عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ کل سنایا جائے گا، الیکشن کمیشن

اپ ڈیٹ 20 اکتوبر 2022
سابق وزیراعظم عمران خان نے 7 ستمبر کو الیکشن کمیشن میں تحریری جواب جمع کرایا تھا— فائل فوٹو: ڈان نیوز
سابق وزیراعظم عمران خان نے 7 ستمبر کو الیکشن کمیشن میں تحریری جواب جمع کرایا تھا— فائل فوٹو: ڈان نیوز

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان اور درخواست گزاروں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ کل دوپہر 2 بجے سنایا جائے گا۔

الیکشن کمیشن سے جاری نوٹس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ کل (21 اکتوبر 2022) دوپہر 2 بجے سنایا جائے گا۔

مزید پڑھیں: عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس، الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کرلیا

پی ٹی آئی چیئرمین اور دیگر فریقین کو جاری نوٹس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان میں مقرر سماعت میں ذاتی طور پر یا وکیل کے ذریعے مذکورہ وقت پر پیش ہوں۔

سیکیورٹی انتظامات کیلئے اسلام آباد پولیس کو خط

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس کیس کے فیصلے موقع پر ہنگامی بنیاد پر فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے خط لکھ دیا۔

انسپیکٹر جنرل (آئی جی) پولیس اسلام آباد کے نام خط میں کہا گیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں سماعت کے دوران کمیشن کے اندر اور اطراف میں فول پروف سیکیورٹی فراہم کی جائے جو 21 اکتوبر 2022 کو صبح 10 بجے شروع ہوگی۔

آئی جی کے نام خط میں بتایا گیا ہے کہ درخواست گزار اور مدعا علیہان کو نوٹسز جاری کردیے گئے ہیں اور اس دوران کسی قسم کے ناخوش گوار واقعے سے بچنے کے لیے پورے دن الیکشن کمیشن کی عمارت کے اندر اور باہر سادہ لباس میں دو اہلکاروں اور ایک ٹریفک وارڈن سمیت فول پروف سیکیورٹی فراہم کی جائے۔

خط میں واضح کیا گیا ہے کہ اس معاملے کو انتہائی ہنگامی بنیاد پر لیا جائے۔

یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف دائر توشہ خانہ ریفرنس پر فیصلہ 19ستمبر کو محفوظ کیا تھا۔

سماعت کے دوران مسلم لیگ (ن) کے وکیل خالد اسحٰق نے مؤقف اپنایا تھا کہ ریفرنس میں سوال عمران خان کی جانب سے تحائف ظاہر نہ کرنے کا تھا اور عمران خان نے جواب میں تحائف کا حصول تسلیم کیا ہے اور یہ بھی تسلیم کیا کہ تحائف گوشواروں میں ظاہر نہیں کیے۔

خیال رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لیے دائر کیا جانے والا توشہ خانہ ریفرنس حکمراں اتحاد کے 5 ارکان قومی اسمبلی کی درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔

ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف فروخت کرکے جو آمدن حاصل کی اسے اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا۔

آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر کیے جانے والے ریفرنس میں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ کیس کی سماعت سے قبل پی ٹی آئی کا الیکشن کمیشن پر جانبداری کا الزام

کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے مؤقف اپنایا تھا کہ 62 (ون) (ایف) کے تحت نااہلی صرف عدلیہ کا اختیار ہے اور سپریم کورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کوئی عدالت نہیں۔

واضح رہے کہ عمران خان نے توشہ خانہ ریفرنس کے سلسلے میں 7 ستمبر کو الیکشن کمیشن میں اپنا تحریری جواب جمع کرایا تھا، جواب کے مطابق یکم اگست 2018 سے 31 دسمبر 2021 کے دوران وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کو 58 تحائف دیے گئے۔

بتایا گیا کہ یہ تحائف زیادہ تر پھولوں کے گلدان، میز پوش، آرائشی سامان، دیوار کی آرائش کا سامان، چھوٹے قالین، بٹوے، پرفیوم، تسبیح، خطاطی، فریم، پیپر ویٹ اور پین ہولڈرز پر مشتمل تھے البتہ ان میں گھڑی، قلم، کفلنگز، انگوٹھی، بریسلیٹ/لاکٹس بھی شامل تھے۔

جواب میں بتایا کہ ان سب تحائف میں صرف 14 چیزیں ایسی تھیں جن کی مالیت 30 ہزار روپے سے زائد تھی جسے انہوں نے باقاعدہ طریقہ کار کے تحت رقم کی ادائیگی کر کے خریدا۔

اپنے جواب میں عمران خان نے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے بطور وزیر اعظم اپنے دور میں 4 تحائف فروخت کیے تھے۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے 2 کروڑ 16 لاکھ روپے کی ادائیگی کے بعد سرکاری خزانے سے تحائف کی فروخت سے تقریباً 5 کروڑ 80 لاکھ روپے حاصل کیے، ان تحائف میں ایک گھڑی، کفلنگز، ایک مہنگا قلم اور ایک انگوٹھی شامل تھی جبکہ دیگر 3 تحائف میں 4 رولیکس گھڑیاں شامل تھیں۔

توشہ خانہ ریفرنس

خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف نے اگست کے اوائل میں توشہ خانہ کیس کی روشنی میں عمران خان کی نااہلی کے لیے الیکشن کمیشن کو ایک ریفرنس بھیجا تھا۔

مزید پڑھیں: توشہ خانہ ریفرنس: عمران خان نے الیکشن کمیشن میں تحریری جواب جمع کرا دیا

ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ عمران خان نے اپنے اثاثوں میں توشہ خانہ سے لیے گئے تحائف اور ان تحائف کی فروخت سے حاصل کی گئی رقم کی تفصیل نہیں بتائی۔

اپریل کے آغاز میں سابق وزیر اعظم نے توشہ خانہ میں ملنے والے تحائف کے تنازع پر ایک غیر رسمی میڈیا گفتگو کے دوران جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ان کے تحفے ہیں اور یہ ان کی مرضی ہے کہ انہیں رکھنا ہے یا نہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں