سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر کامران مرتضیٰ نے عدالت عظمیٰ میں ایک درخواست دائر کی ہے جس میں وفاقی دارالحکومت میں عوامی اجتماعات کو ریگولیٹ کرنے کے لیے حکومت کو ہدایت جاری کرنے کی استدعا کی گئی ہے تاکہ اسلام آباد کے رہائشیوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ کیا جاسکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کامران مرتضیٰ نے اپنی درخواست میں استدعا کی کہ سپریم کورٹ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو اسلام آباد میں آبادی والے علاقوں میں ریلیوں پر پابندی اور ریلیوں، جلسوں اور دھرنوں کے لیے ہدایات طے کرنے کا حکم دے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد پولیس کی ریڈ زون کی حدود میں باضابطہ توسیع کی درخواست

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 5 رکنی بینچ مئی میں ہونے والے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے دوران اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ ہدایات کی مبینہ خلاف ورزی پر ہارٹی سربراہ عمران خان کے خلاف وفاقی حکومت کی توہین عدالت کی درخواست پر دوبارہ سماعت کرے گا۔

کامران مرتضیٰ کی جانب سے ذاتی طور پر دائر کی گئی درخواست میں مزید استدعا کی گئی کہ اسلام آباد میں داخل ہونے یا وہاں دھرنا دینے والے مارچ کے شرکا کی تعداد ایک مقررہ حد سے تجاوز کرنے کی صورت میں انہیں شہر میں مقررہ مدت سے زیادہ رہنے کی اجازت نہ دی جائے۔

کامران مرتضیٰ نے سپریم کورٹ سے درخواست کی کہ وہ پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری اسد عمر کو اس بات کو یقینی بنانے کی ہدایت دیں کہ اسلام آباد کی جانب بڑھنے والے لانگ مارچ کے شرکا حکومت کی جانب سے جاری کردہ ہدایات پر عمل کریں گے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد کے ریڈ زون میں موبائل سروس بحال

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ اسلام آباد کے آس پاس کے تمام علاقے پی ٹی آئی کی زیر قیادت حکومتوں کے زیر انتظام ہیں اس لیے اس بات کا امکان ہے کہ مسلح افراد بغیر چیکنگ کے اسلام آباد میں داخل ہو جائیں گے۔

کامران مرتضیٰ نے عمران خان کی ایک ٹوئٹ کو تشویشناک قرار دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ گزشتہ 6 ماہ سے ایک انقلاب کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔

کامران مرتضٰی نے خیبرپختونخوا کے ایک وزیر کے بھی ایک تشویشناک بیان کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ لانگ مارچ کے شرکا اپنے دفاع کے لیے ہتھیار رکھیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پولیس اسلام آباد ریلی کو روکنے کے لیے تیار

انہوں نے کہا کہ ’لہٰذا وفاقی حکومت کو ہدایت کی جائے کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے کہ کوئی مسلح شخص یا دہشت گرد مارچ کے شرکاء کے بھیس میں اسلام آباد میں داخل نہ ہو‘۔

درخواست گزار کی جانب سے مزید کہا گیا کہ ’اسلام آباد کے رہائشیوں کے تحفظ کے لیے پی ٹی آئی قیادت کو ضابطہ اخلاق کا پابند کیا جانا چاہیے اور اس کی خلاف ورزی توہین عدالت کا ارتکاب سمجھا جانا چاہیے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں