ذیابیطس کے لیے بنائی گئی ادویات کا گردوں کی بیماری پر اثر کا انکشاف

05 اکتوبر 2022
گردوں پر اثر کرنے والی ادویات میں آسترزینیکا کی گولیاں بھی شامل ہیں—فوٹو: رائٹرز
گردوں پر اثر کرنے والی ادویات میں آسترزینیکا کی گولیاں بھی شامل ہیں—فوٹو: رائٹرز

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ایک مرض کے لیے بنائی گئی دوا کے دوسرے امراض بڑھانے یا پھر حیران کن طور پر کچھ امراض کو کم کرنے میں بھی اہم کردار ہوتا ہے۔

اور ایسا ہی ذیابیطس کے لیے بنائی گئی دو مختلف اقسام کی ادویات کے اثرات سے بھی ہوا، جن کے استعمال سے حیران کن طور پر گردوں کے مریضوں کو فائدہ پہنچنے کا انکشاف ہوا ہے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ذیابیطس کے مرض اور موٹاپے کو کم کرنے کے لیے بنائی گئی دو ادویات ’ایس جی ایل ٹی ٹو‘ (SGLT2) اور ’جی ایل پی ون‘ (GLP-1) کے حیران کن طور پر گردوں کے امراض پر بہتر اثرات ہو رہے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ آسترزینیکا اور نووو نورسڈک کمپنی سمیت دیگر کمپنیوں کی جانب سے ذیابیطس کے لیے دو فارمولوں پر تیار کی گئی چار طرح کی دوائیوں کے ابتدائی ٹرائل سے معلوم ہوا کہ وہ گردوں کے امراض میں فائدہ مند ہوتی ہیں۔

مذکورہ چاروں ادویات کو ذیابیطس کا خطرہ کم کرنے سمیت وزن کم کرنے کے لیے بنایا گیا تھا اور ان کے ابتدائی ٹرائل میں ہی ان کے گردوں کے امراض پر مثبت اثرات کا انکشاف ہوا تھا، یعنی ان کے استعمال سے گردوں کی فعالیت بڑھ گئی تھی اور امراض کم ہوگئے تھے۔

ایسے انکشافات کے بعد آسترزینیکا کی گولیوں کو گزشتہ برس گردوں کے مریضوں پر استعمال کی اجازت بھی دی گئی تھی اور اس کے ابتدائی ٹرائل کے حوصلہ کن نتائج نکلے ہیں۔

اسی طرح دیگر تین دوائیوں کے بھی گردوں کے امراض پر اچھے اثرات ہونے سے امید پیدا ہوگئی ہے کہ مستقبل میں مذکورہ دوائیاں گردوں کے ڈائلاسز کے مریضوں کے لیے فائدہ مند ہوں گی۔

مذکورہ چاروں ادویات کے گردوں کی بیماریوں کو کم کرنے کے ابتدائی نتائج کے بعد خیال کیا جا رہا ہے کہ ان سے مستقبل میں گردوں کے ڈائلاسز میں نمایاں کمی ہوسکتی ہے۔

ان دوائیاں کو ڈائلاسز کے مہنگے اور تکلیف دہ علاج کے متبادل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جب کہ اس سے ڈائلاسز کے آلات بنانے والی کمپنیوں کے کاروبار میں بھی نمایاں کمی ہونے کے امکانات ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں