پختون رہنماؤں کا اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کو برداشت نہ کرنے کا دوٹوک عزم

29 اکتوبر 2022
ریلی میں تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد اور سیاسی جماعتوں کے نمائندگان نے بھی شرکت کی—فوٹو : ڈان
ریلی میں تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد اور سیاسی جماعتوں کے نمائندگان نے بھی شرکت کی—فوٹو : ڈان

خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات پر احتجاج کے لیے ملک بھر سے پختون رہنما سوات میں جمع ہوئے اور دوٹوک پیغام دیا کہ وہ اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کو برداشت نہیں کریں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پختون علاقوں خصوصاً مالاکنڈ ڈویژن میں پائیدار امن کا مطالبہ کرنے کے لیے ریلی کا انعقاد سوات اولسی پسون (سوات پیپلز موومنٹ) اور سوات قومی جرگہ نے تحصیل بریکوٹ میں کیا تھا جس میں تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد اور ملک بھر سے سیاسی جماعتوں کے نمائندگان نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کی بڑھتی لہر پر مداخلت کا نہیں سوچ رہے، خواجہ آصف

مقررین میں پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین، رکن صوبائی اسمبلی احمد کنڈی، سینیٹر مشتاق احمد خان، قومی وطن پارٹی کے صوبائی صدر سکندر شیر پاؤ، عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما سلیم خان، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے مختار یوسفزئی، ایوب خان اشعری، عطا اللہ جان، ادریس باچا، آفتاب خان، زاہد خان، خوشحال کاکڑ، ڈاکٹر خالد محمود، شیر شاہ خان، عدالت خان، انجینئر شرافت علی، سید محمد علی شاہ اور دیگر شامل تھے۔

شرکا کا کہنا تھا کہ سوات کے رہائشیوں کی جانب سے اپنے علاقے کے امن اور خوشحالی کے لیے احتجاج نے پوری دنیا میں پختونوں کو اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھانے کی ترغیب دی۔

بلوچستان کے ایک رہائشی خوشحال کاکڑ نے کہا کہ تاریخ سوات میں جاری ریلیوں کو سنہرے الفاظ میں یاد رکھے گی کیونکہ انہوں نے نہ صرف ریاستی اداروں کو ہلا کر رکھ دیا ہے بلکہ تمام مظلوم پختونوں کو بھی حوصلہ دیا ہے، اب وقت آگیا ہے کہ پختون اپنے حقوق کے حصول کے لیے متحد ہو جائیں۔

مزید پڑھیں: وفاقی حکومت خیبرپختونخوا میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے بھرپور مدد کرے گی، راناثنااللہ

سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ ملکی دفاع اور امن و امان پر اربوں روپے خرچ ہو رہے ہیں لیکن پختونوں کی جان و مال بدستور غیر محفوظ ہے، ہم قیامِ امن کا مطالبہ کرتے ہیں اور پختون سرزمین پر دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری، چیک پوسٹوں پر تذلیل اور تلاشی کی کارروائیوں کو مسترد کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پختون اپنے بزرگوں اور اقدار کی تذلیل اور اپنی برادری کے افراد کے قتل کو برداشت نہیں کریں گے، رکن صوبائی اسمبلی علی وزیر پختونوں کے منتخب نمائندے ہیں لیکن ’ریاستی اداروں‘ نے ان کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک کیا، اتوار کو بھی کھلنے والی عدالتوں نے 6 ماہ سے زیر حراست رکن قومی اسمبلی کے مقدمے کی سماعت نہیں کی۔

سربراہ پی ٹی ایم منظور پشتین نے کہا کہ تمام پختون پاکستان کے آئین کو تسلیم کرتے ہیں اور اس پر عمل کرتے ہیں لیکن ریاست انہیں تسلیم نہیں کرتی۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت کا خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے بھرپور مدد کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ پختون مظلوم ہیں لیکن ان کے احتجاج نے واضح کر دیا ہے کہ وہ کسی کو اپنی جان یا وسائل چھیننے کی اجازت نہیں دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ’تمام پختون سمجھ چکے ہیں کہ ریاست پختونوں کو پسماندہ دیکھنا چاہتی ہے لیکن وہ اب متحد ہیں اور ان سے اپنے حقوق چھین لیں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ تمام پختونوں کو اپنے حقوق کے حصول کے لیے متحد ہونا چاہیے، اگر وہ ایسا نہیں کریں گے تو وہ مارے جاتے رہیں گے اور انہیں پسماندہ رکھا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں