انڈونیشیا میں فٹبال میچ کے دوران بھگدڑ، 174 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 02 اکتوبر 2022
پولیس نے بتایا کہ ہارنے والی ٹیم کے حامیوں نے مایوسی کے اظہار کے لیے پچ پر دھاوا بول دیا تھا — فوٹو: رائٹرز
پولیس نے بتایا کہ ہارنے والی ٹیم کے حامیوں نے مایوسی کے اظہار کے لیے پچ پر دھاوا بول دیا تھا — فوٹو: رائٹرز
پولیس نے بتایا کہ ہارنے والی ٹیم کے حامیوں نے مایوسی کے اظہار کے لیے پچ پر دھاوا بول دیا تھا — فوٹو: رائٹرز
پولیس نے بتایا کہ ہارنے والی ٹیم کے حامیوں نے مایوسی کے اظہار کے لیے پچ پر دھاوا بول دیا تھا — فوٹو: رائٹرز

انڈونیشیا میں ایک فٹبال میچ کے دوران بھگدڑ مچنے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 174 تک جاپہنچی جبکہ 180 زخمی ہوگئے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے صحافیوں کو بتایا کہ مشرقی جاوا صوبے میں ملنگ شہر میں واقع کنجوروہان اسٹیڈیم میں کھیلے جانے والے فٹبال میچ میں ہارنے والی میزبان ٹیم کے حامیوں نے اپنی مایوسی کا اظہار کرنے کے لیے پچ پر دھاوا بول دیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس افسران نے صورت حال پر قابو پانے کے لیے آنسو گیس فائر کی، جس سے بھگدڑ مچ گئی اور دم گھٹنے کے واقعات رونما ہوئے۔

انہوں نے اس واقعے کو 'افراتفری' قرار دیتے ہوئے بتایا کہ مشتعل تماشائیوں نے پولیس افسران پر حملہ کرنا شروع کردیا، انہوں نے کاروں کو نقصان پہنچایا، لوگ باہر نکلنے کے لیے دروازے کی جانب بھاگے اور اس دوران کئی افراد کچلے گئے'۔

یہ بھی پڑھیں: فٹبال میچ سے قبل بھگدڑ مچنے سے چار افراد ہلاک

مقامی نیوز چینلز کی ویڈیو فوٹیج میں شائقین اسٹیڈیم میں پچ کی جانب اس وقت دوڑتے دکھائی دیے جب اریما ایف سی کی ٹیم پرسیبا سورابایا سے ہار گئی تھی۔

تصاویر میں جھڑپیں بھی دیکھی جاسکتی ہیں جبکہ ہوا میں آنسو گیس بھی واضح نظر آرہی ہے۔

تصاویر میں ایسے لوگ بھی دکھائی دیے جو بھگدڑ کے نتیجے میں بظاہر ہوش کھو چکے تھے اور دیگر شائقین انہیں اٹھا کر لے جارہے تھے۔

—فوٹو : اے ایف پی
—فوٹو : اے ایف پی

زخمیوں کا علاج کرنے والے ایک مقامی ہسپتال کے سربراہ نے بتایا کہ متاثرین میں سے کچھ کو دماغ پر چوٹیں آئی ہیں، مرنے والوں میں ایک 5 سالہ بچہ بھی شامل ہے۔

مزید پڑھیں: آئیوری کوسٹ: بھگدڑ مچنے سے ساٹھ افراد ہلاک

فٹبال کی عالمی گورننگ باڈی 'فیفا' نے اپنے حفاظتی ضوابط میں واضح کیا ہے کہ پولیس کی جانب سے اسٹیڈیم میں کوئی آتشیں اسلحہ یا 'کراؤڈ کنٹرول گیس' نہیں لے جانا چاہیے اور نہ ہی استعمال کرنا چاہیے۔

مشرقی جاوا پولیس نے فوری طور پر اس حوالے سے تبصرے کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا کہ وہ اس ان قواعد و ضوابط سے واقف تھے یا نہیں۔

—فوٹو : رائٹرز
—فوٹو : رائٹرز

اس حوالے سے انڈونیشیا میں کمیشن برائے انسانی حقوق نے آنسو گیس کے استعمال سمیت اسٹیڈیم میں موجود سیکیورٹی کی تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انڈونیشیا کے چیف سیکیورٹی وزیر محمود ایم ڈی نے ایک انسٹاگرام پوسٹ میں کہا کہ 'واقعے کے وقت اسٹیڈیم گنجائش سے زیادہ بھرا ہوا تھا، اس میچ کے لیے 42 ہزار ٹکٹ جاری کیے گئے جبکہ اس اسٹیڈیم میں صرف 38 ہزار لوگوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے'۔

جاوا کے گورنر خفیفہ اندر پروانسا نے صحافیوں کو بتایا کہ زخمیوں اور متاثرین کے خاندانوں کو مالی امداد فراہم کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: کیمرون: افریقن کپ میں اسٹیڈیم میں بھگدڑ مچنے سے 8 افراد ہلاک

انڈونیشیا کے وزیر برائے کھیل زین الدین امالی نے براڈکاسٹر 'کومپاس ٹی وی' کو بتایا کہ وزارت کھیل فٹ بال میچوں کی حفاظت کا ازسرنو جائزہ لے گی جس میں اسٹیڈیم میں شائقین کی آمد پر پابندی پر غور بھی شامل ہے۔

فٹبال ایسوسی ایشن آف انڈونیشیا نے ایک ہفتے کے لیے فٹبال میچز معطل کر دیے ہیں اور تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ انڈونیشیا آئندہ سال مئی اور جون میں فیفا انڈر 20 ورلڈ کپ کی میزبانی کرے گا۔

انڈونیشیا ان 3 ممالک میں سے شامل ہے جو چین کے میزبانی سے دستبردار ہونے کے بعد آئندہ برس ایشین کپ کے انعقاد کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں