آڈیو لیکس پر عدالت سے رجوع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، عمران خان

اپ ڈیٹ 10 اکتوبر 2022
عمران خان کا آڈیو لیکس معاملہ پر تحقیقات کے لیے عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان — فوٹو: ڈان نیوز
عمران خان کا آڈیو لیکس معاملہ پر تحقیقات کے لیے عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان — فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ وہ آڈیو لیکس کے معاملے پر عدالت سے رجوع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر آڈیو لیکس کے معاملے پر درِعمل دیتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان نے لکھا کہ 'آڈیو لیکس قومی سلامتی پر ایک سنگین حملہ ہے کیونکہ ان سے وزیر اعظم ہاؤس اور وزیر اعظم دفتر کے پورے حفاظتی نظام پر سوالات اٹھتے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'بطور وزیر اعظم میری رہائش گاہ کی محفوظ لائن بھی ریکارڈ کی گئی تھی'۔

مزید پڑھیں: آڈیو لیکس کی مزید اقساط بھی آنے والی ہیں، عمران خان

عمران خان نے کہا کہ 'ہم ان آڈیوز کی جانچ پڑتال کے لیے عدالت سے رجوع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے ذریعے سراغ لگایا جاسکے کہ کون سی انٹیلی جنس ایجنسی ریکارڈنگ کی ذمہ دار ہے اور کون یہ آڈیوز جاری کر رہا ہے'۔

سابق وزیراعظم نے لیک ہونے والی آڈیوز پر شکوک کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان میں سے بہت سی ایڈیٹڈ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ تحقیق نہایت اہم ہے کیونکہ قومی سلامتی سے جڑے حساس موضوعات پر گفتگو وغیرہ کو غیر قانونی طور پر ریکارڈ اور پھر ہیک کیا گیا'۔

عمران خان نے کہا کہ 'نتیجتاً پاکستان کی قومی سلامتی کے حوالے سے معلومات پوری دنیا کے سامنے آشکار ہو کر رہ گئی'۔

واضح رہے کہ اس وقت ملک میں آڈیو لیکس کا معاملہ زیرِ بحث ہے جہاں سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر سخت تنقید کر رہی ہیں جس کی وجہ سے سیاسی میدان میں گرما گرمی بڑھ گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے قومی اسمبلی میں واپسی سائفر کی تحقیقات سے مشروط کردی

ایک طرف پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں بشمول وزیر اعظم شہاز شریف، مریم نواز، رانا ثنااللہ اور دیگر کی آڈیوز لیک ہوئی تو دوسری طرف سابق وزیر اعظم عمران خان، اسد عمر، شیریں مزاری سمیت دیگر رہنماؤں کی آڈیوز لیک ہوئی ہیں۔

لیک ہونے والی آڈیوز میں سرکاری امور، سائفر، ہارس ٹریڈنگ، نجی امور پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے سنا جاسکتا ہے جس کے بعد تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) کے اراکین اور حامی ایک دوسرے کو ٹرولز کرنے میں مصروف ہیں تو دوسری طرف ملک کی قومی سلامتی پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔

'مارچ کے لیے ایک ایک پہلو پر سوچ سمجھ کر منصوبہ کیا ہے'

سابق وزیر اعظ نے کہا ہے کہ میں انٹیلی جنس ایجنسیوں سے پوچھتا ہوں کہ کیا اب تمہارا یہ کام رہ گیا ہے کہ اپنے اوپر لوگوں کی بھی جاسوسی کرو اور جوڑ توڑ کرو کہ کس کو لانا ہے کس کو گرانا ہے۔

مزید پڑھیں: تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی کہ ملک نیچے چلا جائے اور آپ کہیں ہم نیوٹرل ہیں، عمران خان

راولپنڈی میں پارٹی کارکنان سے حلف لینے کی تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اسلام آباد کی طرف مارچ کے لیے ایک ایک پہلو پر سوچ سمجھ کر منصوبہ کیا ہے اور رانا ثنااللہ اور شہباز شریف ٹائپ کے لوگوں کو میں اچھی طرح جانتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میرے ساڑھے تین سالہ دورِ حکومت میں ان لوگوں نے چار مرتبہ میرے خلاف لانگ مارچ کیا۔

عمران خان نے کہا کہ ایک بار مریم بی بی نے لانگ مارچ کی کوشش کی جو راستے میں ہی ختم ہوگئی کیونکہ قیمے کے نان ہی ختم ہوگئے تھے، اسی طرح دوسرا مارچ ’کانپیں ٹانگنے‘ والے بلاول بھٹو زرداری نے کا اور وہ ڈی چوک میں بھی پہنچ گیا جس کو روکنے کے لیے کوئی کنٹینر بھی نہیں رکھا، نہ ہی کسی کے خلاف ایف آئی آر درج کی۔

ان کا کہنا تھا کہ میری حکومت میں دو بار ’ڈیزل صاحب‘ نے مارچ کیا مگر ہم نے روکنے کی کوشش نہیں کی مگر اس کے بجائے میں نے ڈیزل صاحب سے پوچھا کہ اگر کھانے پینے کی ضرورت ہو تو وہ بھی ہم پہنچا دیں گے کیونکہ عوام ہمارے ساتھ ہے تو ہمیں کسی سے خوف نہیں۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ جب بھی میں مارچ کا نام لینے لگتا ہوں تو کانپیں ٹانگنا شروع ہو جاتی ہیں اور اب تک کسی کو بھی نہیں بتایا کہ میں نے کیا کرنا ہے یہاں تک کہ اپنی ٹیم کو بھی نہیں بتایا کیونکہ مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے ہر جگہ فون، ٹیلی فون اور گھر بھی ٹیپ ہیں جبکہ نوکروں کو بھی انہوں نے خریدنے کی کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ میں انٹیلی جنس ایجنسیوں سے پوچھتا ہوں کہ کیا اب تمہارا یہ کام رہ گیا ہے کہ اپنے اوپر لوگوں کی بھی جاسوسی کرو اور جوڑ توڑ کرو کہ کس کو لانا ہے کس کو گرانا ہے، کیا آپ کو ملک کی فکر ہے یا نہیں کہ چوروں کو ہمارے اوپر لاکر بٹھا دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں قانون کی حکمرانی نہیں دیکھی، انصاف کی وجہ سے خوشحالی آتی ہے، عمران خان

ان کا کہنا تھا کہ میں انسانی حقوق والوں سے پوچھتا ہوں کہ کہاں چھپ گئے ہو آپ، نظر نہیں آرہا کہ پاکستان میں آزادی رائے کا گلا گھونٹا جارہا ہے، ہمارے زمانے میں تو شور مچاتے تھے کہ عمران خان کیا کہہ رہا ہے مگر کوئی ایک چینل بتائیں جس کو بند کیا ہو یا کسی ایک کو دھمکی دی ہو۔

'کیا ان کی ملکہ برطانیہ سے کوئی رشتہ داری تو نہیں'

عمران خان نے کہا کہ میں ہینڈلرز کو پھر سے بتانا چاہتا ہوں کہ جتنی مرضی کوشش کرلیں آپ اپنے آپ کو بدنام کریں گے کیونکہ قوم ان ڈاکوؤں کے ساتھ نہیں جائے گی بلکہ ان کا مقابلہ کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ لوگ چاہے جو بھی پلاننگ کریں مگر ان کو نہیں پتا کہ مارچ کے لیے میں نے کیا منصوبہ بنایا ہے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ کمال چیز یہ ہے کہ اسحٰق ڈار یہاں سے بھاگتا ہے تو لندن، ان کے بیٹے بھی لندن، نواز شریف بھاگتا ہے وہ بھی لندن، ان کے بیٹے بھاگتے ہیں تو بھی لندن، شہباز شریف کے دونوں بیٹے بھی لندن اور اب مریم نواز نے بڑے دکھ بھری کہانی سنا دی تو وہ بھی لندن تو مجھے سمجھ نہیں آتا کہ کیا ان کی ملکہ برطانیہ سے کوئی رشتہ داری تو نہیں۔

' اگر یہ نظام چل گیا تو ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہے'

انہوں نے کہا کہ باپ، بیٹی نے لندن میں پریس کانفرنس کی کہ ہم سے بڑا ظلم ہوا انتقامی کارروائی کی گئی تو میں ان سے پوچھتا ہوں کہ کیا یہ اشارہ پاکستانی عدلیہ پر کر رہے ہیں یا اسٹیبلشمنٹ پر کیونکہ میں تو اس وقت اقتدار میں ہی نہیں تھا۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ اس وقت جو انہوں نے قانون بنایا ہے اس سے جو پاکستان کا طاقتور ڈاکو ہوگا وہ بری ہوجائے گا اور وہ اب پاکستان کے انصاف کے نظام میں پکڑا ہی نہیں جاسکتا جس کو وائٹ کالر جرم کہتے ہیں، اگر یہ نظام چل گیا تو ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: چار لوگوں نے توہین مذہب کے نام پر میرے قتل کی سازش کی ہے، عمران خان

انہوں نے کہا کہ اس لیے میں اپنی قوم کو تیار کر رہا ہوں اور یہ جو ہم مارچ کریں گے یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا مارچ ہونے جارہا ہے جس کے لیے ہم آئین و قانون کے درمیان رہیں گے کیونکہ پرامن احتجاج ہمارا حق ہے۔

عمران خان نے کہا کہ اس بار جب ہم اسلام آباد آئیں گے تو رانا ثنااللہ اور شہباز شریف الٹے بھی لٹک جائیں تو کچھ نہیں کر سکیں گے۔

بعد ازاں عمران خان نے تقریب میں شریک کارکنان اور عہدیداران سے جلسے سے متعلق حلف لیا اور جلسے میں لوگوں کی بھاری تعداد میں شرکت کو یقینی بنانے کا پابند بھی کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں