سعید غنی نے متنازع بیان پر اہلیانِ کراچی سے معذرت کرلی

13 اکتوبر 2022
سعید غنی نے کہا کہ یہ نہیں کہہ رہا کہ کراچی کی ایک کروڑ 60 لاکھ کی آبادی ایسا ہی کررہی ہے—فائل فوٹو : ڈان نیوز
سعید غنی نے کہا کہ یہ نہیں کہہ رہا کہ کراچی کی ایک کروڑ 60 لاکھ کی آبادی ایسا ہی کررہی ہے—فائل فوٹو : ڈان نیوز

سندھ کے وزیر محنت و افرادی قوت سعید غنی نے اپنے متنازع بیان پر اہلیانِ کراچی سے معذرت کرلی ہے۔

ایک روز قبل میڈیا سے گفتگو کے دوران سعید غنی نے کراچی کے مسائل حل نہ ہونے کی ذمے داری کراچی کے شہریوں پر ڈال دی تھی اور کہا تھا کہ کراچی کے شہری اپنے شہر کے مسائل کو 100 گنا بڑھا کر بیان کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اہلیان کراچی کو مسائل کا ذمہ دار ٹھہرانے پر سعید غنی پر کڑی تنقید

صوبائی وزیر کو ان کے اس بیان پر رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) علی زیدی اور امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن سمیت دیگر سیاسی و سماجی حلقوں اور سوشل میڈیا صارفین نے بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

تاہم گزشتہ روز سعید غنی نے اپنے بیان پر معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر میرے بیان سے یہ تاثر گیا ہے کہ میں کراچی کے حالات کی ذمہ داری شہریوں پر ڈال رہا ہوں تو میں اُس پر معذرت کرتا ہوں‘۔

نجی ٹی وی چینل ’جیو نیوز‘ پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں بات کرتے ہوئے سعید غنی نےکہا کہ ’اگر ہمیں کراچی کے مسائل کا ادراک نہیں ہوگا تو ہم کراچی کے مسائل حل نہیں کر سکتے، ترقیاتی کام عوام کے پیسوں سے ہی ہوتا ہے، اگر ہم ان چیزوں کا خیال نہیں رکھیں گے تو ہم اپنا ہی نقصان کریں گے، اگر کوئی ایک جماعت اچھا کام کرلے تو باقی جماعتیں صف ماتم بچھا لیتی ہیں‘۔

اینکر نے سوال کیا کہ پھر اس کا ذمہ دار آپ دیگر جماعتوں کو ٹھہرا سکتے تھے لیکن آپ نے کراچی کے لوگوں کو بول دیا، جواب میں سیعد غنی نے کہا کہ چلیں میں اس بات پر معذرت کرلیتا ہوں کہ تاثر یہ چلا گیا کہ میں نے سب شہریوں کو اس کا ذمہ دار کہہ دیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت صفائی کے لیے انتظامات کرتی ہے، سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ بھی بنایا گیا، مخلتف بیرونی کمپنیوں سے معاہدے بھی کیے لیکن اگر شہری یہ طے کرلیں کہ صفائی نہیں رکھنی تو دنیا کی کوئی طاقت شہر کو صاف نہیں رکھ سکتی۔

مزید پڑھیں: سعید غنی کورونا وائرس سے جنگ جیت کر صحتیاب ہوگئے

سعید غنی نے کہا کہ دنیا کے کون سے شہر میں ایسا ہوتا ہے کہ پتھروں کی بوریاں ڈال کر گٹر کی لائن بند کردی جائے، اگر کسی سیاسی جماعت کے کہنے پر کوئی ایسا کررہا ہے تو اسے احساس ہونا چاہیے کہ میں بھی کراچی والا ہوں اور اس سے میرے خاندان کو بھی تکلیف ہوسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں شہریوں کی جانب سے سڑکوں پر کچرا پھینکنے کی کئی مثالیں دے سکتا ہوں، میں یہ نہیں کہہ رہا کہ کراچی کی ایک کروڑ 60 لاکھ کی آبادی ایسا ہی کررہی ہے، چند 100 لوگ نادانی میں ایسا کررہے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں لوگوں کے سامنے کھل کر بات کرنی چاہیے، میں اگر اپنے شہریوں سے بات نہیں کروں گا تو کیسے کسی کو پتا چلے گا کہ اس شہر کے ساتھ ہو کیا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کراچی میں چند لوگوں کی محدود تعداد کچھ ایسا کررہی ہے جس سے کروڑوں لوگ متاثر ہورہے ہیں تو یہ میری ذمہ داری ہے کہ میں اس کی نشاندہی کروں، کچھ عناصر ایسے ہیں جو کراچی کے معاملات جان بوجھ کر خراب کرتے ہیں، ایسے عناصر کسی اور شہر میں نہیں ہوتے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر محنت سندھ سعید غنی دوبارہ کورونا کا شکار

سعید غنی نے کہا کہ میرا بالکل یہ مقصد نہیں تھا کہ میں شہریوں کو ذمہ دار ٹھہراؤں، میں معذرت چاہتا ہوں کہ میری بات سے یہ تاثر گیا، شہریوں میں محض چند لوگ ایسے ہیں جو ایسا کرتے ہیں، اگر میں کچھ غلط کرتا ہوں تو میں بھی شہری ہوں، ہمیں ایسے لوگوں پر نظر رکھنی چاہیے اور انہیں سمجھانا چاہیے کہ سیاسی اختلافات کی بنیاد پر کوئی ایسا کام نہ کریں جس سے شہریوں کو تکلیف پہنچے۔

واضح رہے کہ کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری میں خطاب کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا تھا کہ کراچی شاید دنیا کا واحد شہر ہوگا جہاں کے رہنے والے لوگ ہی تمام مسائل کے ذمہ دار ہیں، کراچی والے خود گٹر بند کرتے ہیں اور خود ہی سڑکیں کھودتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’بچے چھروں والی پستول سے اسٹریٹ لائٹس توڑ دیتے ہیں، اسٹریٹ لائٹس شہریوں کے ٹیکس کے پیسے سے لگائی جاتی ہیں، اس نقصان کو سب کو اپنا نقصان سمجھنا ہوگا، جب تک شہری شہر کے انفرااسٹرکچر کو اپنا نہیں سمجھیں گے مسائل حل نہیں ہوں گے‘۔

انہوں نے ایسے واقعات کے ثبوت موجود ہونے کا دعویٰ بھی کیا اور کہا کہ دنیا میں کہیں ایسا نہیں ہوتا جیسا کراچی میں ہو رہا ہے، کون ہوگا جو اپنی گلی کے گٹر کو بند کرتا ہوگا؟ لیکن کراچی میں شہری ایسا ہی کرتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں