وفاقی وزیرداخلہ راناثنااللہ کا اینٹی کرپشن پنجاب کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 10 اکتوبر 2022
وزیرداخلہ نے کہا کہ اینٹی اسٹیبلشمنٹ پنجاب نے عدالت کو گمراہ کیا—فائل/فوٹو: ڈان
وزیرداخلہ نے کہا کہ اینٹی اسٹیبلشمنٹ پنجاب نے عدالت کو گمراہ کیا—فائل/فوٹو: ڈان

وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنااللہ نے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب پر جعل سازی کا الزام عائد کرتے ہوئے اس کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ ‘اینٹی کرپشن ایسٹیبلشمنٹ پنجاب کی جعل سازی کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے اپنے سیاسی آقاؤں اور عمرانی فتنے کا آلہ کار بن کر 4 سالہ پرانے مقدمے کے ریکارڈ میں جعل سازی کی ہے’۔

مزید پڑھیں: وزیر داخلہ کو اشتہاری قرار دینے کی درخواست مسترد، گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم

انہوں نے کہا کہ ‘اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب نے حقائق جان بوجھ کر چھپایا، عدالت سے دھوکا دہی کی اور گمراہ کرکے وارنٹ حاصل کیے’۔

وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ ‘یہی وجہ ہے کہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب اسلام آباد پولیس کو وارنٹ کے ساتھ ریکارڈ فراہم نہیں کررہی ہے جو کہ ایک قانونی تقاضا ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘یہ حرکت وفاقی حکومت پرمہم جوئی کی مذموم سازش ہے تاکہ عمرانی فتنے کے لیے کچھ ریلیف حاصل کیا جاسکے، ریکارڈ میں جعل سازی کرنے اور عدالت کو گمراہ کرنے کے جرم میں ذمہ دار افسران اور اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے’۔

سرکاری خبرایجنسی کے مطابق انہوں نے کہا کہ مقدمے میں جعل سازی اور دھوکا دہی کے تمام ابتدائی ثبوت حاصل کرلیے گئے ہیں، دھوکا دہی، جعل سازی اور ریکارڈ میں ٹیمپرنگ پر معزز عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

قبل ازیں محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب کی درخواست پر راولپنڈی کی سول عدالت نے کرپشن کیس میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کو اشتہاری قرار دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

واضح رہے کہ دو روز قبل بھی راولپنڈی کی سول عدالت نے وزیر داخلہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

سینئر سول جج غلام اکبر کی جانب سے جاری حکم نامے کے مطابق ’رانا ثنااللہ کو فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں نامزد کیا گیا ہے اور ان کی گرفتاری مقدمے میں ضروری ہے، لہٰذا ملزم کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جاسکتے ہیں‘۔

حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ ’ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ تفتیشی دفتر کا دعویٰ درست ہے لہٰذا اسے قبول کیا جاتا ہے اور اس کے مطابق رانا ثنااللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جاتے ہیں‘۔

اس سے قبل وارنٹ گرفتاری جاری ہونے پر اسلام آباد پولیس نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ خان کے جاری وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کے لیے اینٹی کرپشن ٹیم تھانے آئی تو ان سے کاغذات وصول کیے جائیں گے‘۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ ’اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ ٹیم سے درخواست کی جائے گی کہ وہ تعمیل کے لیے ریکارڈ مہیا کرے تاکہ قانون کے مطابق عمل کیا جاسکے‘۔

یاد رہے کہ ناقابل وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے ترجمان اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب نے کہا تھا کہ رانا ثنااللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری اینٹی کرپشن انکوائری میں حاضر نہ ہونے پر جاری ہوئے۔

ان کا کا کہنا تھا کہ رانا ثنااللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری مقدمہ نمبر 20/19 میں جاری ہوئے ہیں، عدالت کی جانب سے رانا ثنااللہ کو گرفتار کر کے اینٹی کرپشن عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں