پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے سابق وزیراعظم عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ آپ کی حکومت میں قوم کو کیا ملا؟ قریب تھا کہ معیشت کی تباہی کے بعد ہم پاکستان کی ریاست سے ہاتھ دھو بیٹھتے، الحمد اللہ ہم نے وطن عزیز کو بچانے کے لیے تین سال جنگ لڑی۔

خیبرپختونخوا کے ضلع مردان میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ عجیب آدمی سے واسطہ ہے، عمران خان کی حکومت میں قوم کو کیا ملا؟ پاکستان معاشی دیوالیہ پن کے دہانے پر پہنچ گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اور قریب تھا کہ معیشت کی تباہی کے بعد ہم پاکستان کی ریاست سے ہاتھ دھو بیٹھتے، الحمد اللہ ہم نے تین سال اس وطن عزیز کو بچانے کے لیے اور تمہارے ہاتھوں سے بچانے کے لیے بین الاقوامی لابی سے بچانے کے لیے، بین الاقوامی سازش سے بچانے کے لیے جنگ لڑی۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف کے تقرر کا فیصلہ وزیراعظم کوآئین کے مطابق کرنا ہے، مولانا فضل الرحمٰن

مولانا فضل الرحمٰن نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج کہتے ہو کہ مجھے اقتدار سے ہٹانے کے لیے سازش کی گئی، میں کہتا ہوں، نہیں! تمہیں اقتدار میں لانے کے لیے سازش کی گئی، اور ہم نے اس سازش کو ناکام بنایا۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ آپ کا اپنا صدر مملکت کل بیان دے رہا تھا کہ سازش کی تو کوئی بات نہیں تھی، ان کا کہنا تھا کہ عمران خان امریکا کی پشت پناہی میں آئے، بین الاقوامی سازش کی بنیاد پر آپ کی فنڈنگ ہوئی ہے، اسرائیل اور بھارت سے آپ کی فنڈنگ ہوئی ہے، پاکستان کے بین الاقوامی دشمنوں نے آپ کو فنڈنگ دے کر پاکستان کا حکمران بنایا اور آج الیکشن کمیشن نے آپ کی وہ چوری دنیا کے سامنے طشت ازبام کر دی، دنیا کو پتا چل گیا کہ آپ کے پیچھے پیسہ دینے والا کون تھا۔

مولانا فضل الرحمٰن نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم کس سے بات چھپاؤ گے، کس سے اپنی حقیقت چھپاؤ گے، معیشت کا بیڑہ غرق کر دیا، تم نے پاکستان کو عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ہاتھوں بیچا اور یہ میں نہیں کہہ رہا بلکہ آپ کی پارٹی کے سینئر لوگوں نے جلسہ عام میں کہا کہ ہم سے سب کچھ چھین لیا گیا ہے، لکھوایا نہیں گیا، اسی لکھوانے کے لیے تمہیں اقتدار میں لایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب باہر کا پیسہ پاکستان میں آیا اور چین نے پاکستان میں سرمایہ کاری کی، پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کا منصوبہ لایا جو امریکا کے لیے قابل قبول نہیں تھا تو عمران خان کو لایا گیا، آپ نے اس منصوبے کو جام کرکے رکھ دیا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم ہاؤس سے آڈیو لیک ہونا باعث تشویش ہے، مولانا فضل الرحمٰن

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ امریکا کی خارجہ پالیسی کا محور ایک ہی بات تھی کہ اگر کوئی سی پیک کا حامی ہے تو وہ امریکا دشمن ہے، اگر سی پیک کا کوئی مخالف ہے تو وہ امریکا کا دوست ہے، تم نے سی پیک منصوبے کو جام کر دیا۔

انہوں نے عمران خان پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے پاکستان کے تمام میگا پروجیکٹس روک دیے، ترقی کا سفر رک گیا، اور آپ کہتے ہیں کہ میں تو امریکا کے خلاف جلسے کر رہا ہوں، تم نے سب کچھ امریکا کے لیے کر دیا تھا، ہم نے اس ملک کو آپ سے چھڑایا، کسی نے سازش نہیں کی، سن لو فضل الرحمٰن میدان میں تھا، اور اس کی تحریک نے تمہیں اقتدار کی کرسی سے ہٹایا۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاست کو غیر سنجیدہ بنانا ان کا کام ہے، تمام حلقوں میں خود الیکشن لڑنا مذاق نہیں تو اور کیا ہے، انہوں نے کہا کہ تھوکا ہوا چاٹنا یہی عمران خان کی سیاست ہے، ایک طرف پارلیمنٹ غلط ہے اور اس میں نہیں بیٹھتا اور دوسری طرف وہ کہتا ہے کہ تمام حلقوں کا خود الیکشن لڑوں گا۔

مزید پڑھیں: ہم نے معاہدے کرکے اپنی معیشت کو آئی ایم ایف کے حوالے کیا، مولانا فضل الرحمٰن

پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے مزید کہا کہ ایک طرف پارلیمنٹ سے استعفے دیے ہوئے ہیں اور دوسری طرف عدالت میں جا کر کہتے ہیں کہ ہم نے استعفے نہیں دیے۔

کیبل گیٹ

سابق وزیر اعظم عمران خان نے 27 مارچ کو اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے اپنی جیب سے ایک خط نکالتے ہوئے کہا تھا کہ ملک میں باہر سے پیسے کی مدد سے حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ میں آج قوم کے سامنے پاکستان کی آزادی کا مقدمہ رکھ رہا ہوں، میں الزامات نہیں لگا رہا، میرے پاس جو خط ہے، یہ ثبوت ہے اور میں آج یہ سب کے سامنے کہنا چاہتا ہوں کہ کوئی بھی شک کر رہا ہے، میں ان کو دعوت دوں گا کہ آف دا ریکارڈ بات کریں گے اور آپ خود دیکھ سکیں گے کہ میں کس قسم کی بات کر رہا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ سب کے سامنے دل کھول کر کہہ رہا ہوں، بیرونی سازش پر ایسی کئی باتیں ہیں جو مناسب وقت پر اور بہت جلد سامنے لائی جائیں گی، قوم یہ جاننا چاہتی ہے کہ یہ لندن میں بیٹھا ہوا کس کس سے ملتا ہے اور پاکستان میں بیٹھے ہوئے کردار کس کے کہنے کے اوپر چل رہے ہیں۔

تاہم وزیراعظم عمران خان نے اس موقع پر اپنی جیب سے خط نکالا، عوام کے سامنے لہرایا اور پڑھے بغیر واپس رکھ لیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں