بھارت: باراتیوں سے بھری بس کھائی میں جا گری، 25 مسافر ہلاک

اپ ڈیٹ 05 اکتوبر 2022
پولیس افسر اشوک کمار نے  بتایا کہ بس میں سوار 20 مسافروں کو بچا لیا گیا ہے — فوٹو: دی ہندوستان ٹائمز
پولیس افسر اشوک کمار نے بتایا کہ بس میں سوار 20 مسافروں کو بچا لیا گیا ہے — فوٹو: دی ہندوستان ٹائمز

بھارت میں شادی میں شرکت کے لیے جانے والے مسافروں سے بھری بس سڑک سے الٹ کر گہری کھائی میں جاگری جس کے نتیجے میں کم از کم 25 افراد ہلاک ہوگئے۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ بس بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں ایک خطرناک پہاڑی شاہراہ پر رواں دواں تھی، 45 مسافروں سے بھری بس ایک کنارے پر پہنچ کر بے قابو ہوگئی اور لگ بھگ 500 میٹر گہری کھائی میں جاگری۔

اتراکھنڈ کے پولیس افسر اشوک کمار نے بتایا کہ ’بس میں سوار 20 مسافروں کو بچا لیا گیا ہے‘۔

مزید پڑھیں: بھارت: ہندو زائرین کو واپس لاتے ہوئے ٹریکٹر ٹرالی تالاب میں جاگری، 27 افراد ہلاک

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے واقعے پر افسوس اور لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے یقین دہانی کروائی کہ زندہ بچ جانے والوں کی ہر ممکن مدد کی جائے گی۔

انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ ’اس افسوسناک گھڑی میں میری نیک تمنائیں لواحقین کے ساتھ ہیں‘۔

خیال رہے کہ سڑک پر جان لیوا حادثات اتراکھنڈ ریاست میں عام ہیں جو کہ متعدد مذہبی زیارت گاہوں کا مسکن ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں بس حادثہ، 44 افراد ہلاک

رواں سال اتراکھنڈ ریاست کے دارالحکومت دہرادون کے شمال میں ہندو دیوتا یمنا کی عبادت گاہ کی جانب جاتے ہوئے ایک بس کھائی میں جاگری تھی، جس کے نتیجے میں تقریباً 2 درجن افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

گزشتہ برس جاری ہونے والی ورلڈبینک کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں گاڑیوں کی مجموعی تعداد کا صرف ایک فیصد بھارت میں موجود ہے، لیکن اس کے باوجود سڑکوں پر ہونے والی کُل اموات میں سے 11 فیصد بھارت میں پیش آنے والے حادثات کے نتیجے میں ہوتی ہیں۔

اسی رپورٹ کے مطابق بھارت میں ہونے والے کار حادثات میں اموات کا تخمینہ ڈیڑھ لاکھ ہے، یعنی ہر 4 منٹ میں ایک بھارتی شہری سڑک پر ہونے والے حادثات کے نتیجے میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ٹریفک حادثات سے بھارتی معیشت کو ہر سال تقریباً 75 ارب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے، طبی اخراجات اور آمدنی میں کمی کی وجہ سے حادثے سے بچ جانے والے بہت سے شہری غربت کا شکار ہو جاتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں