عمران خان سزا سے بچنے کے لیے ریاستی اداروں میں انتشار پھیلانا چاہتے ہیں، شہباز شریف

اپ ڈیٹ 04 اکتوبر 2022
شہباز شریف نے کہا کہ جو چور رنگے ہاتھوں پکڑا گیا وہ سزا سے بچنے کے لیے ریاستی اداروں کو بدنام کر رہا ہے —فوٹو: رائٹرز
شہباز شریف نے کہا کہ جو چور رنگے ہاتھوں پکڑا گیا وہ سزا سے بچنے کے لیے ریاستی اداروں کو بدنام کر رہا ہے —فوٹو: رائٹرز

وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر الزام لگایا ہے کہ وہ اپنے خلاف زیرالتوا مقدمات اور سزا سے بچنے کے لیے ریاستی اداروں میں انتشار بھیلانے چاہتے ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم ہاؤس سے جاری بیان میں شہباز شریف نے عمران خان کے آڈیو کلپ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سابق وزیر اعظم کی آڈیو لیکس نے ریاستی اداروں کے خلاف سازش کو بے نقاب کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی آڈیو لیک نے غیر ملکی سازش کے بیانیے کو ’چور چور‘ کردیا، وزیراعظم

شہباز شریف نے کہا کہ سفارتی سائفر میں ترمیم ملکی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے، قومی سلامتی کے ساتھ گھناؤنا کھیل کھیلنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ مقبول رہنما ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ قانون سے مستثنیٰ ہوجائیں، قانون سب کے لیے برابر ہے۔

وزیر اعظم نے عمران خان کی ریاستی اداروں کو نشانہ بنانے کی مہم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جو چور رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ہے وہ سزا سے بچنے کے لیے ریاستی اداروں کو بدنام کر رہا ہے، عوام میں بدامنی پھیلانے کے بعد سازشی (عمران خان) ریاستی اداروں میں انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے۔

شہباز شریف کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب وفاقی کابینہ نے عمران خان اور ان کے ساتھیوں کی آڈیو لیکس پر تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے، ایف آئی اے حکام پر مشتمل کمیٹی سائفر کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کے الزام پر عمران خان کے خلاف تحقیقات کرے گی۔

مزیدپڑھیں: لیک آڈیو کال سے عمران خان کی منافقت، دہرا معیار بے نقاب ہوگئے ہیں، وزیر اعظم

عمران خان کے حقیقی آزادی کے لیے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کے اعلان کے حوالے سے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے ریڈ زون کا دفاع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

رانا ثنااللہ نے ایک نجی ٹی وی پروگرام میں بات کرتے ہوئے خبردار کیا کہ عمران خان اور ان کے حامی اس بات سے بےخبر ہیں کہ اگر انہوں نے ریڈ زون میں داخل ہونے کی کوشش کی تو ان کا کیا حال ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں