اسرائیلی وزیر اعظم اور لبنانی صدر کے ’تاریخی‘ بحری معاہدے پر دستخط

28 اکتوبر 2022
امریکی سفیر اموس ہوچسٹین کی طرف معاہدہ پیش کیا گیا تھا—فوٹو: اے ایف پی
امریکی سفیر اموس ہوچسٹین کی طرف معاہدہ پیش کیا گیا تھا—فوٹو: اے ایف پی

لبنان کے صدر میشل عون اور اسرائیلی وزیراعظم یائر لیپڈ نے امریکا کی ثالثی میں لبنان کے ساتھ بحری سرحد کی حد بندی کے معاہدے پر دستخط کردیے۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس معاہدے سے لبنان کو اُمید ہے کہ اسے گیس کی تلاش کا پروانہ مل جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کا لبنان سے سمندری معاہدے کا خیر مقدم

دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے اس ’تاریخی‘ معاہدے کو سراہا۔

مغربی ممالک کی جانب سے توانائی کی پیداوار کھولنے اور گیس کی تلاش میں روس پر انحصار کو کم کرنے کے بعد یہ معاہدہ طے پایا گیا۔

لبنان کے صدر میشل عون نے دارالحکومت بیروت میں جبکہ اسرائیل کے وزیراعظم یائر لیپڈ نے دارالحکومت یروشلم میں الگ الگ دستخط کیے، معاہدہ کی فائل ثالثوں کے حوالے کیے جانے کے بعد یہ نافذالعمل ہوا۔

جو بائیڈن نے اپنے بیان میں کہا کہ دونوں فریقین نے معاہدہ کو عملی جامہ پہنانے کے بعد حتمی اقدامات کیے اور امریکا کی موجودگی میں معاہدے کی کارروائی کے بعد اقوام متحدہ کو جمع کروادی ہے۔

لبنانی حزب اللہ گروپ کا کہنا تھا کہ اگر وہ سرحد پر غیرملکی گیس کے ذخائر تک پہنچ جاتے ہیں تو وہ اسرائیل کے خلاف اپنی غیرمعمولی نقل و حرکت کو ختم کر دیں گے، حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ نے ٹی وی پر اپنے خطاب میں کہا کہ ’ہمارا مشن مکمل ہو گیا ہے۔

مزید پڑھیں: بحرین کا اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی تعاون کا معاہدہ

واضح رہے کہ یہ معاہدہ اس وقت سامنے آیا جب معاشی بحران سے دوچار لبنانی حکومت کو عالمی بینک نے دنیا کے بدترین معاشی بحرانوں میں سے ایک قرار دیا ہے اور لبنان اس معاہدے کی بدولت اس بحران سے نکلنے کی امید کررہا ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم یائر لیپڈ یکم نومبر کو ہونے والے عام انتخابات سے قبل بڑی کامیابی اپنے نام کرنا چاہتے ہیں۔

معاہدے کی دستاویزات کا تبادلہ جنوبی لبنان کے سرحدی شہر نقورا میں امریکی ثالث آموس ہوچسٹین اور اقوام متحدہ کے خصوصی رابطہ کار جونا رونیکا کی موجودگی میں ہوا، جس کے بعد معاہدے کی دستاویزات نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں جمع کروائی جائیں گی۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ بالخصوص مشرقی بحیرہ روم میں توانائی کو تنازع کا سبب نہیں بنانا چاہیے بلکہ تعاون، استحکام، خوشحالی اور سلامتی کا ذریعہ ہونا چاہیے، اس معاہدے کی بدولت ہم ایک خوشحال، مربوط محفوظ مشرق وسطیٰ کے قیام کے اپنے خواب کے مزید ایک قدم قریب ہو جائیں گے۔

دوسری جانب معاہدہ دستخط کرنے سے ایک گھنٹے قبل اسرائیلی وزیراعظم نے دعویٰ کیا تھا کہ لبنان کا اس معاہدے پر دستخط کرنے کا ارادہ درحقیقت یہودی ریاست کو تسلیم کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات غیر معمولی ہے کہ کوئی دشمن ریاست پوری عالمی برادری کے سامنے تحریری معاہدے میں اسرائیلی ریاست کو تسلیم کرے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران نے ’سمندری حدود‘ کی خلاف ورزی پر یو اے ای کا جہاز تحویل میں لے لیا

لبنان کے صدر نے اسرائیلی وزیراعظم کے دعویٰ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی سمندری سرحدی حد بندی کرنا تکنیکی کام ہے جس کے کوئی سیاسی اثرات نہیں ہیں۔

یہ معاہدہ سیاسی جماعتوں کے درمیان طے پایا ہے، خیال رہے اسرائیل میں جلد ہی اگلے ہفتے 4 سال سے بھی کم عرصے میں پانچویں مرتبہ الیکشن ہو رہے ہیں۔

ان انتخابات میں اسرائیلی کی اپوزیشن پارٹی کے رہنما پنجمن نیتین یاہو ایک بار پھر انتخابات میں حصہ لیں گے انہوں نے رواں ماہ کے اوائل میں سمندری سرحدی حد بندی کے معاہدے کو مسترد کردیا تھا۔

بین الاقوامی ہائیڈرو کاربن اور پروڈکشن کمپنی ’انرگین‘ کی جانب سے کہا گیا کہ اسرائیل کی رضامندی کے بعد سرحدی حدبندی معاہدے کے مرکز میں واقع آف شور فلیڈ کریش سے گیس پیدا کرنا شروع کردی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں