ملک میں ستمبر کے دوران دہشت گرد حملوں میں اضافہ ریکارڈ

03 اکتوبر 2022
ستمبر کے دوران پنجاب، اسلام آباد، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے دہشت گردی کا  کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا— فائل فوٹو: آئی این پی
ستمبر کے دوران پنجاب، اسلام آباد، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے دہشت گردی کا کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا— فائل فوٹو: آئی این پی

کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے جنگ بندی کے خاتمے کا اعلان کیے بغیر دوبارہ حملوں کی شروعات نے سیکیورٹی کی صورتحال کو مزید گھمبیر بنا دیا ہے، تازہ اعدادوشمار بتا رہے ہیں کہ رواں سال ایک ماہ کے دوران سب سے زیادہ دہشت گردی کے واقعات ستمبر میں ریکارڈ کیے گئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اگست 2022 کے مقابلے میں ستمبر میں دہشت گردی کے حملوں کی تعداد میں 35 فیصد اضافہ دیکھا گیا جس میں 42 عسکریت پسند حملے ہوئے، یہ رواں سال کے دوران کسی بھی ایک مہینے میں ہونے والے حملوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے، سابقہ فاٹا اور خیبرپختونخوا میں شرپسند حملوں میں 106 فیصد کا واضح اضافہ دیکھا گیا۔

سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کلین اپ آپریشنز کے نتیجے میں ملک بھر میں 17 مبینہ عسکریت پسندوں کو ہلاک اور 18 کو گرفتار کیا گیا۔

تاہم بلوچستان میں اگست 2022 کے مقابلے میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں 41 فیصد کمی کی اطلاعات ہیں، حالیہ تباہ کن سیلاب اس کمی کی ایک وجہ ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جنوری 2022 میں دہشت گرد حملوں میں معمولی کمی ہوئی، رپورٹ

یہ اعدادوشمار اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک ’پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز‘ نے جاری کیے ہیں، اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگست 2022 کے مقابلے میں اموات کی تعداد میں بھی 8 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ستمبر میں عسکریت پسندوں نے 42 حملے کیے جن میں سیکیورٹی فورسز کے 24 اہلکاروں سمیت 40 افراد جاں بحق اور سیکیورٹی فورسز کے 19 اہلکاروں سمیت 77 افراد زخمی ہوئے، مجموعی طور پر 60 فیصد اموات سیکورٹی فورسز کی تھیں جو یہ ظاہر کرتی ہیں کہ وہ عسکریت پسندوں کا سب سے بڑا ہدف تھے۔

اگست 2022 میں عسکریت پسندوں نے ملک بھر میں 31 حملے کیے جن میں 37 افراد جاں بحق اور 55 زخمی ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق ٹی ٹی پی کے ساتھ امن مذاکرات ایک ماہ کے دوران تعطل کا شکار رہے لیکن ٹارگٹ کلنگ کے خوف سے اس کے سربراہ مفتی نور ولی سمیت ٹی ٹی پی کی اعلیٰ قیادت روپوش ہو گئی، ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کا سلسلہ اگست میں شروع ہوا تھا جس میں ٹی ٹی پی کے کچھ سینئر کمانڈر افغانستان میں مارے گئے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں دہشت گردی میں کمی، شرح اموات میں اضافہ

پی آئی سی ایس ایس نے خیبرپختونخوا میں ستمبر کے دوران اگست 2022 کے مقابلے میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں 137 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا، ستمبر میں 19 عسکریت پسندوں کے حملے رپورٹ ہوئے جن میں سیکیورٹی فورسز کے 12 اہلکاروں سمیت 19 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ 21 افراد زخمی ہوئے۔

گزشتہ مہینوں میں دہشت گردی کے حملوں میں اضافے کے ردعمل میں صوبے میں سیکورٹی کو بڑھا دیا گیا، خیبرپختونخوا میں 5 عسکریت پسند حملوں کی ذمہ داری ٹی ٹی پی نے قبول کی تھی۔

خیبرپختونخوا میں سیکورٹی فورسز کی کارروائی میں 3 مبینہ عسکریت پسند مارے گئے اور ایک کو گرفتار کر لیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق سابقہ فاٹا میں اگست کے مقابلے میں ستمبر کے دوران عسکریت پسندوں کے حملوں میں 75 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ستمبر میں 14 عسکریت پسندوں کے حملے رپورٹ ہوئے جن میں 12 سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں سمیت 14 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ 7 دیگر افراد زخمی ہوئے، ان میں سے 3 عسکریت پسند حملوں کی ذمہ داری ٹی ٹی پی نے قبول کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: آئندہ 2 ماہ میں دہشتگردی کے واقعات میں اضافے کا خدشہ ہے، شیخ رشید

سابقہ فاٹا میں سیکیورٹی فورسز کی 4 کارروائیوں کی اطلاعات سامنے آئیں جن میں 8 عسکریت پسند ہلاک اور 9 کو گرفتار کیا گیا۔

بلوچستان میں ستمبر کے دوران اگست 2022 کے مقابلے میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں 41 فیصد کمی کی اطلاع ملی جس کی ممکنہ وجہ تباہ کن سیلاب کو سمجھا جا رہا ہے۔

صوبے میں ستمبر کے دوران عسکریت پسندوں کے 7 حملے رپورٹ ہوئے جن میں 5 افراد جاں بحق اور 47 زخمی ہوئے، ان 7 عسکریت پسند حملوں میں سے ایک کی ذمہ داری بلوچستان لبریشن ٹائیگرز (بی ایل ٹی) اور ایک کی ذمہ داری بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی، علاوہ ازیں سیکورٹی فورسز کی کارروائیوں میں داعش (آئی ایس) اور ٹی ٹی پی سے تعلق رکھنے والے 6 مبینہ عسکریت پسند مارے گئے۔

سندھ میں دہشت گردی کے 2 واقعات ہوئے جن میں 2 افراد جاں بحق اور 2 زخمی ہوئے، سیکورٹی فورسز کی جانب سے 7 کارروائیاں کی گئیں جن میں 8 مبینہ عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا گیا۔

ستمبر کے دوران پنجاب، اسلام آباد، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے دہشت گردی کا کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا۔

تبصرے (0) بند ہیں