کینیڈا میں مونٹریال اور دیگر شہروں میں ہزاروں لوگوں نے ایران میں مظاہرین سے اظہار یکجہتی کے لیے مارچ کیا، اخلاقی پولیس کی حراست میں مہسا امینی کے ہلاکت کے بعد سے ایران میں احتجاج جاری ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق 22 سالہ مہسا امینی کو اخلاقی پولیس نے ’غیر موزوں لباس‘ کے باعث گرفتار کیا تھا، حراست کے دوران کومہ میں جانے کے بعد انتقال کر گئی تھیں، جس کے بعد ایران میں پُرتشدد مظاہرے شروع ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق کریک ڈاؤن کے باوجود ایران بھر میں جمعہ کی رات کو پندرہویں روز بھی مظاہرے جاری رہے، جس پر رائٹس گروپس کا کہنا ہے کہ اب تک 75 سے زیادہ لوگ جاں بحق ہو چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایران: مہسا امینی کے والدین نے پولیس کے خلاف شکایت درج کرادی

کینیڈا کے دارالحکومت اوٹاوا، ٹورنٹو اور وینکور سمیت متعدد دیگر شہروں میں ہزاروں لوگ یکجہتی ریلی میں شریک ہوئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہفتے کو ایک احتجاج امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں بھی ہوا، کرد کمیونٹی کے سیکڑوں افراد وائٹ ہاؤس کے قریب جمع ہوئے جبکہ کچھ مظاہرین نے پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے جس میں تہران میں حکومت کی تبدیلی کا مطالبہ کیا گیا۔

کینیڈا کے سرکاری نشریاتی ادارے ’سی بی سی‘ نے ٹورنٹو کی تصاویر دکھائیں، جہاں سڑک پر گاڑیوں نے 5 کلومیٹر طویل قطار لگا کر مظاہرین کے ساتھ حمایت کا اظہار کیا، انہوں نے ٹی شرٹس پہنی ہوئی تھیں جن پر’مہسا امینی کیلئے انصاف’ لکھا تھا، اور وہ ایرانی پرچم لہرا رہے تھے۔

مونٹریال میں 10 ہزار سے زائد کے مجمع میں متعدد خواتین نے اپنے بال کاٹے اور مظاہرین نے پلے کارڈز تھامے ہوئے تھے جن پر ’انصاف‘ اور ’ نو ٹو اسلامک ریپبلک’ لکھا تھا جبکہ مظاہرین نعرے بھی لگا رہے تھے کہ ’اس کا نام پکارو، اس کا نام پکارو‘۔

30 سالہ غیر ملکی نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ یہ ایران کی خواتین کے لیے ہے جو اپنی آزادی اور اپنی زندگیوں کی جنگ لڑ رہی ہیں۔

مزید پڑھیں: ایران: مہسا امینی کی موت پر مظاہرے جاری، پولیس اسٹیشن نذر آتش، انٹرنیٹ سروس معطل

رپورٹ کے مطابق اس نے بتایا کہ اس نے اپنے بالوں کو کاٹا جو تقریباً اس کی پیٹھ کے درمیان تک تھے، ایران میں خواتین نے جو کچھ برداشت کیا ہے اس کا موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ میں اپنے ملک، اپنی خواتین اور اپنے لوگوں کی حمایت میں کم از کم یہ تو کر سکتی ہوں جو جبر کا شکار ہیں۔

مارچ کی مشترکہ آرگنائزر 57 سالہ نائمہ نے بتایا کہ یہ انتہائی اہم ہے کہ ایران کے لوگوں کی آواز بنیں اور ان کا پیغام دنیا کا پہنچائیں۔

متعدد مظاہرین نے تہران میں حکومت کی تبدیلی کا مطالبہ کیا اور کینیڈا سے پابندیاں بڑھانے پر زور دیا۔

یہ بھی پڑھیں: ایران میں ’اخلاقی پولیس‘ کی زیر حراست خاتون کی موت پر مظاہرے

اوٹاوا نے ایران کے جوہری پروگرام کی وجہ سے پہلے ہی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں، وزیراعظم جسٹن ٹروڈو درجنوں ایرانی حکام کے خلاف نئے دور کا اعلان کیا۔

42 سالہ ریزا جو اپنی فیملی اور چھوٹی لڑکی کے ہمراہ آئی تھی، انہوں نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم خاموش رہیں گے تو اپنی آنے والی نسلوں کو کیا کہیں گے؟

تبصرے (0) بند ہیں