی کوشش کی اور میونسپل ٹیکس جمع کرنےکے لیے فول پروف میکانزم بنایا۔

ایڈمنسٹریٹر کراچی کا کہنا تھا کہ میونسپل ٹیکس کی وصولی کے لیے طریقہ کار بنایا، ہمارے پاس دو راستے تھےکہ نجی کمپنی کو ٹیکس جمع کرنےکا ٹھیکا دیں اور دوسرا طریقہ شفافیت قائم رکھتے ہوئے آمدن بڑھانا تھا اور ہم نےسال میں سوا تین ارب روپے آمدن اور شفافیت کا طریقہ اپنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ میونسپل ٹیکس جمع کرنےکے لیے دستاویزی طریقہ اختیار کیا کے-الیکٹرک وفاقی اور صوبائی حکومت، پی ٹی وی لائسنس کی مد میں جو ٹیکس لیتا ہے سب ریکارڈ پر ہوتا ہے، اس طریقے سے ہر فرد جان سکتا ہےکہ کتنا ٹیکس اکٹھا ہوا اور کہاں استعمال ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نےمیونسپل ٹیکس وصولی کے لیے نئےرولز بنائے ماضی میں کراچی والوں سے200سے 5 ہزار روپے میونسپل ٹیکس لیا جاتا تھا، ہم نے میونسپل ٹیکس کم کرکے 50 روپے کیا، ٹیکس کی شرح کم کرنےکے باوجود زیادہ آمدن حاصل کرنا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ 10 دن میں کے-الیکٹرک کے ذریعے 6 لاکھ صارفین نےمیونسپل ٹیکس جمع کرایا، صارفین نے 10 دن میں 5 کروڑ روپے میونسپل ٹیکس کی مد میں دیے۔

انہوں نے کہا کہ نیک نیتی سےکام کریں تو ٹیکس جمع ہوتا ہے، شہر کی ترقی کے لیےجمع رقم انفراسٹرکچر پر خرچ ہوگا۔

مرتضی وہاب نے بتایا کہ میونسپل ٹیکس کی مد میں کے ایم سی کو 50 ارب روپے وصول کرنا ہے، اگر ماضی میں یہ ٹیکس جمع ہوتا تو اختیارات کا رونا نہ پڑتا۔

مزید پڑھیں: کے الیکٹرک بلوں میں کے ایم سی چارجز کی وصولی کے خلاف جماعت اسلامی کی درخواست

انہوں نے کہا کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ نے ہمارے دور میں میونسپل ٹیکس کی مد میں 23کروڑ دیے، وفاقی وزیر فیصل سبزواری نے کے پی ٹی سے 23 کروڑ روپے کی ادائیگی کروائی۔

ان کا کہنا تھا کہ پروپیگنڈا ناکام ہوا اور کراچی کے 6 لاکھ افراد نے ٹیکس دیا۔

خیال رہے کہ 26 ستمبر کو سندھ ہائی کورٹ میں کے ایم سی ٹیکس وصولی کے حوالے سے سماعت کے بعد مرتضیٰ وہاب نے ایڈمنسٹریٹر کراچی کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

مرتضیٰ وہاب نے اپنا استعفیٰ منظوری کے لیے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو ارسال کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں ذاتی وجوہات کی بنا پر کے ایم سی کے ایڈمنسٹریٹر کے طور پر خدمات مزید جاری نہیں رکھ پاؤں گا۔

انہوں نے کہا تھا کہ میں ایڈمنسٹریٹر کے عہدے سے استعفیٰ دے رہا ہوں اور برائے مہربانی مجھے ڈی نوٹیفائی کرنے کے لیے لوکل گورنمنٹ کے محمکمے کو ہدایت جاری کریں۔

'بلدیاتی الیکشن میں انتظامی اعتبار سے مشکلات ہوسکتی ہیں'

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ دوسرے مرحلے کے بلدیاتی الیکشن میں انتظامی اعتبار سے مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے تاہم صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں اور پھر الیکشن کمیشن سے رجوع کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلدیاتی الیکشن میں زیادہ پولیس نفری درکار ہوتی ہے، دوسرے مرحلے کے بلدیاتی الیکشن کے لیے دیگر شہروں سے پولیس درکار ہوگی۔

اس موقع پر انہوں نے کورنگی فائراسٹیشن میں رونماہونے والے واقعے پرافسوس کااظہار کیا جہاں بلدیہ عظمیٰ کے دو اہلکار جاں بحق ہوئے اور ایک زخمی کا طبی امداد دی جارہی ہے اور وہ آئی سی یومیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جن دہشت گردوں نے یہ گھناؤنا کام کیا ہے ان کو قانون کے کٹہرے میں لائیں گے۔

تبصرے (1) بند ہیں

quaid Johar Oct 02, 2022 12:43am
مرتضٰی وہاب صاحب نے پہلے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ شہر کی ترقی کے لئے دن رات ایک کر دیا لیکن کہاں کئے بارشوں سے پہلے کے گڑھے ابھی تک جوں کے توں موجود ھہں جیسے کہ لائٹ ھاوس پیپر مارکیٹ والی سڑک