پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں 31 اکتوبر تک برقرار رہیں گی، وزیرخزانہ

اپ ڈیٹ 15 اکتوبر 2022
اسحٰق ڈار نے واشنگٹن سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا اعلان کیا—فوٹو: ڈان نیوز
اسحٰق ڈار نے واشنگٹن سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا اعلان کیا—فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے پیٹرول کی قیمت میں کمی کی تجویز مسترد کرتے ہوئے 31 اکتوبر تک تمام پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا اعلان کردیا ہے۔

وزیرخزانہ اسحٰق ڈار نے واشنگٹن سے ویڈیو بیان میں کہا کہ ‘وزرات خزانہ میں اوگرا (آئل اینڈ گیس ریگیولیٹر اتھارٹی) کی سمری مل چکی ہے اور میرے ساتھ یہاں واشنگٹن میں پہنچائی گئی ہے اور میں نے دیکھا ہے’۔

مزید پڑھیں: ڈالر میں کمی کے باوجود 3 اہم پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا امکان

وفاقی وزیرخزانہ اسحٰق ڈار عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) اور ورلڈ بینک کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے واشنگٹن میں موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سمری میں ‘پیٹرول مین معمولی کمی جبکہ ڈیزل، مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں اضافے کی تجویز دی گئی ہے اور اس حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف سے تبادلہ خیال کیا ہے’۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ ‘مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے چاروں مصنوعات کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں کریں گے اور 31 اکتوبر 2022 تک یہی قیمتیں جاری و ساری رہیں گی’۔

انہوں نے کہا کہ ‘اس وقت تک پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نہ اضافہ کیا جائے اور نہ ہی معمولی کمی ہوگی، رات 12 بجے سے قیمتوں میں تبدیلی ہونا تھی لیکن اب 31 اکتوبر تک کوئی تبدیلی نہیں ہوگی’۔

قبل ازیں ڈان کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ حالیہ ٹیکس کی شرح کے تحت پیٹرول کی قیمت تقریباً 10.75روپے فی لیٹر کم ہو کر 214 روپے تک پہنچنے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت تقریباً 11.50 روپے فی لیٹر اضافہ کے بعد 247 روپے تک پہنچنے کا امکان ہے۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف کی منظوری کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی گئی

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ مٹی کے تیل کی قیمت 4 روپے 50 پیسے فی لیٹر اضافے کے بعد 196 روپے اور لائٹ ڈیزل آئل (ایل ڈی او) کی قیمت 7 روپے 50 پیسے فی لیٹر اضافے کے بعد 194 روپے تک پہنچنے کا امکان ہے۔

خیال رہے کہ بینچ مارک میں بین الاقوامی خام تیل کی قیمتوں میں گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران کمی ہوئی لیکن اسی عرصے کے دوران ہائی اسپیڈ ڈیزل میں پریمیئم اور مارجن میں اضافے کے سبب ملک میں ہائی اسپیڈ ڈیزل کی درآمدات کی لاگت پر بھی اثر پڑا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ تیل برآمد کرنے والے بڑے ممالک کی جانب سے تیل کی پیداوار میں کمی کے اعلان کے بعد رواں ہفتے خام تیل کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ ہوا ہے لیکن یکم نومبر سے اگلے پندرہ دنوں میں تیل کی قیمتوں میں تبدیلی واقع ہوسکتی ہے۔

تاہم عہدیدار کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے دورہ امریکا پر منحصر ہے کہ وہ مغربی ممالک کے ساتھ کس طرح کی ایڈجسٹمنٹ کرتے ہیں۔

اس صورت میں عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے ساتھ طے شدہ معاہدہ کے تحت پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) اونچی سطح تک پہنچ سکتا ہے لیکن اس سے ہائی اسپیڈ ڈیزل پر فرق پڑے گا۔

اسی لیے آئی ایم ایف کے معاہدے کے تحت 50 روپے فی لیٹر پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی کی حد کو حاصل اور جنوری اور اپریل میں مہنگائی سے بچنے کے لیے حکومت بین الاقوامی قیمتوں کے رجحان پر عمل کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: اسحقٰ ڈار کا پیٹرول کی قیمت 12 روپے 63 پیسے کم کرنے کا اعلان

البتہ پیٹرول، ہائی اسپیڈ ڈیزل، مٹی کا تیل اور لائٹ ڈیزل آئل سمیت تمام اہم مصنوعات پر جی ایس ٹی صفر ہے جبکہ عام جی ایس ٹی 17 فیصد ہے۔

تاہم حکومت پیٹرول پر تقریباً 32 روپے 42 پیسے فی لیٹر لیوی وصول کر رہی ہے، ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 12روپے 58 پیسے، مٹی کے تیل پر 15 روپے اور لائٹ ڈیزل آئل پر 30 روپے فی لیٹر کے علاوہ ہائی آکٹین بلینڈنگ پر 30 روپے فی لیٹر لیوی عائد کی جارہی ہے۔

یاد رہے کہ یکم اکتوبر کو حکومت نے 15 روز کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں کمی کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد پیٹرول کی قیمت 237.43 روپے سے کم ہو کر 224.80 پیسے، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی 247.43 روپے سے کم ہو کر 235.30 روپے جبکہ مٹی کے تیل کی قیمت 202.02 روپے سے کم ہو کر 191.83 روپے ہوگئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں