کوئی کچھ بھی کہے، مجھے پتا ہے ارشد شریف کی ’ٹارگٹ کلنگ‘ کی گئی ہے، عمران خان

اپ ڈیٹ 25 اکتوبر 2022
سابق وزیراعظم عمران خان نے پشاور میں وکلا کنونشن سے خطاب کر رہے ہیں—فوٹو: ڈان نیوز
سابق وزیراعظم عمران خان نے پشاور میں وکلا کنونشن سے خطاب کر رہے ہیں—فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے معلوم تھا کہ سینیئر صحافی ارشد شریف کو قتل کیا جارہا ہے اور میں نے ان کو ملک سے باہر جانے کو کہا تھا۔

پشاور میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ صحافی ارشد شریف کو نامعلوم نمبروں سے دھمکیاں ملی تھیں کہ حکومت کی تبدیلی پر نہ بولو، سچ نہ کہو اور ان کو ڈرانے کے لیے دھمکیاں دی گئیں اور پھر مجھے اطلاع ملی کہ ان کو قتل کیا جارہا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ارشد شریف کو صرف اس لیے گھر جاکر ڈرایا جاتا تھا اور گھر کے باہر گاڑیاں کھڑی ہوتی تھیں کہ وہ سچ نہ بولے۔

مزید پڑھیں: توہین عدالت کیس: عمران خان خاتون جج سے معافی مانگنے کو تیار، فرد جرم کی کارروائی مؤخر

انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کا کوئی ایجنڈا نہیں تھا، میں نے ان کو کہا کہ ملک سے باہر چلے جاؤ جس پر وہ پہلے نہیں مانے اور پھر میں نے ان کو کہا کہ مجھے اطلاعات ملی ہیں کہ جس طرح بند کمرے میں 4 لوگوں نے مجھے قتل کرنے کی سازش کی ہے ان کو بھی مارا جائے گا۔

عمران خان نے کہا کہ صحافت میں اگر میں کسی کی سب سے زیادہ عزت کرتا تھا تو وہ ارشد شریف تھے جن کو گزشتہ روز شہید کردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کے گھر میں دو شہادتیں ہوئی تھیں، وہ محبِ وطن پاکستانی تھے اور شاید ہی کوئی پاکستان کی اتنا درد رکھتا ہو جتنا ارشد شریف رکھتے تھے اور تمام صحافی جانتے ہیں کہ ان کے ضمیر کی کوئی قیمت نہیں تھی۔

’پاکستان میں کبھی بھی قانون کی بالادستی نہیں رہی‘

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ جب ارشد شریف سمجھتے تھے کہ میں غلط کر رہا ہوں تو مجھ پر بہت تنقید کیا کرتے تھے، کسی بھی مافیا کو بخشا نہیں کرتے تھے اور اپنے ہر پروگرام میں 30 سال سے ملک کو لوٹنے والے دو خاندانوں پر بات کیا کرتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ جتنی میں نے تاریخ پڑھی ہے اور دین کا مطالعہ کیا ہے، انسانوں اور جانوروں کے معاشرے میں سب سے زیادہ ایک ہی فرق ہے کہ جانوروں کے معاشرے میں انصاف نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عدلیہ کب آئین و قانون کی خلاف ورزی پر ریاستی اداروں کے خلاف کارروائی کرے گی؟ عمران خان

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ انسانی معاشرہ بنتا ہی اس وقت ہے جب کمزور کو طاقتور سے انصاف ملے اور قانون کے سامنے سب برابر ہوں مگر پاکستان میں کبھی بھی قانون کی بالادستی نہیں رہی۔

انہوں نے کہا کہ ہم معاشرے کو زندہ رکھنے کے لیے ظلم کا مقابلہ کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ارشد شریف کو نامعلوم فون نمبروں سے دھمکیاں آئیں کہ سچ نہ بولو، جب حکومت کی تبدیلی کو بےنقاب کیا تھا تو اس پر انہیں ڈرایا دھمکایا گیا اور پھر مجھے اطلاعات ملیں کہ انہیں (ارشد شریف) کو مارنے لگے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ جب ارشد شریف ملک چھوڑ کر دبئی گئے اور وہاں ان کا ویزا ختم ہوگیا تو یہ لوگ انہیں اس لیے واپس بلا رہے تھے کہ وہ سچ نہ بولیں اور ان کے ساتھ بھی یہ لوگ وہی کرنا چاہتے تھے جو انہوں نے اعظم سواتی کے ساتھ کیا۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح شہباز گِل اور صحافی جمیل فاروقی پر بھی تشدد کیا گیا جبکہ سینئر صحافی صابر شاکر کو بھی دھمکیاں دی گئیں جس کے بعد وہ ملک چھوڑ کر چلے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: میں جب چاہوں اسلام آباد کو بند کر سکتا ہوں، عمران خان

ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں کے ضمیر کے سودے ہوئے وہ ٹی وی پر ان کے گن گا رہے ہیں جو 30 سال سے سرٹیفائیڈ چور آکر بیٹھ گئے ہیں اور اپنے کرپشن کے کیسز ختم کروا کر ملک کو تباہی کی طرف لے گئے اور اگر ان کے خلاف کوئی بات کرے تو یہ ’نامعلوم افراد‘ ڈراتے اور دھمکاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کو پتا تھا کہ ان کی جان خطرے میں ہے اور ان کو بار بار خبردار کیا جارہا تھا، میں نے بھی ان کو بتایا تھا مگر اس کے باوجود ایک بار بھی راہِ حق سے پیچھے نہیں ہٹے۔

عمران خان نے مزید کہا کہ لوگ جو مرضی کہیں مگر مجھے پتا ہے کہ یہ ’ٹارگٹ کلنگ‘ کی گئی ہے، اور میں تمام صحافیوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ شاید ہی میں نے کوئی اتنا دلیر، بہادر اور محب وطن صحافی دیکھا ہو جو اپنے مؤقف سے بالکل پیچھے نہیں ہٹا۔

مزید پڑھیں: کراچی میں بلدیاتی انتخابات نہیں بلکہ پاکستان کا ریفرنڈم ہونے جا رہا ہے، عمران خان

’اسلام آباد میں جو ڈرٹی ہیری آیا ہے پتا نہیں اس کو برہنہ کرنے کا کیا شوق ہے‘

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ آج ملک دوراہے پر کھڑا ہے، ایک طرف وہ چور اور لٹیرے ہیں جن کی کرپشن کے خلاف میں 26 سال سے جدوجہد کر رہا ہوں وہ اکٹھے ہیں جن کے ساتھ میڈیا ہاؤسز اور نامعلوم افراد بھی ملے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج برہنہ کرنے کے حربے استعمال کیے جا رہے ہیں اور 75 سالہ اعظم سواتی کو تنقید کرنے پر برہنہ کرکے تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس پر دنیا میں پاکستان کا نام بدنام ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: کارکنو! ضمیر فروش لوٹوں کو کبھی معاف نہیں کرنا، سبق سکھانا ہے، عمران خان

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ جب سے اسلام آباد میں ’ڈرٹی ہیری‘ آیا ہے کبھی کسی کو برہنہ کیا جاتا ہے کبھی کسی کو، ویسے اس کو برہنہ کرنے کا کیا شوق ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ لوگ ڈرانے اور دھمکانے کے لیے کبھی کسی کو پکڑ رہے ہیں تو کبھی کسی کو مگر میں ان کے سامنے نکلوں گا اور میں نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک زندہ ہوں ان ظالموں کا مقابلہ کروں گا۔

تبصرے (0) بند ہیں