آرمی چیف کے خلاف متنازع ٹوئٹ: اعظم سواتی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

اپ ڈیٹ 20 اکتوبر 2022
17 اکتوبر کو اعظم سواتی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا گیا — فائل فوٹو: ڈان نیوز
17 اکتوبر کو اعظم سواتی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا گیا — فائل فوٹو: ڈان نیوز

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف ٹوئٹ کرنے پر گرفتار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اعظم خان سواتی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔

واضح رہے کہ 17 اکتوبر کو جسمانی ریمانڈ میں مزید ایک روز کی توسیع کی استدعا مسترد کرتے ہوئے اعظم خان سواتی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا گیا تھا جس کے فوری بعد ان کے وکلا کی جانب سے درخواست ضمانت دائر کی گئی تھی جس پر سماعت کے دوران کل ان کے وکیل اور آج پراسیکیوٹر نے دلائل دیے۔

درخواست ضمانت پر اسپیشل جج سینٹرل کی عدالت میں سماعت ہوئی، اعظم سواتی کی جانب سے وکیل بابر اعوان اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں پیش ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: اعظم سواتی متنازع ٹوئٹ کیس: 'کسی سیاسی شخصیت کا بیان مسلح افواج پر اثر انداز نہیں ہوسکتا'

پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے اپنے دلائل کا آغاز کیا اور عدالتی دائرہ اختیار پر اعتراض اٹھایا، انہوں نے مؤقف اپنایا کہ میں عدالتی دائرہ اختیار کے معاملے پر بات کروں گا، یہ معاملہ اس عدالت کے دائرے سے باہر ہے اور سیشن جج کے پاس جانا چاہیے۔

ایف آئی اے پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ اعظم سواتی نے ٹوئٹ کے ذریعے آرمی چیف کے خلاف نفرت انگیز بیان دیا، اعظم سواتی نے ٹوئٹ کے ذریعے فوج کے اندر بغاوت کی کوشش کی، اعظم سواتی نے چند ملزمان کی بریت پر آرمی چیف پر الزام لگایا۔

انہوں نے دلائل دیے کہ آرمی چیف کا عدالت کے فیصلے سے کیا تعلق ہے؟ سینیٹر اعظم سواتی نے پبلک فورم پر آرمی چیف اور اداروں کے خلاف اشتعال انگیز بیان دیا، سینیٹر اعظم سواتی نے دوران تفتیش ٹوئٹ کا اعتراف کرلیا۔

مزید پڑھیں: آرمی چیف کےخلاف ٹوئٹ: اعظم سواتی کے مزید ریمانڈ کی استدعا مسترد، جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل

اعظم سواتی کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ اعظم سواتی نے ٹوئٹ کرکے اظہار رائے کی آزادی کا آئینی حق استعمال کیا، ان پر تشدد کیا گیا، تذلیل کی گئی، کیا اعظم سواتی کی ٹوئٹ کے بعد فوج میں بغاوت ہوگئی؟ کیا اعظم سواتی کے ٹوئٹ کرنے پر کوئی صوبیدار بھاگ گیا؟ کپتان نے استعفیٰ دیا؟

فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے سینیٹر اعظم سواتی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا جسے اسپیشل جج سینٹرل راجا آصف کل سنائیں گے۔

اعظم سواتی کی گرفتاری

یاد رہے کہ ایف آئی اے نے 17 اکتوبر کو اعظم سواتی کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ کے سینئر سول جج محمد شبیر کی عدالت میں پیش کرکے مزید ریمانڈ کی استدعا کی تھی جسے مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف کےخلاف ٹوئٹ، سینیٹر اعظم خان سواتی کا مزید ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم خان سواتی کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف ٹوئٹ کرنے پر وفاقی تحقیقاتی ادارے کے سائبر کرائم سیل نے 12 اور 13 اکتوبر کی درمیانی شب گرفتار کیا تھا۔

ایف آئی اے کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے کے مطابق ’پی ٹی آئی کے سینیٹر کو آرمی چیف سمیت ریاستی اداروں کے خلاف نفرت انگیز اور دھمکی آمیز ٹوئٹ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا‘۔

16 اکتوبر کو بھی انہیں اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ کے ڈیوٹی مجسٹریٹ شعیب اختر کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں ان کا دوسری بار ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا گیا تھا، جب کہ اس سے قبل بھی عدالت نے ان کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں