آرمی چیف کےخلاف ٹوئٹ، سینیٹر اعظم خان سواتی کا مزید ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

اپ ڈیٹ 16 اکتوبر 2022
اعظم سواتی نے کہا حقیقی آزادی کے لیے کچھ بھی کروں گا، ہر قربانی دوں گا — فوٹو: ڈان نیوز
اعظم سواتی نے کہا حقیقی آزادی کے لیے کچھ بھی کروں گا، ہر قربانی دوں گا — فوٹو: ڈان نیوز

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف ٹوئٹ کرنے پر گرفتار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اعظم خان سواتی کا مزید ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا گیا۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے آج سینیٹر اعظم سواتی کو اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ کے ڈیوٹی مجسٹریٹ شعیب اختر کی عدالت میں پیش کیا۔

دوران سماعت پراسیکیوشن کے وکیل کی جانب سے اعظم سواتی کا ٹوئٹ پڑھ کر عدالت میں سنایا گیا اور پراسیکیوٹر کی جانب سے 14 روزہ ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف کے خلاف ٹوئٹ، سینیٹر اعظم خان سواتی کا مزید ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

پراسیکیوٹر نے مؤقف اپنایا کہ اب اعظم سواتی سے موبائل فون برآمد کرنا ضروری ہے، ملزم ایک سیاسی شخصیت ہے جس کے لاکھوں فالورز ہیں، ملزم نے اپنے مصدقہ اکاؤنٹ سے ٹوئٹس کیں، مسلح افواج کے سربراہ کا نام لے کر ٹوئٹ کی گئی، تفتیش کے لیے تحقیقاتی افسر کو مزید وقت دیا جائے۔

اعظم سواتی کے وکیل بابر اعوان کا کہنا تھا کہ اللہ کے سامنے بھی انسانوں کی آزادی اچھی لگتی ہے، میری گزارش ہے کہ اعظم سواتی کو پولیس کی تحویل میں نہ بھیجا جائے، میرے مؤکل کو تیسری بار عدالت لایا جارہا ہے، قانون میں ہے کہ کیسے تفتیش شروع کی جاسکتی ہے۔

بابر اعوان نے کہا کہ گزشتہ روز میرے مؤکل کے گھر بغیر اجازت نامہ تلاشی لی گئی اور اہلکار داخل ہوئے، ایسی تلاشی سے قبل مجسٹریٹ کا اجازت نامہ درکار ہوتا ہے جو نہیں دکھایا گیا، یہ کہہ رہے ہیں آرمی کی توہین ہوئی، یہ چاچے لگتے ہیں کہ کس کی بے عزتی ہوئی، یہ سواتی کے بجائے سوات پر نظر رکھیں۔

مزید پڑھیں: آرمی چیف کے خلاف ٹوئٹ: سینیٹر اعظم خان سواتی کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

اس موقع پر بابر اعوان نے موبائل کے ذریعے اعظم سواتی کے گھر پر اہلکاروں کی تصاویر اور گھر کا سامان دکھایا، پراسیکیوٹر نے کہا کہ جو تصاویر دکھائی جارہی ہیں یہ وارنٹ کے ساتھ گرفتاری کے وقت کی ہیں، یہ سیاسی بحث ہے، پاکستان سچ میں کسی کے باپ کا نہیں۔

بابر اعوان نے کہا کہ بتایا جائے کہ کس نے اعظم سواتی کو تشدد کا نشانہ بنایا، اگر کسی نے سیاست کرنی ہے تو ریٹائرمنٹ لے اور سیاست کرے، ریٹائرمنٹ لو استعفیٰ دو اور ہمارے ساتھ سیاست کرو۔

فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا جسے کچھ دیر بعد جاری کیا گیا جس کے مطابق عدالت نے اعظم سواتی کا ایک روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں کل دوبارہ عدالت پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

جن اداروں نے تشدد کیا،ان کو سامنے لاؤں گا، اعظم سواتی

عدالت میں پیشی کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ وزیر داخلہ رانا ثنااللہ اور ڈی جی ایف ائی اے میرے ملزم ہیں، ایف ائی آر کاٹ کر انہوں نے مجھے دوسرے اداروں کے حوالے کیا جنہوں نے مجھ پر تشدد کیا، ان کو میں آئینی طور پہ سامنے لاؤں گا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر داخلہ کی سینیٹر سیف اللہ نیازی کو حراست میں لیے جانے کی تصدیق

سابق وزیر نے کہا کہ یہ سوال مجھ سے کر رہے ہیں کہ سینیٹر سیف اللہ کا دفاع کیوں کیا، سینیٹر سیف اللہ عمران خان کا دست راست ہے، وہ شریف آدمی ہے، سینیٹر سیف اللہ تو کیا، عام کارکن بھی ہوگا تو دفاع کروں گا۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ڈی جی ایف آئی اے کو بھی کٹہرے میں لاؤں گا، ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ اور اس کے عملے پر کیس کروں گا، انہوں نے ایف ائی آر کاٹ کر مجھے ایجنسیوں کے حوالے کیا۔

اس موقع پر ایک صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ اپنی ٹوئٹ پر قائم ہیں جس پر سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ دیکھیں حقیقی آزادی کے لیے کچھ بھی کروں گا، ہر قربانی دوں گا۔

سینیٹر اعظم سواتی کی پیشی کے موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے کئی رہنما ضلع کچہری میں موجود رہے۔

اس موقع پر پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر عمر ایوب خان نے کہا کہ جب عمران خان نے کہا تو ہم اسلام آباد آئیں گے۔

اعظم سواتی کی گرفتاری

خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اعظم خان سواتی کو 12 اور 13 اکتوبر کی درمیانی شب گرفتار کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 'جو کچھ میرے ساتھ ہوا، اس سے بہتر ہے مجھے گولی مار دی جاتی'

سابق وفاقی وزیر کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف ٹوئٹ کرنے پر وفاقی تحقیقاتی ادارے کے سائبر کرائم سیل نے گرفتار کیا تھا۔

ایف آئی اے کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے کے مطابق 'پی ٹی آئی کے سینیٹر کو آرمی چیف سمیت ریاستی اداروں کے خلاف نفرت انگیز اور دھمکی آمیز ٹوئٹ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا'۔

گزشتہ روز بھی انہیں اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ کے سینئر سول جج شبیر بھٹی کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں ان کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا گیا تھا، جب کہ اس سے قبل بھی اسی عدالت نے ان کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں