نااہلی پر احتجاج، عمران خان، اسد عمر سمیت 100 پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ

اپ ڈیٹ 22 اکتوبر 2022
ایف آئی آر کے مطابق احتجاج کرنے والے افراد نے پولیس پر پتھراؤ بھی کیا—فائل فوٹو: اے پی پی
ایف آئی آر کے مطابق احتجاج کرنے والے افراد نے پولیس پر پتھراؤ بھی کیا—فائل فوٹو: اے پی پی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی نااہلی کے خلاف احتجاج کرنے پر سابق وزیراعظم عمران خان، اسد عمراور علی نواز سمیت 100 سے زائد کارکنان کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔

فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق اسلام آباد پولیس کی مدعیت میں توڑ پھوڑ کرنے والے کارکنان کے خلاف مقدمہ تھانہ سنگجانی میں درج کیا گیا ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق مقدمے میں دہشت گردی سمیت دس دفعات شامل کی گئی ہیں۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی کارکنان نے قیادت کی ایما پر سرینگر ہائی وے کو بلاک کیا، اور کارکنان نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور توڑ پھوڑ بھی کی۔

آیف آئی آر میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان، اسد عمر، علی نواز، سابق چیئرمین شمس کالونی چوہدری ناصر گجر، خان بہادر، جمشید مغل، عامر مغل، تنویر قاضی سمیت 100 کارکنان کو نامزد کیا گیا ہے۔

قبل ازیں، اسلام آباد کی انتظامیہ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی نااہلی کے خلاف احتجاج کرنے پر سینیٹر فیصل جاوید سمیت 7 پارٹی رہنماؤں کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا تھا۔

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم کو کرپٹ پریکٹسز کا مرتکب قرار دیتے ہوئے سال کے لیے نا اہل کرنے کا فیصلہ سنایا تھا، جس کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں پی ٹی آئی کا احتجاج شروع ہوگیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کارکنان کا ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج

وفاقی دارالحکومت کے تھانہ آئی 9 میں سرکار کی مدعیت میں تحریک انصاف کی مقامی قیادت کے خلاف درج مقدمے میں سینیٹر فیصل جاوید، عامرکیانی، قیوم عباسی، راجا راشد حفیظ، عمر تنویر بٹ، راشد نسیم عباسی اور راجا ماجد کو نامزد کیا گیا ہے۔

ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا کہ مذکورہ بالا ملزمان کی قیادت میں پی ٹی آئی کے ایک ہزار سے 12 سو کارکنان پر مشتمل جلوس راولپنڈی مری روڈ فیض آباد کی جانب نکالا گیا، جس میں شامل افراد کے ہاتھوں میں لاٹھیاں اور ڈنڈے تھے۔

پولیس کے مطابق امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے مظاہرین کو میگا فون کے ذریعے مطلع کیا گیا کہ آپ کو مجمع خلاف قانون ہے، فوری طور پر منتشر ہوجائیں۔

تاہم پولیس کا کہنا تھا کہ مظاہرین نے مذکورہ بالا قیادت کے اشتعال دلانے پر پولیس، ایف سی اور انتظامیہ پر پتھراؤ شروع کردیا جس کی وجہ سے متعدد اہلکار زخمی ہوئے۔

مزید پڑھیں: توشہ خانہ ریفرنس: الیکشن کمیشن نے عمران خان کو نااہل قرار دے دیا

’ایف آئی آر میں یہ بھی کہا گیا کہ مظاہرین نے پولیس نفری پر گاڑیاں چڑھاتے ہوئے جان سے مارنے کی نیت سے پیش قدمی کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ہم ہر صورت الیکشن کمیشن جائیں گے، ہم کسی قانون کو نہیں مانتے۔

ایف آئی آر میں دعویٰ کیا گیا کہ مظاہرین نے اپنی دیگر قیادت کے اشتعال دلانے پر فیض آباد اور ملحقہ علاقے میں لگے درختوں کو آگ لگادی، چنانچہ شرکا کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیلز کا استعمال کیا گیا۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ مجمع کے ہر فرد نے منظم ارادے سے منصوبہ بندی کے ساتھ اپنی سینیئر قیادت کی ایما پر حملہ آور ہو کر امن و امان کی صورتحال کو نقصان پہنچایا اور کارِ سرکار میں مزاحمت کی۔

ساتھ ہی کہا گیا کہ مظاہرین نے املاک و سرکاری درختوں کو نذرِ آتش کر کے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا اور پولیس اور عوام میں خوف ہراس پیدا کیا۔

یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی کی عمران خان کےخلاف قاتلانہ حملے کے مقدمے کی درخواست

مقدمے میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 جبکہ تعزیرات پاکستان کی دفعات 353، 186، 149، 427،435، 324 لگائی گئی ہیں۔

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے عمران خان کو توشہ خانہ ریفرنس میں نااہل قرار دینے کے خلاف پی ٹی آئی کارکنان نے ملک کے مختلف حصوں میں احتجاج کے لیے سڑکوں پر آکرکئی مقامات پر ٹائرز جلاکر سڑکیں بلاک کردی تھیں۔

تاہم صورتحال اس وقت کشیدہ ہوگئی جب پنجاب اور وفاق کی سرحد فیض آباد پر پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں اور آنسو گیس کے گھنے بادلوں نے انٹرچینج کو لپیٹ میں لے لیا۔

اسی دوران اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے ایک رکن قومی اسمبلی کو ان کے دو پولیس گارڈز کے ساتھ دارالحکومت پولیس نے ای سی پی آفس کے باہر مبینہ فائرنگ کے واقعے میں گرفتار کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں