پاکستان میں بے روزگاری اور مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ہے، آئی ایم ایف

اپ ڈیٹ 12 اکتوبر 2022
آئی ایم ایف نے عالمی معیشتوں کو بھی خبردار کردیا—فوٹو: ڈان
آئی ایم ایف نے عالمی معیشتوں کو بھی خبردار کردیا—فوٹو: ڈان

عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) نے ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ جاری کر دیا اور پاکستان کے حوالے سے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ رواں مالی سے ترقی کی شرح گزشتہ برس کے مقابلے میں کم رہنے کے ساتھ ساتھ بے روزگاری اور مہنگائی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

آئی ایم ایف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں بے روزگاری، مہنگائی میں اضافہ اور اقتصادی ترقی میں کمی کا خدشہ ہے۔

مزید پڑھیں: موڈیز نے 5 پاکستانی بینکوں کی ریٹنگ بھی کم کردی

عالمی ادارے نے کہا ہے کہ پاکستان میں رواں مالی سال کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی کا امکان ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں رواں مالی سال مہنگائی کی اوسط شرح 19.9 فیصد رہنے کا امکان ہے جبکہ گزشتہ برس مہنگائی کی اوسط شرح 12.1 فیصد تھی۔

آئی ایم ایف نے کہا کہ رواں مالی سال اقتصادی ترقی کی شرح3.5 فیصد رہنے کا امکان ہے تاہم گزشتہ مالی سال میں اقتصادی ترقی کی شرح 6 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔

بے روزگاری کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ پاکستان میں رواں سال بے روزگاری کی شرح 6.4 فیصد رہنے اندازہ ہے جو گزشتہ مالی سال میں 6.2 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔

پاکستان کے حوالے سے مزید بتایا گیا ہے کہ پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2.5 فیصد تک رہ سکتا ہے جو گزشتہ مالی سال میں 4.6 فیصد رہا تھا۔

###عالمی معیشتوں کو تنبیہ، شرح نمو کم

آئی ایم ایف نے یوکرین میں روس کی مداخلت کے باعث مشکلات کی شکار عالمی معیشتوں کو بھی تنبیہ کردی ہے کہ شرح نمو میں گراوٹ کا سامنا ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بانڈز کی میچورٹی بڑھائیں گے نہ پیرس کلب جائیں گے، اسحٰق ڈار

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کے معاشی ماہر پیئر اولیویئر گورینشاس نے معاشی آؤٹ لک کے حوالے سے مضمون میں لکھا کہ رواں برس کے اثرات سے معاشی زخم تازہ ہوں گے، جس عالمی وبا کے بعد جزوی طور پر بہتر ہوئے تھے۔

انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی ایک تہائی سے زائد معیشت رواں برس اور اگلے سال خرابی کی طرف جارہی ہے اور امریکا، یورپی یونین اور چین جیسی تین بڑی معیشتوں کا انجماد جاری رہے گا۔

آئی ایم ایف کے ماہر نے کہا کہ بدترین صورت حال ابھی منتظر ہے اور کئی لوگوں کو 2023 میں کساد بازاری جیسے حالات کا سامنا ہوگا۔

عالمی ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 2023 میں عالمی جی ڈی پی کی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کا امکان ہے جو جولائی کے توقعات سے 0.2 پوائنٹ ہے۔

رواں برس کے لیے عالمی شرح نمو کا تخمینہ بدستور 3.2 فیصد برقرار ہے۔

آئی ایم ایف نے کہا کہ عالمی شرح نمو کی صورت حال 2001 سے کمزور ترین ہے، جس میں عالمی ماملی بحران اور بدترین وبا بھی شامل تھی۔

دنیا کی بڑی معیشتوں کر خبردار کرتے ہوئے آئی ایم ایف نے دنیا کی دو بڑی معیشتوں امریکا اور چین کے بارے میں کمی کی پیش گوئی کی ہے۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ رواں برس امریکی معیشت کی نمو اس وقت 1.6 فیصد پر ہے جو آئی ایم ایف کی جولائی میں کی گئی پیش گوئی سے 0.7 پوائنٹس نیچے ہے۔

اس حوالے سے کہا گیا کہ اس کی وجہ دوسری سہ ماہی میں جی ڈی پی کی غیرمتوقع کمی ہے۔

مزید پڑھیں: آئندہ مالی سال میں مہنگائی 5 سے 7 فیصد تک کم ہوجائے گی، ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک

عالمی ادارے نے کاہ کہ چین کی معیشت میں رواں برس 3.2 فیصد سے بہتری کی توقع ہے لیکن یہ دہائیوں بعد سب کم شرح ہے۔

چین کو خبردار کیا گیا ہے کہ پراپرٹی سیکٹر میں خرابی مقامی سطح پر بینکنگ کے شعبے پر بھاری پڑ سکتی ہے اور معاشی نمو پر گہرے اثرات کا باعث ہوسکتی ہے۔

آئی ایم ایف نے یورپی ممالک کی معیشتوں پر خدشات ظاہر کیے جہاں جرمنی اور اٹلی کی معیشت روس سے گیس کے تعطل کی وجہ سے شدید بحران کا شکار ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں