کورونا کے بعد ٹی بی میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا، عالمی ادارہ صحت

28 اکتوبر 2022
گزشتہ سال ٹی بی سے 16 لاکھ اموات ہوئیں، رپورٹ—فوٹو: اے پی
گزشتہ سال ٹی بی سے 16 لاکھ اموات ہوئیں، رپورٹ—فوٹو: اے پی

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا کی وبا کے بعد ٹی بی میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا اور پچھلے سال دنیا بھر میں ایک کروڑ لوگ اس سے متاثر ہوئے۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے ٹی بی کے حوالے سے رپورٹ جاری کرتے ہوئے کورونا کی وبا کو ٹی بی کے بڑھنے کا بڑا سبب قرار دیا۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق سال 2019 میں عالمی سطح پر ٹی بی کے کیسز میں نمایاں کمی ہونے لگی تھی اور اس وقت دنیا بھر میں 70 لاکھ لوگ اس سے متاثر تھے مگر 2020 میں یہ کم ہوکر 55 لاکھ تک رہ گئے تھے۔

ادارے کے مطابق تاہم کورونا کی وبا آنے کے بعد ٹی بی میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھا گیا اور 2021 میں دنیا بھر میں اس سے ایک کروڑ لوگ متاثر ہوئے جب کہ اس سے 16 لاکھ اموات بھی ہوئیں۔

ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کورونا کی وبا کے بعد جہاں ٹی بی میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا، وہیں پھیپھڑوں کو متاثر کرنے والی بیماری کے خلاف طویل جدوجہد بھی ناکام ہوگئی اور سالوں بعد پھر سے ٹی بی ایک بڑا خطرہ بن کر سامنے آئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹی بی کی 7 خاموش علامات جانیں

اعداد و شمار کے مطابق 2021 میں ٹی بی کے کیسز میں ساڑھے فیصد تک اضافہ دیکھا گیا جب کہ اسی سال ہونے والی 16 لاکھ میں سے ساڑھے 4 لاکھ اموات وہ تھیں جو خطرناک ٹی بی کے باعث ہوئیں۔

ادارے کی رپورٹ کے مطابق 2021 میں ساڑھے 4 لاکھ اموات ادویات سے بھی کنٹرول نہ ہونے والی ٹی بی سے ہوئیں۔

ادارے کے ماہرین نے ٹی بی میں خطرناک اضافے کو جہاں کورونا سے جوڑا، وہیں دنیا کی معاشی تنگ دستی اور دنیا بھر میں جاری کشیدگیوں کو بھی اس کے بڑھنے کے اسباب قرار دیا۔

ماہرین کے مطابق ممکنہ طور پر کورونا کے خوف کی وجہ سے ٹی بی کے مریض علاج سے پرہیز کرتے رہے، جس سے یہ بیماری خطرناک حد تک پھیل گئی۔

عالمی ادارہ صحت نے یوکرین پر روسی جنگ کو بھی ٹی بی کے بڑھنے کا ایک سبب قرار دیا اور کہا جنگ سے قبل یوکرین میں ٹی بی تیزی سے پھیل رہا تھا اور وہاں کے لوگ جنگ کے بعد اس کے علاج سے محروم رہ جائیں گے۔

عالمی ادارہ صحت نے دنیا بھر کے ممالک کو ٹی بی سے نمٹنے کے لیے بر وقت انتظامات کرنے اور اس کی ادویات سستی کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں