کے-الیکٹرک کو بجلی کی قیمت 12.68 روپے فی یونٹ بڑھانے کی اجازت

25 اکتوبر 2022
کے الیکٹرک نےنرخوں میں 14 روپے 85 پیسے فی یونٹ اضافے کا مطالبہ کیا تھا— فائل فوٹو: اے ایف پی
کے الیکٹرک نےنرخوں میں 14 روپے 85 پیسے فی یونٹ اضافے کا مطالبہ کیا تھا— فائل فوٹو: اے ایف پی

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کے الیکٹرک کے مالی سال 22-2021 کی چوتھی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کے نرخوں میں 12 روپے 68 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت کی یکساں ٹیرف پالیسی کی وجہ سے اس فیصلے سے کراچی کے صارفین کے متاثر ہونے کا امکان نہیں ہے کیونکہ اس پالیسی کے تحت کے الیکٹرک سمیت تمام ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے صارفین کے لیے ملک بھر میں بجلی کے یکساں نرخ لاگو ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کے-الیکٹرک کی بجلی فی یونٹ 14 روپے 53 پیسے مہنگی کرنے کی درخواست

تاہم تمام ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے لیے یکساں شرح برقرار رکھنے کے لیے بجٹ سے ادا کی جانے والی متفرق ٹیرف سبسڈیز کے سبب وفاقی حکومت کو اضافی مالی نقصان کا خدشہ ہے۔

نیپرا کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ حکومت پورے ملک میں یکساں ٹیرف برقرار رکھتی ہے اور عام طور پر سبسڈی کے ذریعے فرق کو ایڈجسٹ کیا جاتا ہے‘۔

کے الیکٹرک نے مالی سال 22-2021 کی چوتھی سہ ماہی (اپریل تا جون) کے لیے نرخوں میں 14 روپے 85 پیسے فی یونٹ اضافے کا مطالبہ کیا تھا لیکن بعد میں اسے کم کر کے 14 روپے 53 پیسے فی یونٹ کر دیا گیا۔

مزید پڑھیں: کے الیکٹرک صارفین کیلئے جولائی میں استعمال شدہ بجلی 3 روپے 48 پیسے سستی

31 اگست کو ایک مختصر عوامی سماعت اور اعداد و شمار کے تبادلے کے بعد نیپرا نے نرخوں میں 12 روپے 68 پیسے فی یونٹ اضافے کی اجازت دے دی۔

نرخوں میں کم اضافے کی اجازت بنیادی طور پر ناقابل وصول بلوں کے سبب تقریباً 19 ارب روپے کی رائٹ آف رقوم کی وجہ سے دی گئی، نیپرانے کہا کہ رائٹ آف رقوم کے حوالے سے فراہم کردہ صارفین کی تفصیلات کے ابتدائی جائزے اور کے-الیکٹرک کے آڈیٹرز کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب کے لیے مزید غور کی ضرورت ہے، لہذا کے-الیکٹرک کی جانب سے ساڑھے 14 ارب روپے کے رائٹ آف کی رقم چوتھی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں شامل نہیں کی گئی، اسی طرح ٹیرف میں پہلے سےشامل 4 ارب 4 کروڑ روپے کی بھی کٹوتی کی گئی، نیپرا ان تمام عوامل کے مطابق اس حوالے سے فیصلہ کرے گا۔

کے-الیکٹرک کے ٹیرف میکانزم کے تحت ایندھن کی قیمتوں، جنریشن مکس اور حجم میں فرق کی وجہ سے نیشنل گرڈ کی پاور پرچیز پرائس کے ایندھن کے اجزا اور کے الیکٹرک کے اپنے جنریشن فیول لاگت کے اجزا میں تبدیلی کے اثرات براہ راست صارفین کو فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کی شکل میں ان کے ماہانہ بلوں میں منتقل کیے جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کےالیکٹرک صارفین کیلئے بجلی 4 روپے 86 پیسے فی یونٹ مہنگی ہونے کا خدشہ

تاہم کے-الیکٹرک کے اپنے جنریشن فیول کی لاگت کے اجزا کے ساتھ ساتھ بجلی کی قیمت میں ٹارگٹڈ ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن نقصانات میں ماہانہ تبدیلیوں کے اثرات کو سہ ماہی بنیادوں پر ایڈجسٹ کیا جاتا ہے۔

ان تبدیلیوں کے اثرات نیپرا کی جانب سے اگلی سہ ماہی میں فروخت کیے جانے والے اور کے الیکٹرک کے ٹیرف کے شیڈول میں ایڈجسٹ کیے جانے والے ٹارگٹڈ یونٹس کی بنیاد پر مرتب کیے جاتے ہیں۔

آئی پی پیز کو قابل تصدیق دستاویزی ثبوت پیش کرنے پر ورکرز ویلفیئر فنڈ، ورکرز پارسیپیٹری پروویڈنٹ فنڈ وغیرہ کے مطابق اصل ادائیگیاں سالانہ بنیادوں پر کی جاتی ہیں۔

یہ سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ، دیکھ بھال کے اخراجات، سسٹم چارجز کا استعمال اور ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن کے نقصانات کے اثرات وفاقی حکومت کی جانب سے بنیادی ٹیرف میں شامل کیے گئے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں