جنرل باجوہ کرپشن کو برا نہیں سمجھتے تھے، عمران خان

اپ ڈیٹ 01 نومبر 2022
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ الیکشن کا اعلان ابھی کریں—فوٹو: ڈان نیوز
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ الیکشن کا اعلان ابھی کریں—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کرپشن کو برا نہیں سمجھتے تھے اور احتساب کرنے کے لیے تیار نہیں تھے۔

وائس آف امریکا کو انٹرویو میں عمران خان نے لانگ مارچ کے مقصد کے حوالے سے سوال پر کہا کہ 'مارچ شفاف انتخابات اور انصاف کے لیے ہے، انصاف انسانوں کو آزادی دیتا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'قانون کی بالادستی طاقت ور اور کمزور کو برابر کرکے معاشرے کو آزاد کردیتا ہے، یہاں طاقت ور ڈاکو چوری کرے تو این آر او اور کمزور بیچارا جیل میں ہوتا ہے، یہ انصاف کی تحریک کا تسلسل ہے'۔

عمران خان نے کہا کہ حکومت 'اگر الیکشن کی تاریخ دیتی ہے، یہ نہیں کہ مارچ اپریل کی تاریخ دے، انتخابات ابھی کروائیں'۔

مصالحت کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ 'اسٹیبلشمنٹ ہی ہے کیونکہ اس حکومت کے پاس کچھ ہے ہی نہیں، شہباز شریف بیچارا ڈگی میں چھپ کر جاتا تھا ملنے کے لیے، نواز شریف وہاں بیٹھ کر فیصلے کر رہا ہے، اس کے پاس کچھ نہیں ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'زرداری اپنی طرف لگا ہوا ہے، یہ حکومت نہیں ہے، اسٹیبلشمنٹ نے لوگوں کو اکٹھا کیا ہوا ہے، اصل میں جن کے پاس طاقت ہے، ان کو فیصلہ کرنا چاہیے'۔

عمران خان نے کہا کہ 'اگر صاف اور شفاف الیکشن نہیں ہوں گے تو انتشار ہوگا، انتشار اس وقت ہوتا ہے جب کوئی انتخابات مانتا نہیں ہے، ہمارے زمانے میں کرکٹ میچوں میں جب اپنے امپائر ہوتے تھے تو فیصلے نہیں مانتے تھے اس سے انتشار ہوتا تھا لیکن آج نیوٹرل امپائر ہیں سارے فیصلہ مانتے ہیں'۔

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ ایک پیج پر برقرار نہ رہنے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ 'یہ تو جنرل باجوہ سے پوچھنا چاہیے، میرے لیے ایک چیز کہ وہ کرپشن کو برا نہیں سمجھتے تھے جیسے میں سمجھتا تھا اور وہ احتساب کرنے کے لیے تیار نہیں تھے'۔

عمران خان نے کہا کہ 'میں 26 سال سے کہہ رہا ہوں کہ قانون کی بالادستی کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی لیکن ان کا یہ تھا تو ایک اختلاف یہ تھا اور دوسرا مسئلہ یہ تھا کہ وہ عثمان بزدار کی جگہ علیم خان کو وزیراعلیٰ بنانا چاہتے تھے، باقی کوئی اختلاف نہیں تھا'۔

ان سے پوچھا گیا کہ آپ وزیراعظم تھے لیکن فیصلے کوئی اور کرتا تو اس وقت آواز کیوں نہیں اٹھائی، جس پر سابق وزیراعظم نے جواب دیا کہ 'صرف ایک جگہ کہ میں احتساب نہیں کروا سکا، انصاف ہوگا تو کرپشن ختم ہوگی'۔

انہوں نے کہا کہ 'طاقت ور جب قانون پر بیٹھا ہے اور نیب ہمارے نیچے نہیں ہے، اس پر اسٹیبلشمنٹ کے کنٹرول میں ہے تو میں کیسے احتساب کروں، لوگ توقع کرتے تھے میں احتساب کروں لیکن میں کیسے کرتا نیب تو میرے کنٹرول میں نہیں تھا'۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ 'پاک فوج کی بدنامی کا باعث نواز شریف اور اس کی بیٹی ہیں، ان کے خلاف انہوں نے جو بیانات دیے ہیں، جس طرح کی باتیں کی ہیں، جنرل فیض کے اوپر انہوں نے الزامات لگائے ہیں، نام لے کر'۔

انہوں نے کہا کہ 'میں نے کبھی اگر فوج پر تنقید کی ہے تو تعمیری کی ہے، ان کی بہتری ہوں، جس طرح ادارہ مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں، تنقید کے بغیر کوئی ملک، ادارہ اور انسان آگے بڑھ ہی نہیں سکتا'۔

'نواز اور زرداری مل کر اسٹیبلشمنٹ کو ہمارے خلاف کرنے کی کوشش کررہے ہیں'

اس سے قبل سابق وزیراعظم عمران خان نے گوجرنوالہ میں لانگ مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ نواز شریف اور آصف زرداری دونوں مل کر کوشش کررہے ہیں کہ پاکستان کی سب سے بڑی جماعت تحریک انصاف کو اسٹیبلشمنٹ کے خلاف کریں، یہ ملک کے خلاف سازش ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے نواز شریف کو انہی کے حلقے سے شکست دینے کا چیلنج کیا— فوٹو بشکریہ پی ٹی آئی
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے نواز شریف کو انہی کے حلقے سے شکست دینے کا چیلنج کیا— فوٹو بشکریہ پی ٹی آئی

انہوں نے کہا تھا کہ غلام قوم کیڑے مکوڑوں کی طرح ہوتی ہے ان کے حقوق نہیں ہوتے ، لوگوں کی عزت نہیں ہوتی، ظلم اور تشدد ہوتا ہے، غلام قوم کو بیرون ملک سے جھڑکی ملتی ہے کہ روس سے تیل نہیں لینا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا لانگ مارچ مرضی کا آرمی چیف لگانے کیلئے ہے، نواز شریف

انہوں نے کہا کہ ایسی قوم کے حکمران فیصلہ کرنے سے پہلے امریکا سے این او سی لیتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ روس سے تیل لے سکتے ہیں یا نہیں؟۔

انہوں نے کہا کہ مشرقی پاکستان بھی اس لیے الگ ہوا کیونکہ وہ لوگ بنیادی حقوق سے محروم تھے، اُس وقت کے سیاستدان نے پاکستان کی فوج کو مشرقی پاکستان کے خلاف کھڑا کردیا تھا اور نتیجتاً پاکستان ٹوٹ گیا تھا۔

عمران خان نے کہا کہ آج پھر لندن میں بیٹھا ہوا شخص نواز شریف اور آصف زرداری دونوں مل کر کوشش کررہے ہیں کہ پاکستان کی سب سے بڑی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ کے خلاف کریں، یہ ملک کے خلاف سازش ہے۔

انہوں نے چیف الیکشن کمشنر کو شریف خاندان کے گھر کا پالتو قراردیتے ہوئے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر میرے خلاف کیس کررہے ہیں، میں ان خلاف عدالت جاؤں گا اور 10 ارب کا ہرجانہ کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ ان سب کا ایک ہی مقصد ہے کہ ملک میں چوروں کو مسلط کیا جائے۔

مزید پڑھیں: عمران خان کا چیف الیکشن کمشنر کو 10 ارب ہرجانے کا نوٹس بھیجنے کا اعلان

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف ملک میں واپس آئیں اور الیکشن لڑیں، میں ان کے حلقہ میں انہیں شکست دوں گا۔

انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ سے فارغ ہوکر میں سندھ کا دورہ کروں گا کیونکہ سندھ کے لوگوں کو سب سے زیادہ آزادی کی ضرورت ہے۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کے خلاف جب بھی کیس ہوا وہ سابق صدر پرویز مشرف سے این آر او لے کر ملک سے بھاگ گئے، اسی طرح اب ہم انتظار کررہے ہیں کہ نواز شریف کو طاقتور اسٹیبلشمنٹ سے این آر او ملے گا اور ملک میں ایک بار پھر واپس آجائیں گے جس طرح منی لانڈر اسحٰق ڈار واپس آئے۔

عمران خان نے کہا کہ جب نواز شریف ملک واپس آئیں گے تو ہم ان کا استقبال کرکے سیدھا اڈیالہ جیل پہنچائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: لانگ مارچ میں حائل رکاوٹیں ہٹانے کی ذمہ داری نوجوانوں کی ہوگی، عمران خان

انہوں نے کہا کہ ملک میں انصاف کے لیے اور قانون کی بالادستی کے لیے جنگ لڑیں گے اور یہ نہیں ہوسکتا کہ ڈاکو لوگ ملک لوٹ لیں، پیسہ باہر لے جائیں اورانہیں این آر او مل جائے۔

عمران خان نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی اور سینیٹر اعظم سواتی، پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کو انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹر اعظم سواتی کے گھر سے ایجنسی والوں نے کیمرے اتار لیے، اس کی تحقیقات کروائی جائیں۔

تبصرے (0) بند ہیں