کامران ٹیسوری نے گورنر سندھ کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

11 اکتوبر 2022
کامران ٹیسوری نے کہا کہ صوبہ کے مسائل ہوں یا عوام کے مسائل، انہیں حل کے لئے ہر متعلقہ فورم پر آواز اٹھاؤں گا—فوٹو: ڈان نیوز
کامران ٹیسوری نے کہا کہ صوبہ کے مسائل ہوں یا عوام کے مسائل، انہیں حل کے لئے ہر متعلقہ فورم پر آواز اٹھاؤں گا—فوٹو: ڈان نیوز

کامران خان ٹیسوری نے 34ویں گورنر سندھ کی حیثیت سے عہدے کا حلف اٹھا لیا جہاں سندھ کے 34ویں گورنر کو ماضی میں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مضبوط تعلقات، سیاسی وفاداریاں بدلنے اور سنہ 2018 میں متحدہ قومی مومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان میں تقسیم میں مبینہ کردار پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سنہ 2018 میں ایم کیو ایم سے علیحدگی اختیار کرنے والے کامران ٹیسوری کی ایک ماہ قبل پارٹی میں واپسی ہوئی تھی اور انہیں رابطہ کمیٹی کا ڈپٹی کنوینر مقرر کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مجبوری، زورا زوری، بوری کے بعد اب ٹیسوری

ڈپٹی کنوینر مقرر ہونے کے ایک ماہ بعد ہی انہوں نے گزشتہ روز سندھ کے گورنر کے عہدے کا حلف اٹھایا۔

چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی ایم شیخ نے محمد کامران ٹیسوری سے گورنر سندھ کے عہدے کا حلف لیا، تقریب میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، صوبائی کابینہ کے اراکین، ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں، تاجروں اور دیگر شخصیات نے شرکت کی۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا کہ وہ تمام توقعات پر پورا اترنے کی بھرپور کوشش کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’آئین پاکستان کے ذریعے اپنا کردار ادا کرنے کی ہر ممکن کوشش کروں گا، صوبہ کے مسائل ہوں یا عوام کے مسائل، انہیں حل کرنے کے لیے ہر متعلقہ فورم پر آواز اٹھاؤں گا۔‘

مزید پڑھیں: ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما کامران ٹیسوری گورنر سندھ مقرر

کامران ٹیسوری نے پاکستان مسلم لیگ فنکشنل میں شمولیت کے ساتھ اپنے سیاسی کریئر کا آغاز کیا، اُس وقت پاکستان مسلم لیگ فنکشنل کے اہم اتحادی سابق صدر جنرل پرویز مشرف اور وزیر اعلیٰ ارباب غلام رحیم تھے، ارباب غلام رحیم نے سنہ 2004 سے 2007 تک وزیر اعلیٰ سندھ کے طور پر ذمہ داریاں ادا کیں، کامران ٹیسوری پاکستان مسلم لیگ(فنکشنل) کے دور حکومت میں کوئی سرکاری عہدہ حاصل نہ کرنے کے باوجود اس دور کی ایک بااثر شخصیت کے طور پر جانے جاتے ہیں۔

تاہم سنہ 2008 میں پاکستان پیپلزپارٹی پارٹی (پی پی پی) کے دور حکومت میں کامران ٹیسوری کو ریئل اسٹیٹ اراضی اسکینڈل میں مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کر لیا گیا تھا، گرفتاری کے وقت کراچی سے بدین منتقل کیے جانے کے دوران کامران ٹیسوری مبینہ طور پر پولیس حراست سے فرار ہوگئے تھے جس کے بعد ان کے خلاف ایک اور مقدمہ چلایا گیا تھا۔

اس کے بعد کامران ٹیسوی ایک کے بعد ایک کیس میں بَری ہوتے گئے اور فروری 2017 میں ایک بار پھر سیاسی میدان میں قدم جمائے اور ایم کیو ایم پاکستان میں شمولیت اختیار کرلی۔

یہ بھی پڑھیں: کامران ٹیسوری کی ایم کیو ایم میں واپسی، بطور ڈپٹی کنوینر بحال

ایم کیو ایم پاکستان میں شمولیت کے ایک ہفتے کے اندر ہی انہیں رابطہ کمیٹی کا رکن بنا دیا گیا۔

ایک اور حیران کن پیشرفت اس وقت ہوئی جب کامران ٹیسوری نے ایم کیو ایم پاکستان کے امیداوار کی حیثیت سے پر صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی ایس-114 محمود آباد کے ضمنی الیکشن میں حصہ لیا جس میں انہیں پیپلزپارٹی کے سعید غنی کے ہاتھوں شکست ہوئی تھی۔

بعد ازاں ان پر الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے ایم کیو ایم پاکستان میں اختلافات پیدا کیے، جس کے بعد کامران ٹیسوری نے سنہ 2018 میں پارٹی سے علیحدگی سے اختیار کرلی تھی۔

مزید پڑھیں: کامران ٹیسوری کا ایم کیو ایم پاکستان سے علیحدگی کا اعلان

تاہم کامران ٹیسوری کے معاملے پر اختلافات ڈاکٹر فاروق ستار کو ایم کیو ایم سے نکالنے کا سبب بنے لیکن کہانی صرف یہیں ختم نہیں ہوئی بلکہ پچھلے ماہ ایک اور حیران کن پیشرفت اس وقت سامنے آئی جب ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے ایک بار پھر اعلان کیا گیا کہ ڈاکٹر فاروق ستار نے پارٹی میں دوبارہ شمولیت اختیار کرلی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں