’قبائلی اضلاع میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کا استثنٰی جون 2023 میں ختم ہوجائے گا‘

20 اکتوبر 2022
اگر ان گاڑیوں کو ایمنسٹی اسکیم کے تحت ریگولرائز کیا جائے تو حکومت تقریباً 38 ارب روپے کما سکتی ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
اگر ان گاڑیوں کو ایمنسٹی اسکیم کے تحت ریگولرائز کیا جائے تو حکومت تقریباً 38 ارب روپے کما سکتی ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین عاصم احمد نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کو آگاہ کیا ہے کہ وفاق کے سابقہ زیر انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) کے ضم شدہ اضلاع میں نان کسٹم پیڈ (این سی پی) کاروں کے لیے استثنیٰ 30 جون 2023 کو ختم ہو جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ ’ابھی حکومت نے ایسی گاڑیوں کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا‘۔

یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر نثار احمد چیمہ نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ ملک بھر میں ایک لاکھ سے زائد ڈیوٹی فری کاریں سڑکوں پر ہیں جو کہ زیادہ تر جرائم میں استعمال ہو رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں سوشل میڈیا پر نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی فروخت جاری

انہوں نے کہا کہ سڑکوں پر این سی پی کی ایک لاکھ 21 ہزار 192 کاریں ہیں، اگر ان گاڑیوں کو ایمنسٹی اسکیم کے تحت ریگولرائز کیا جائے تو حکومت تقریباً 38 ارب روپے کما سکتی ہے۔

عہدیدار نے فورم کو بتایا کہ 2018 سے 2022 کے درمیان ایف بی آر نے 36 ارب روپے کی 14 ہزار 113 گاڑیاں ضبط کیں، انہوں نے مزید کہا کہ کی گئی رد و بدل گاڑیوں کی نیلامی کے بعد بیورو نے 26 ارب روپے کمائے۔

سگریٹ پروڈیوسرز سے ٹیکس وصولی کے بارے میں چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اس مد میں ایک کھرب 60 ارب روپے اکٹھے کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سگریٹ بنانے والی تین ملٹی نیشنل کمپنیوں نے اس رقم میں 98 فیصد یا ایک کھرب 57 ارب روپے کا حصہ ڈالا ہے جبکہ مقامی پروڈیوسرز کا حصہ 3 ارب روپے یا 2 فیصد تھا۔

مزید پڑھیں: قطری شہزادوں کی مبینہ مزید 12 قمیتی گاڑیاں برآمد

پی اے سی کے تمام اراکین نے غیر صحت مندانہ عمل کی حوصلہ شکنی کے لیے سگریٹ پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز دی۔

ایف بی آر کے چیئرمین نے کہا کہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم صرف تین ملٹی نیشنل سگریٹ کمپنیوں میں موجود ہے جبکہ مقامی پروڈیوسرز نے جولائی 2022 میں اسلام آباد ہائی کورٹ سے حکومتی نگرانی کے نظام کے خلاف حکم امتناع حاصل کرلیا تھا۔

پی اے سی کے چیئرمین نور عالم خان نے کہا کہ مقامی پروڈیوسروں کی سرزنش کرنا ضروری ہے جنہوں نے عدالت سے حکم امتناع حاصل کیا ہے اور حکومت کو ٹیکس ادا کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ جن 8 پروڈیوسر نے اسٹے آرڈر حاصل کیا ہے ان میں سووینئر، یونیورسل، رائل، ایشیا، سرحد، انٹرنیشنل، پیراماؤنٹ اور کنگڈم ٹوبیکو شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی: سیف الرحمٰن کے گودام سے پکڑی گئی گاڑیاں قطری شہزادوں کی نکلیں

کمیٹی نے نوٹ کیا کہ حکومت ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ساتھ بہت نرم رویہ رکھتی ہے۔

نور عالم خان نے کہا کہ جس طرح حکومت نے کار اسمبلرز کو 200 فیصد ریلیف دیا ہے، اسی طرح اس نے ملٹی نیشنل سگریٹ پروڈیوسرز کو بھی ٹیکس میں بہت زیادہ ریلیف دیا ہے، ملٹی نیشنل کمپنیوں پر بھاری ٹیکس وصول کرنا چاہیے تاکہ قومی خزانے کو زیادہ آمدنی ہو سکے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں