چین کا بڑھتا اثرورسوخ روکنے کے لیے امریکا، بھارت کے ساتھ دفاعی شراکت داری میں توسیع کا خواہش مند

01 نومبر 2022
امریکا نےاپنی قومی دفاعی حکمت عملی 2022  سے متعلق نئی پالیسی جاری کی ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
امریکا نےاپنی قومی دفاعی حکمت عملی 2022 سے متعلق نئی پالیسی جاری کی ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

امریکی محکمہ دفاع کی نئی حکمت عملی کے مطابق امریکا نے چین کے بڑھتے قدم روکنے اور بحر ہند کے علاقے میں آزادانہ نقل و حرکت یقینی بنانے کے لیے بھارت کے ساتھ اہم دفاعی شراکت داری کو تیزی سے آگے بڑھائے گا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر دفاع لائیڈ جے آسٹن نے امریکی قومی دفاعی حکمت عملی 2022 میں کہا کہ عوامی جمہوریہ چین (پی آر سی) آنے والی دہائیوں میں ہمارا سب سے بڑا اسٹریٹیجک حریف رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں: چین کا ایران سے تعاون کے معاہدوں کے ذریعے امریکی پابندیوں کا جواب

امریکا نے اپنی قومی دفاعی حکمت عملی 2022 سے متعلق نئی پالیسی جاری کی ہے جس میں چین کو امریکا کا سب سے بڑا حریف قرار دیا ہے۔

دستاویزات میں بھارت سے منسلک متنازع زمینی سرحدی علاقوں میں چین کی جارحیت روکنے کے لیے بھارت کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔

نئی حکمت عملی میں امریکی صدر جو بائڈن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ چین ہی وہ واحد ملک ہے جو ورلڈ آرڈر کو تبدیل کرنے کی طاقت رکھتا ہے اور بین الاقوامی طرز عمل اور اقتصادی، سفارتی، فوجی اور تکنیکی طاقت کی صلاحیت رکھنا ہے۔

وزیر دفاع لائیڈ جے آسٹن نے روس کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ یوکرین میں روسی جارحیت کو روکنے کے لیے امریکا نیٹو اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ تعاون برقرار رکھے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں چین، امریکا کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے جبکہ روس امریکا کے قومی مفادات کے ساتھ ساتھ ملکی مفادات کے لیے شدید خطرہ ہے۔

حکمت عملی میں دعویٰ کیا گیا کہ روس اپنے پڑوسی ممالک کی آزادی کی توہین کررہا ہے اور سرحدوں پر فوجی طاقت کے ذریعے علاقوں کو قبضہ میں لینے کی کوشش کررہا ہے۔

امریکا کی قومی دفاعی حکمت عملی کی دستاویزات میں خبردار کیا گیا کہ روس کی جانب سے خطے میں جوہری اور میزائل استعمال کرنے کا خدشہ ہے جو خطے کے لیے شدید خطرہ بن سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: ایران، چین معاہدہ خطے میں بھارت، امریکا کے مشترکہ مفادات کو نقصان پہنچائے گا، ماہرین

دستاویزات میں سائبر اورانفارمیشن آپریشن، کیمیائی اور حیاتیاتی ہتھیار، زیر سمندر جنگ، اور گرے زون کے استعمال کا بھی ذکر کیا ہے۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ چین اور روس کے درمیان تعلقات میں اضافہ ہورہا ہے اور ان دونوں میں سے کوئی بھی ریاست عالمی سطح پر تناؤ پیدا کرکے امریکا کی مصروفیات میں خلل ڈالنے کی کوشش کر سکتی ہے۔

امریکی دفاعی حکمت 2022 میں یہ بھی بتایا گیا کہ امریکی فوج ملکی مفادات کیلئے بڑھتے ہوئے خطرات سے کس طرح مقابلہ کرےگی ، مقالے میں امریکی محکمہ دفاع کو ہدایت جاری کی گئی کہ ملک کو درپیش مسائل کے کو حل کرنے لیئے فوری طور پر اقدامات کیے جائیں۔

دستاویزات میں افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد مشرقی وسطیٰ میں فوجیوں کی موجودگی جاری رکھنے کا ارادہ ظاہر کیا گیا اورعراق اور شام میں اپنی موجودہ حکمت عملی برقرار رکھیں گے۔

اس کے علاوہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے کا عزم اور ایرانی حمایت یافتہ خطرات کے خلاف کارروائی کی حمایت کا عہد کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان پر ’مشترکہ مؤقف‘: روس، چین، پاکستان اور امریکا کی میزبانی کرے گا

دستاویزات میں اہم امریکی قومی مفادات کو خطرے میں ڈالنے والی انتہا پسند تنظیموں کو قابو کرنے کی امریکی کوششوں میں ایران کا بھی حوالہ دیا گیا۔

امریکی محکمہ دفاع کے ہیڈکوارٹر پینٹاگون نے ایرانی جارحیت کو روکنے اور ملک کے دفاع کے لیے علاقائی اور عالمی شراکت داروں کے ساتھ تعاون کو ترجیح دینے کا بھی وعدہ کیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں