برطانوی وزیراعظم لز ٹرس کا مستعفی ہونے کا اعلان

اپ ڈیٹ 20 اکتوبر 2022
لزٹرس نے اعتراف کیا کہ وہ اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہیں —فوٹو: رائٹرز
لزٹرس نے اعتراف کیا کہ وہ اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہیں —فوٹو: رائٹرز

برطانیہ کی وزیر اعظم لز ٹرس نے منصب سنبھالنے کے محض دوسرے مہینے میں استعفے کا اعلان کردیا۔

خبر ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے لز ٹرس نے کہا کہ وہ وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دے رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: لزٹرس ملکہ سے ملاقات کے بعد برطانیہ کی نئی وزیر اعظم بن گئیں

برطانیہ کی حکمراں جماعت کنزرویٹو پارٹی کی سربراہ لز ٹرس کو محض 6 ہفتوں کے بعد معاشی پروگرام کی وجہ سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا اور پارٹی بھی منقسم نظر آئی۔

لز ٹرس کے استعفے کے بعد ایک ہفتے کے اندر پارٹی قیادت کے انتخاب کا عمل مکمل کرلیا جائے گا۔

اپنے فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے لز ٹرس نے تسلیم کیا کہ کنزرویٹو پارٹی کی سربراہ کی حیثیت سے وہ اپنے وعدے پورے نہیں کر سکیں اور پارٹی کی حمایت کھو بیٹھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے صورتحال کا ادراک ہے، میں اس مینڈیٹ کو پورا نہیں کر سکی جس کے لیے کنزرویٹو پارٹی نے مجھے منتخب کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ میں تاج برطانیہ سے کہوں گی کہ کنزرویٹو پارٹی کی سربراہی سے میرے استعفے کی توثیق کی جائے۔

لز ٹرس نے کہا کہ آج صبح میں نے 1922 کمیٹی کے چیئرمین گراہم بریڈی سے ملاقات کی اور ہم اتفاق کر چکے ہیں کہ اگلے ایک ہفتے کے اندر قیادت کا انتخاب مکمل کرلیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: وزیرداخلہ کے استعفے سے برطانوی وزیراعظم کے اقتدار کو ایک اور دھچکا

انہوں نے کہا کہ اس سے یہ بات یقینی ہوگی کہ ہم بدستور اپنے معاشی منصوبے پر عمل درآمد اور ہمارے ملک کی معاشی اور قومی سلامتی کے استحکام کے راستے پر گامزن ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل برطانیہ کی سخت گیر وزیر داخلہ سویلا بریورمین نے حکومت سے استعفیٰ دے دیا تھا، جس کے بعد وزیر اعظم لز ٹرس کی بقا کے امکانات پر مزید شکوک پیدا ہوگئے تھے۔

سویلا بریورمین نے کہا تھا کہ انہوں نے اپنے ساتھی کو سرکاری دستاویز بھیجنے کے لیے اپنا ذاتی ای میل استعمال کرنے کے بعد استعفیٰ دیا۔

مستعفی وزیر داخلہ نے اس اقدام کو سرکاری قواعد کی تکنیکی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اپنے استعفے میں لکھا کہ ’میں نے غلطی کی ہے جس کی ذمہ داری قبول کرتی ہوں، میں استعفیٰ دے رہی ہوں‘۔

سویلا بریورمین نے کہا تھا کہ انہیں ’سنگین خدشات‘ ہیں کہ وزیر اعظم منشور میں کیے گئے وعدوں کو توڑ رہی ہیں۔

انہوں نے لکھا تھا کہ ’یہ دکھاوا کرنا کہ ہم نے غلطیاں نہیں کی ہیں، ایسا برتاؤ کرنا جیسے ہر کوئی نہیں دیکھ سکتا کہ ہم نے انہیں بنایا ہے اور یہ امید کرنا کہ چیزیں جادوئی طور پر ٹھیک ہو جائیں گی، یہ سنجیدہ سیاست نہیں ہے۔‘

بریورمین نے سیکریٹری داخلہ کے عہدے پر صرف 43 دن گزارے اور ان کی رخصتی حکومت کے گزشتہ ماہ کے ٹیکس کٹوتی کے بجٹ سے پیدا ہونے والا تازہ ترین بحران ہے۔

لز ٹرس برطانیہ کی 15ویں وزیر اعظم

یاد رہے کہ 47 سالہ لز ٹرس سابق وزیر اعظم بورس جانسن کے استعفے کے بعد 6 ستمبر کو آنجہانی ملکہ برطانیہ سے ملاقات کرکے ملک کی 15ویں وزیر اعظم بن گئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ: وزیراعظم لزٹرس کے معاشی منصوبے ختم، نئے وزیر خزانہ کا بڑا یوٹرن

لز ٹرس اس سے قبل بورس جانسن کی کابینہ میں سیکریٹری خارجہ کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہی تھیں اور 2015 کے عام انتخابات کے بعد کنزرویٹو پارٹی کی منتخب ہونے والی چوتھی وزیر اعظم تھیں۔

بورس جانسن نے مختلف اسکینڈلز کے باعث ملک میں سیاسی بحران شدت اختیار کرنے کے بعد جولائی میں کنزرویٹو پارٹی کی قیادت اور وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا تھا۔

آنجہانی ملکہ برطانیہ نے ملاقات کے دوران لز ٹرس کو نئی حکومت تشکیل دینے کی پیشکش کی تھی اور انہوں نے ملکہ کا ہاتھ چوم کر پیشکش قبول کی تھی۔

علامتی تقریب اسکاٹش ہائی لینڈز کے علاقے بالمورل میں ہوئی تھی کیونکہ 96 سالہ ملکہ برطانیہ کو صحت کی خرابی کے باعث لندن واپس جانے میں مشکلات درپیش تھیں، بالمورل میں اس سے قبل اقتدار کی منتقلی 1885میں ہوئی تھی، جب ملکہ وکٹوریہ تخت پر براجمان تھیں۔

عام طور پر سبکدوش ہونے والے اور نئے آنے والے وزیر اعظم وسطی لندن کے بکنگھم پیلس میں ملکہ سے ملاقات کرتے ہیں مگر لندن کے باہر ایسا صرف ایک بار 1952 میں ہوا تھا جب ونسٹن چرچل نے ملکہ کے والد بادشاہ جارج ششم کی موت کے بعد ہیتھرو ایئرپورٹ پر ان سے ملاقات کی تھی۔

اس سے قبل لندن میں کنزرویٹو پارٹی کے رہنماؤں لز ٹرس اور رشی سوناک کے درمیان پارٹی کی قیادت کے لیےمقابلہ ہوا تھا، تاہم لز ٹرس الیکشن اور وزارت عظمیٰ کی دوڑ جیت گئی تھیں۔

کنزرویٹو پارٹی کے اراکین کی ووٹنگ میں لز ٹرس نے 81 ہزار 326 (57.4 فیصد) ووٹ جبکہ رشی سوناک نے 60 ہزار 399 (42.6 فیصد) ووٹ حاصل کیے تھے۔

نتائج کے اعلان کے بعد لز ٹرس نے کہا تھا کہ ہمیں یہ دکھانے کی ضرورت ہے کہ ہم اگلے دو برس میں پیش رفت کریں گے، میں ٹیکسز کم کرنے کے لیے بڑا منصوبہ بناؤں گی اور اپنی معیشت بہتر کریں گے۔

انہوں نے کہا تھا کہ میں توانائی کے بحران، عوام کے بجلی کے بلوں کے حوالے سے کام کروں گی اور اس کے ساتھ ساتھ توانائی کی فراہمی سے متعلق مسائل پر کام کر رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں