وزیر اعظم کے دورۂ چین سے قبل سی پیک کے تین اہم منصوبوں کی منظوری

اپ ڈیٹ 01 نومبر 2022
منصوبوں کی منظوری کابینہ کی قومی رابطہ کمیٹی اورقومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی میں کیا گیا— فائل فوٹو:رائٹرز
منصوبوں کی منظوری کابینہ کی قومی رابطہ کمیٹی اورقومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی میں کیا گیا— فائل فوٹو:رائٹرز

وزیراعظم شہباز شریف کے دورۂ چین سے قبل کئی اہم اجلاس منعقد کیے گئے جس میں پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) سے متعلق 12 ارب ڈالر مالیت کے تین اہم منصوبوں کی منظوری دی گئی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق منصوبوں کی منظوری کابینہ کی قومی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) اور قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کی جانب سے دی گئی، اجلاس میں منصوبوں کی سمری تمام کابینہ اراکین کو بھجوائی گئی جبکہ دونوں اجلاس وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی زیر صدارت ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: اقتصادی رابطہ کمیٹی نے روس سے 3 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری دے دی

دلچسپ بات یہ ہے کہ تینوں ترقیاتی منصوبوں کی سمری ایک ہی دن جاری کی گئی، اجلاس میں 200 روپے فی ڈالر کے ایکسچینج ریٹ کے بدلے 9 ارب 85 کروڑ ڈالر مالیت کے کراچی سے پشاور ریلوے منصوبے، کراچی سرکلر ریلوے کے لیے فی ڈالر 230 روپے اور آزاد کشمیر میں چھوٹے ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کی 176 روپے فی ڈالر کے حساب سے منظوری دی گئی۔

قومی اقتصادی کونسل کی انتظامی کمیٹی نے پاکستان ریلویز کے موجودہ مین لائن۔ون (ایم ایل ون) کے اَپ گریڈیشن منصوبے اور کراچی سرکلر ریلوے پروجیکٹ کی منظوری دی تھی، اس منصوبے کی کُل لاگت سال 2020 کے مقابلے میں رواں سال 45 فیصد اضافہ ہوا ہے جو اب 9 ارب 85 کروڑ ڈالر (19 کھرب 70 ارب) ہے، جبکہ اگست 2020 میں اس مںصوبے کی لاگت 6 ارب 5 کروڑ ڈالر تھی۔

یہ توقع بھی کی جارہی ہے کہ وزیراعظم کے دورے کے دوران چینی شراکت دار بھی حصہ لیں گے جس میں چین کا حصہ 8 ارب 40 کروڑ ڈالر ہے۔

ان منصوبوں کی منظوری منصوبوں کی لاگت کی تفصیلات کے علاوہ تکنیکی تفصیلات، آزادنہ رائے اور چینی فریقین کی سفارشات سے مشروط تھی۔

مزید پڑھیں: اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت دفاع کیلئے 31 ارب روپے کی ضمنی گرانٹ کی منظوری دے دی

قومی اقتصادی کونسل کی انتظامی کمیٹی نے کراچی سرکلر ریلوے کی کُل لاگت دو کھرب، 92 ارب 38 کروڑ روپے (ایک ارب 27 کروڑ ڈالر) کی منظوری دی، جس میں 2 کھرب 63 ارب 14 کروڑ روپے کا غیر ملکی حصہ شامل ہے، اجلاس میں آزاد کشمیرکے ضلع نیلم میں 48 میگاواٹ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کی منظوری بھی دی گئی تھی جس کی لاگت ڈالر کی شرح تبادلہ 220 روپے ہے۔

اس کے علاوہ ملک میں سرمایہ کاری کے واجبات 300 ارب روپے سے تجاوز ہونے کی وجہ سے انشورنس کمپنی سائنوسر نے پاکستان میں چینی سرمایہ کاروں کو انشورنس فراہم کرنا بند کردی تھی جس کے بعد اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پاکستان انرجی ریوالونگ فنڈ کو فعال کرنے اور چین کے پاور سپلائر کے واجبات کی ادائیگی کے لیے 50 ارب روپے کی منظوری دی ہے۔

اجلاس میں وزارت توانائی (پاورڈویژن) کی جانب سے پاکستان انرجی ریوالونگ فنڈ کے بارے میں سمری پیش کی گئی، ای سی سی نے پاکستان انرجی ریوالونگ فنڈ کے ٹائٹل سے اسٹیٹ بینک اسلام آباد میں اکاؤنٹ کھولنے کی اجازت دے دی، یہ اکاؤنٹ سینٹرل پاور پر چین کی ایجنسی چلائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: اقتصادی رابطہ کمیٹی نے صوبوں کو گندم کی فراہمی کی منظوری دے دی

قومی اقتصادی کمیٹی نے شنگھائی الیکٹرک 1320 میگاواٹ تھر کول بلاک (ایک) پاورجنریشن کمپنی (ٹی بی سی) کی مدت ترمیم کی منظوری دی گئی۔

اجلاس میں وزارت توانائی (پیٹرولیم ڈویژن) کی جانب سے پاک- چین اقتصادی راہداری (سی پیک) ٹی سی بی (تھرکول) پروجیکٹ کی کمیشننگ کے لیے پاورپرچیز ایگری منٹ میں ترامیم سے متعلق سمری پیش کی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں